وجود

... loading ...

وجود

جب زوال آتا ہے تو۔۔۔۔

جمعرات 28 اگست 2025 جب زوال آتا ہے تو۔۔۔۔

حمیداللہ بھٹی

جب زوال آتا ہے تو کامیابیاں بے اثر ہوجاتی ہیں ۔مودی کو آج کل ایسی ہی صورتحال درپیش ہے، جسے وہ اپنی دانست میں کامیابی کہتے ہیں عوام اسی سے نفرت کر نے لگتی ہے ۔23 اگست کونیشنل اسپیس ڈے کے موقع پر اعلان کیا کہ بھارت جلد ہی اپنا خلائی اسٹیشن تیار کرکے دنیا کو حیران کردے گا۔اِس اعلان کا دنیا نے تو کوئی اثر نہیں لیا۔البتہ بھارتی عوام حیرت زدہ ہے کہ ایسے حالات میں جب بھارتی برآمدات کے لیے دنیا میں مواقع محدود ہوتے جارہے ہیں ملکی روپیہ اور اسٹاک ایکسچینج کو گراوٹ کا سامنا ہے تو مودی کو یہ کیا سوجھی کہ ملکی آمدن میں اضافے کی منصوبہ بندی کرنے کی بجائے خلا پرنظریں جما لی ہیں۔ اِیسے منصوبوں کی ناقد صرف حزب مخالف ہی نہیں بلکہ مودی کے رفقا بھی ہیں، جن میں اپنے سیاسی مستقبل کے حوالہ سے سراسمیگی ہے اوروہ اپناسیاسی مستقبل بچانے کی فکرمیں ہیں۔ مگر لگتا ہے کہ مودی کوڈوبتی نائو کا احساس نہیں وہ بددستور اپنے تصورات میں گم ہیں ۔
اقتدار کی تیسری مدت مودی کے لیے کانٹوں کی سیج بن چکی ہے ۔اُن کی مقبولیت کاوہ پردہ چاک ہونے لگا ہے، جسے نفرت ،تعصب اور مذہبی ماردھاڑ سے بنایا تھا۔ مودی نے طویل ترین اقتدار میں رہنے والے وزرائے اعظم میں نام تو لکھوا لیا مگرملکی اِداروں کی ساکھ اِس حدتک تباہ کردی ہے کہ تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن پر ہیراپھیری کرنے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے۔ حالانکہ ماضی میں ایسا کم ہی ہوا ہے کہ سیاستدانوں نے انتخابی نتائج پر اُنگلی اُٹھائی ہو، مودی حکومت کی ووٹ چوری کی سیاست کے خلاف ووٹر ادھیکاریاتراکو عوام میں بھرپورمقبولیت مل رہی ہے۔ اپنے اقتدار کے لیے مذہبی،لسانی تقسیم کوبڑھاکر ملکی یکجہتی کو پارہ پارہ توکیاہی تھا ۔تیسرے دورِ اقتدار میں حماقتوں سے ملکی معیشت کے لیے ایسی بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں جن کے اثرات سے شاید ہی ملک سنبھل سکے ۔
آپریشن سندور ایسی ناکامی ہے جس نے بھارتی طاقت اوررسوخ کے محل کو زمین بوس کر دیا ہے، لیکن مودی اب بھی جھوٹ بول کر کامیابی ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں۔ حالانکہ زوال آتاہے تو کامیابیاں بے اثر ہوجاتی ہیں۔ دنیااور ٹرمپ آئے روز بھارتی شکست کی تصدیق کررہے ہیں اسی لیے مودی کے جھوٹ سے کوئی متاثر نہیں ہورہا۔نمستے ٹرمپ سے شروع ہونے والی اُلفت اور دوستی آج دفع ہومودی تک آگئی ہے ۔مودی کی ناقص خارجہ پالیسی تاریخ میں پہلی بارملک کوایسے موڑ پر لے آئی ہے کہ خطے کاہر ملک بھارت کے خلاف ہے نفرت کی ایسی لہر ماضی میں کم ہی دیکھی گئی۔ آپریشن سندور نے نڈر مودی کو سرنڈر مودی ثابت کر دیا ہے اور وہ زوال کی ایسی دلدل میں مسلسل دھنستا جارہا ہے جہاں سے بچنے کی اُمید کم ہے۔
بڑی آبادی ،بڑی معیشت اور بڑی مارکیٹ کی وجہ سے بھارت ہمیشہ عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ملک میں بڑھتے ارب پتیوں کی تعداد ایک الگ خوبی ہے جس سے دنیا متاثر رہی مگر مودی کی ا حمقانہ پالیسیوں نے عالمی توجہ کے مرکز بھارت کو عالمی دبائو اور سفارتی تنہائی دھکیل دیا۔ دور کیوں جائیں مالدیپ کے موجودہ صدر محمد معیزو بھارتی فوجیوں کو نکالنے کے نعرے کی بدولت ہی منتخب ہوئے۔ نیپال میں بھارت سے نفرت اِس قدر عروج پر ہے کہ اُس نے نیاجغرافیائی نقشہ ترتیب دے لیا ہے جس میں شامل کئی علاقے ایسے ہیںجوبھارت کاحصہ ہیں۔ بنگلہ دیش جو بھارت کاقریبی اتحادی تھا، وہاں سیاسی حالات نے وہ کروٹ لی ہے کہ شیخ حسینہ جیسی بھارتی طرفدار کو جلاوطنی کا سامنا ہے ۔ بنگلہ دیش اب بھارت کی بجائے چین اور پاکستان سے تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔ بھوٹان جیسے ملک کو بھارت سے پانی سمیت کئی شکوے ہیںجبکہ سری لنکا تو تیزی سے چین کی طرف گامزن ہے خطے میں بھارتی سامان کی بائیکاٹ مُہم جاری ہے۔ چین کا تذکرہ اِس لیے نہیں کیا کہ اُس کی بھارت سے مخاصمت پہلے ہی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔تاریخ میں ایسی بے توقیری منفرد مثال ہے۔ ایسے حالات کیوں ہوئے ظاہر ہے مودی کی حاکمانہ سوچ اور متکبر رویہ ہی اہم وجہ ہے۔
جنگی پالیسیوں سے مودی نے زوال پذیر مقبولیت کو سہارا دینے کی کوشش کی تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ مگر ناکام رہے۔ اڑی،پلوامہ،پٹھان کوٹ اور اب پہلگام دہشت گردانہ حملے کو جواز بناکر پاکستان کے خلاف ملک میں جذباتی فضا بنائی گئی اور بھارتی عوام کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان تو بس چند لمحوں کی مار ہے۔ مگر رواں برس ماہ مئی میں جب جارحانہ کاروائیوں کا آغاز کیا گیاتو ابتدا میںپاکستان نے کافی امن پسندی کا مظاہرہ کیا جسے کمزوری سمجھ لیا گیا پھر نو اور دس مئی کی درمیانی شب پاکستان کی مسلح افواج نے وہ حیران کُن ردِ عمل دیا کہ بھارت کیا دنیا بھی ششدر رہ گئی۔ نہ صرف بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے مارگرائے بلکہ اہم ترین فوجی اڈوں سمیت جدید ترین دفاعی نظام ایس 400 کو بھی مٹی کا ڈھیر بنا کرثابت کردیاکہ مودی کی بڑھکوں میں کوئی حقیقت نہیں اور پاکستان ہرقسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتاہے ۔اِس کامیابی سے دنیا کی توجہ حاصل ہوئی آج پاکستان کو خطے سمیت دنیابھرمیں ہرجگہ خوش آمدید کہا جارہا ہے جبکہ دفاعی کمزوریاں افشاہونے پرعلاقائی طاقت ہونے کا دعویدار بھارت الگ تھلگ ہوچکاہے۔ اسی لیے جب حزبِ مخالف کہتی ہے کہ مودی ملک کو لے ڈوبے ہیں تو حالات تائید کرتے ہیں ۔ووٹ چور،گڈی چورجیسے نعرے ملک کے طول وعرض میں گونج رہے ہیں ۔بی جے پی کی جھوٹی مقبولیت کا پردہ ہر گز چاک نہ ہوتا اگر مودی جیسے گھامڑ کے پاس قیادت نہ ہوتی ۔بہار کے صوبائی انتخابات میں بھی مودی کے حامیوں کی شکست کے آثار ہیں۔ سچ یہ ہے کہ مودی کے مظالم اور نااہلی سے بی جے پی میں بھی تبدیلی کی لہریں ہلکورے لینے لگی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی اقتدار کی تیسری مدت مکمل بھی کرتے ہیں یا ملکی وقار ختم کرنے کے ساتھ جماعت کی مقبولیت بھی ختم کربیٹھتے ہیں۔
چین کی وجہ سے امریکہ کے لیے بھارت کسی نعمت سے کم نہیں امریکہ کی یہ ضرورت ہی کواڑ کاحصہ بنانے کے ساتھ بھارت سے جوہری معاہدے کی بنیاد بنی میزائل کلب کی رُکنیت دینے میں بھی اسی ضرورت کا کلیدی کردار ہے مگر جب زوال آتا ہے تو ایسے ایسے سبب بنتے ہیں کہ دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔ مودی کے زوال نے نعمت اور ضرورت کو بھی بے اثر کر دیا ہے اور پچاس فیصدمحصولات عائد ہونے سے بھارتی معیشت شدید دبائو میں ہے۔ اِس دبائو سے نکلنے کے لیے پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے چین کے قریب ہونے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی کے آثارناپیدہیں مودی کے دوست امبانی کے ریلائنس پر اسٹیٹ بینک نے اربوں کے فراڈ پر مقدمہ بنا دیا ہے۔ یہ شخص ہی دراصل مودی پر سرمایہ کاری کرتا ہے۔ دراصل جب زوال آتاہے تو مہارت،چالیں اور صلاحیتں کارگرثابت نہیں ہوتیں۔ یہی کچھ مودی کے ساتھ ہو رہا ہے، اب تو بھارتی سیاست کے نبض شناس بھی کہنے لگے ہیں کہ مودی شاید ہی اقتدارکی تیسری مدت پوری کر سکے۔
٭٭٭

 


متعلقہ خبریں


مضامین
کیا کھچڑی پک رہی ہے؟ وجود جمعرات 28 اگست 2025
کیا کھچڑی پک رہی ہے؟

جب زوال آتا ہے تو۔۔۔۔ وجود جمعرات 28 اگست 2025
جب زوال آتا ہے تو۔۔۔۔

ہماری حدود مصنوعی ہیں! وجود جمعرات 28 اگست 2025
ہماری حدود مصنوعی ہیں!

چھتیس گڑھ میں سرچ آپریشن اور قبائیلیوں کی شامت وجود جمعرات 28 اگست 2025
چھتیس گڑھ میں سرچ آپریشن اور قبائیلیوں کی شامت

بگٹی کے بعد! وجود بدھ 27 اگست 2025
بگٹی کے بعد!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر