وجود

... loading ...

وجود

کچھ نیا ہونے والا ہے ؟

منگل 02 ستمبر 2025 کچھ نیا ہونے والا ہے ؟

آج کل
۔۔۔۔۔
رفیق پٹیل

پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے سرکاری بیا نا ت پرلوگ اس لیے یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں کہ ان دعو ؤںکی عملی شکل کہیں نظر نہیں آتی۔ بجلی، پٹرول،گیس اور کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگا ئی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ غربت میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔عوام کی خوشحالی اور ان کی پریشانی کا خاتمہ سیاسی اور معاشی استحکام کے ذریعے ہی ممکن ہے جس کے لیے حقیقی معنوں میں ایسی نمائندہ حکومت لازمی ہے جسے عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہو۔ قومی اور بین الاقومی سطح پر سابقہ انتخابات کو منصفانہ تصور نہیں کیا گیا جس کی وجہ حکومت کا جا ئزہونا متنا زع ہوچکا ہے۔
حکمراں جماعتیں ا پنی ہر ناکامی کی وجہ بانی پی ٹی آئی کو سمجھتی ہیں ۔حال ہی میں با نی پی ٹی آئی کے ملک کی اہم شخصیت کے خلاف نئے بیانات کے بعد اس بات کا امکا ن ہے کہ کوئی ایسامقدمہ تیار ہو سکتا ہے جس کی کی بہت بڑی سزا ہو ۔خود وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء کے اس بیان سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے جس میںانہوں نے یہ کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئندہ 14 سال تک جیل سے باہر نہیں آئیں گے۔ بعض مبصرّین کا خیال ہے کہ ن لیگ کی قیادت کی جانب سے مقتدر حلقوں پر دبائو ڈالا جارہا کہ عمران خان کو سیاست سے مکمّل باہر کیا جائے جس کا مطلب بانی پی ٹی آئی کو ہمیشہ کے لیے خاموش کرنا یا غد ا ری کے کسی ممکنہ مقدمے میں موت کی سزا بھی ہوسکتا ہے۔ بعض مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے موجوہ سخت بیانات کی وجہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں خراب سلوک کا ردّعمل ہے ۔حکمراں طبقے کا یہ خیال ہو سکتا ہے کہ بانی پی ٹی کو منظر سے ہٹا دیا جائے تو انہیں چیلنج کرنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔یہ خیال اس لیے درست نہیں ہے کہ ایسی صورت میں سارا ا لزام حکومت میں شامل جماعتوں پر ہوگااور وہ عوام سے اپنا رشتہ مکمل طور پر ختم کر سکتی ہیں ۔باقی ماندہ مینڈیٹ سے بھی انہیں محرومی کا سامنا ہوگا۔پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کی موجودہ حکومت ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام پر توجہ دینے کے بجائے سوشل میڈیا پر پابندی کی خواہش مند ہیں ۔مسلم لیگ ن ، پی پی اور ایم کیوایم کی عوامی حمایت سے محرومی کی وجہ بانی پی ٹی آئی نہیں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اگر سیاسی منظر سے باہر بھی ہوجائیں ایسی صورت میں بھی بر سراقتدار جماعتوں کے عوامی سطح پر مسلسل زوال کا سلسلہ رک نہیں سکے گا ۔
منصفانہ انتخابات میں ن لیگ ، پی پی اور ایم کیو ایم کی بڑے پیمانے پر ناکامی کا شد ید خطرہ واضح نظر آتا ہے ۔ان جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے عام لوگ تیار نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی کی غیر موجودگی کے باوجود ان جماعتوں کے امیدواروں کے مدمقابل کسی اور جماعت کے امیدواروں کو ہی کامیابی ملے گی۔ حکمراں جماعتوںکی عوامی مقبولیت کے تمام دعووں کا بھرم آزادنہ اور منصفانہ انتخابی عمل میں زمیںبوس ہوسکتا ہے جس کی ایک جھلک فروری 2024کے انتخابات میں نظرآئی تھی جہا ں غیر معروف قسم کے امیدواروں نے حکمراں جماعتوں کے مشہور اور نامی گرامی امید واروں کو شکست دے دی تھی۔ قومی اور بین ا لا قوامی سطح پر موجودہ حکومت کے بارے میں عمومی تاثر بھی یہی ہے کہ یہ عوامی حمایت سے محروم ہے۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد نا قص حکمرانی اور بدعنوانی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت نے لوگوں کو موجودہ حکمرا نوں سے مزید متنفر کردیا ہے ۔غیر نمائندہ حکومت کے نتائج ملکوں کے لیے کس قدر تباہ کن ہوتے ہیں ۔اس سلسلے میں بے شمار تحقیقاتی اور علمی تحریریں موجود ہیں لیکن اس سلسلے میںحال ہی میں اپریل کی بیس تاریخ کو ایک تحقیقاتی رپورٹ سینٹر فار پالیسی اینڈ اکنامک ریسرچ نے شائع کی ہے۔ یہ یورپ کا ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کا مقصد تحقیق کے ذریعے حکومتوں کو فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے لیے رہنما ئی فراہم کرنا ہے ۔یہ اعلیٰ درجے کے ماہرین ، محققین اور بہترین تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ایک طرح کا تھنک ٹینک ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات نہ ہوں تواس کے معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اسی سلسلے کی دیگر تحقیقات بھی انٹر نیٹ پر موجود ہیں جس میں سینٹر فار امریکن پروگریس ، ورلڈ ڈیٹاآرگنائزیشن ، اسٹیٹس یونائٹڈ ڈیموکریسی سینٹرشامل ہیں۔ ان تحقیقات کے مطابق غیر نمائندہ حکومت جمہوری ا داروں کو کمزور کرنے کے ذریعے ملک کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے،احتساب کا نظام ختم ہو جاتا ہے۔ بد عنوانی وسیع پیمانے پر فروغ پا تی ہے۔ معیشت کا پہیہ سست ہوجاتا ہے۔ صنعت اور تجارت کی لاگت بڑھنے کی وجہ ملک معاشی طور پر کمزور ہوجاتاہے۔ قانون کی بالا دستی قائم نہیں رہتی۔ انصاف کے ادارے کمزور ہوجاتے ہیں۔انسانی حقوق کا خاتمہ ہوجاتا ہے ۔معاشرے میں خوف پھیلایا جا تا ہے جس سے نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتّب ہوتے ہیں ۔غیر نمائندہ حکومت عدلیہ ، میڈیا اور سول سوسائٹی کو قابو کرنے کے اقدامات کرتی ہے معاشرے میں چیک ا ینڈ بیلنس ختم ہوجاتا ہے۔ یہ تحقیقات اس بات کی واضح عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستان بھی غیر نمائندہ حکومت کی وجہ سے اسی قسم کے بحران اور افراتفری سے دوچار ہوچکا ہے۔ پی ٹی آئی نے فارم 45 اور فارم 47 کا جو تجزیہ پیش کیا ہے۔ عالمی میڈ یا بھی اسی سے ملتی جلتی رپورٹ پیش کرچکا ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکمرانوں نے انتخابی عمل کا خاتمہ کردیا ہے۔ حکمراں جماعتوں کے امیدواروں کواحساس ہے۔ اب انہیں عوام کی ضرورت نہیں ۔ان امیدواروں کو یقین ہو چکا ہے کہ لوگ ا نہیں ووٹ نہیں بھی دیں گے تو بھی وہ کامیاب ہوجائیں چاہیں انہیں ا نتہائی کم یا چند ووٹ ہی کیوں نہ ملیں۔ اگر ان کے اعلیٰ سطح پر معاملات طے ہوں تو چند ووٹ بھی ایک لاکھ سے کہیں زیادہ ووٹوںمیں تبدیل ہوسکتے ہیں۔ ان کے مد مقابل کو ملنے والے لاکھ سے زائد ووٹ کم ہوکر اتنے ہوجائیں گے کہ وہ شکست سے دوچار ہو جائیں گے۔
2024 سے پچھلے انتخابات میں بیس فیصد دھاندلی کے ذریعے طاقتور حلقوں کی پسندیدہ جماعت بر سراقتدار آتی تھی ۔اب شا ید 2024 میں ا سّی ا و ر نوّے فیصد دھاندلی کے ذریعے مخصوص جماعتوں کو کامیاب کرانے کے بعد اقتدار حوالے کرنے کی نئی روایت سامنے آچکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکمران سوشل میڈیا کی تنقیدکا نشانہ بنتے ہیں اور سوشل میڈ یا کے رویے سے پریشان رہتے ہیں اوراس پر پابندی کے قوانیں تشکیل دیتے ہیں ۔پاکستان میں آنے والے سیلاب کے بارے میں بھی سوشل میڈیا پر حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے اقدامات اور عمومی رویے پر تنقید کا سلسلہ بھرپور انداز سے جاری ہے۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ کی تصویروں اور ویڈیو پر تنقید کاایک طوفان سوشل میڈیا پر برپا ہوچکا ہے۔ حکمران جماعتوں کے پاس بہتری کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ زیادہ سے زیاد ہ کام چلانے اور اقتدار برقرار رکھنے کے لیے وہ مزید ٹیکس لگاکربجلی ،گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں جس سے ان کے خلاف عوامی نفرت مزید بڑھ جائے گی۔ مقتدر حلقوں پر د بائو بڑھے گا تو وہ کوئی نئی حکمت عملی تیا ر کریں گے ۔ا یسامحسوس ہوتا ہے کہ کچھ نیا ہونے والاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ا


متعلقہ خبریں


مضامین
کچھ نیا ہونے والا ہے ؟ وجود منگل 02 ستمبر 2025
کچھ نیا ہونے والا ہے ؟

بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج وجود منگل 02 ستمبر 2025
بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج

روشن مثالیں وجود منگل 02 ستمبر 2025
روشن مثالیں

ہم اپنے مجرم آ پ ہیں! وجود منگل 02 ستمبر 2025
ہم اپنے مجرم آ پ ہیں!

نائب صدر کے انتخاب میں امیت شاہ کا سیلف گول وجود پیر 01 ستمبر 2025
نائب صدر کے انتخاب میں امیت شاہ کا سیلف گول

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر