وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں

جمعه 03 اکتوبر 2025 بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں

 

ریاض احمدچودھری

بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، اور وہ وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشت گردوں کو ہضم نہیں ہورہی، وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے، اور بلوچستان کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، اور یہ بات دشمن کو کَھل رہی ہے۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہیں ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشت گردی کی پراکسی ہیں۔ فتنہ الہندوستان کا بلوچوں اور بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کا تعلق بھارت سے ہے اور وہی ان کا مالک ہے۔ فتنہ الہندوستان کے ترجمان بھارتی میڈیا پر ظاہر ہوتے ہیں اور دہشت گردی کا پرچار کرتے ہیں۔ مغرب اور باقی دنیا بھی جانتی ہے کہ بھارت کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس آپریٹ کررہی ہیں، اور ان اکاؤنٹس کے ذریعے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ فتنہ الہندوستان کو بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہورہی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ہم دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر رہے ہیں اور یہ بہت مؤثر طریقہ کار ہے، جسے ہم جاری رکھیں گے، دہشت گردوں کابلوچستان اور بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، فتنہ الہندوستان بلوچستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اسی لیے ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچستان ترقی کرگیا تو انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے کوئی بندہ نہیں ملے گا۔ ہم حق پر ہیں اور حق کی ہمیشہ فتح ہوتی ہے، راستہ دشوار اور طویل ہوسکتا ہے لیکن ہمارے ایمان اور یقین میں کوئی شک نہیں ہے، فتح ہماری ہوگی اور پاکستان قائم رہے گا۔بھارت افغانستان کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا آرہا ہے، مگر کیا وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوگئے؟ نہیں، کیونکہ ہم کوئی ترنوالہ نہیں ہیں، دوسری بات یہ کہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرانہ مسلم ممالک ہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں پشتونوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے، اور دونوں طرف زبان اور ثقافت مشترکہ ہے، پاکستان نے تو افغانیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے۔ ہم نے افغانستان سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ایک پاکستانی کا خون ہمارے لیے ہزار افغانیوں پر مقدم ہے، کیونکہ کوئی بھی ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کہ کوئی دوسری ریاست اس کے شہریوں کو نشانہ بنائے۔
سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے۔ دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔ خضدار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، فتنہ الہندوستان نے امن سبوتاژ کیا۔ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اسی طرح فتنہ الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور ان دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔
دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بے نقاب کریں، جو لوگ ان کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دہشت گردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشت گرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسن کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔2024 میں مجموعی طور پر 1018 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 223 بلوچستان میں ہلاک کیے گئے، رواں سال اب تک 747 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں جن میں سے 203 صرف بلوچستان میں ہلاک کیے گئے ہیں، جیسے جیسے ( بھارت ) ان دہشت گردوں کو کارروائیوں کے لیے آگے بڑھا رہا ہے ویسے ویسے ریاست ان کا قلع قمع کررہی ہے۔جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئی تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے،بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں، گزشتہ برس 250 کے قریب دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشت گرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25، 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں، بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل کر رہے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اداروں کی تباہی کی بانسری بجانے والا ' نیورو' وجود جمعه 03 اکتوبر 2025
اداروں کی تباہی کی بانسری بجانے والا ' نیورو'

بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں وجود جمعه 03 اکتوبر 2025
بلوچستان کی ترقی روکنے کی سازشیں

سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ وجود جمعه 03 اکتوبر 2025
سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ

ا مریکا اور پاکستان میں مثبت پیش رفت وجود جمعه 03 اکتوبر 2025
ا مریکا اور پاکستان میں مثبت پیش رفت

بیس نکات کی باسی کڑھی وجود جمعرات 02 اکتوبر 2025
بیس نکات کی باسی کڑھی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر