... loading ...
ریاض احمدچودھری
جنگی جنون میں گم مودی سرکار،سپاہیوں کی زندگیوں سے کھیلنے لگی، ہتھیاروں کے سائے میں پلتی بھارتی فوج مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ عالمی سطح پر مودی کی جگ ہنسائی اور بھارتی فوجیوں کا مورال زمین بوس ہوگیا، ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے میں ہوشربا اضافہ ہونے لگا۔ بھارتی فوجی مودی کی جنگی جنونیت کا ایندھن بن گئے، ذہنی دباؤ نے اپنی جان لینے پر مجبور کر دیا۔
”چھتیس گڑھ آرمڈ فورس کے افسر نے خود کو سرکاری رائفل سے گولی مار لی، واقعہ ضلع کونڈاگاؤں کے بایانار کیمپ میں اتوار کی رات پیش آیا۔” ڈی ایس پی کے مطابق افسر دنیش سنگھ چندیل نے کمرے میں اپنی جان لی، فائر کی آواز سن کر ساتھی موقع پر پہنچے تو چندیل کی لاش ملی، پولیس کے مطابق معاملے کی مکمل تفتیش جاری ہے۔ 2019 سے جون 2025 تک چھتیس گڑھ میں 177 بھارتی سیکیورٹی اہلکار اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں۔ مودی کی جنگی جنونیت نے بھارتی سیکیورٹی اہلکاروں کی ذہنی صحت تباہ کر دی ہے، جنگی حکمت عملیوں میں الجھی مودی سرکار اپنے سپاہیوں کی ذہنی فلاح سے غافل ہے۔ بھارتی فوج میں اپنی جان لینے کی بڑھتی لہر، مودی سرکار کی انتہاپسند پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔بھارتی افواج میں خودکشیوں کی شرح میں حالیہ دنوں میں تشویشناک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، بھارتی افواج میں ہر تیسرے دن ایک خودکشی کا واقعہ پیش آ رہا ہے۔ خودکشیوں کی شرح ہر ایک لاکھ فوجیوں پر 16.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
2010 سے 2019 تک بھارتی بری فوج میں 895، بھارتی فضائیہ میں 185، اور بھارتی بحریہ میں 32 اہلکاروں نے خودکشی کی۔ 2014 سے لے کر اب تک، بھارتی فوج میں 983، بھارتی بحریہ میں 96، اور بھارتی فضائیہ میں 246 خودکشی کے کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔جموں و کشمیر میں اوسطاً سالانہ 100 سے زائد خودکشی کے واقعات پیش آتے ہیں، جبکہ 2001 سے اب تک مختلف واقعات میں 3300 سے زائد بھارتی فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں 800 سے زائد جوانوں نے بالا افسران کے رویے کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے۔23 جنوری2023کو کرنل کھنہ نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی۔9 جنوری 2023کو فیروز پور میں لیفٹیننٹ کرنل نشانت نے اپنی بیوی کو گولی مار کر خودکشی کی۔
بھارتی افواج میں خواتین افسران بھی خودکشی کے مسائل کا شکار رہی ہیں۔ 2006 میں، لیفٹیننٹ سشمیتا چکروتی نے بھرتی کے صرف 10 ماہ بعد اپنی جان لے لی تھی، جنہوں نے الزام عائد کیا کہ بالا افسران انہیں رات دیر گئے ڈانس پارٹیوں اور ناجائز مطالبات کے لئے مجبور کرتے تھے۔اکتوبر 2019 میں، پْونا میں لیفٹیننٹ کرنل رشمی مشراء نے دوپٹے سے پھندہ ڈال کر خودکشی کی۔ دسمبر 2016 میں، جموں میں میجر انیتا کماری نے سر پر گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔بھارتی مسلح افواج میں اعلی افسران کے امتیازی رویے کی وجہ سے 47,000 اہلکار و افسران نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور استعفے دے دیے ہیں۔ یہ تعداد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ افسران کے غیر مناسب رویے کی وجہ سے کئی اہلکار اور افسران فوجی سروس کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
گزشتہ چار برسوں میں آرمی میں نو افسران اور 326 جوانوں جبکہ فضائیہ میں پانچ افسران اور 67 ائیرمینوں نے خودکشی کی۔2009 سے اب تک 9 برسوں میں ایک ہزار 22 بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔2014 سے 2017کے درمیان 425 جبکہ2009 سے 2013 کے درمیان597 فوجیوں نے اپنے آپ کو مارڈالا۔اس عرصے میں بحریہ میں سب سے کم خودکشیاں دیکھنے میں آئیں جہاں دو افسران اور 16سیلرز نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔فوجی اسٹیبلشمنٹ نے تینوں مسلح افواج میں ذہنی تناؤ اور خلفشار کو کم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا اور خودکشی و ساتھی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات میں کمی نہیں ہورہی۔ رپورٹ میں اس ذہنی تناؤ کی بعض وجوہات بھی بتائی گئی ہیں جن میں گھریلو مسائل، جائیداد کے جھگڑے، سماج مخالف عناصر کی دھمکیاں، مالی و ازدواجی مشکلات، افسران کے ہاتھوں تذلیل اور نااہل فوجی قیادت شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں انسداد دہشت گردی آپریشن کی وجہ سے طویل عرصے کے لئے ڈیوٹی بھی فوجیوں کو ذہنی مریض بنادیتی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے فوج کو گھن کی طرح چاٹنے والے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے نفسیاتی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔
فوج میں میڈیکل کور کے تقریباً 90 افسروں کو نفسیاتی مشیر کے طور پر تربیت دے کر تعینات کیا گیا ہے۔ ہر سال سو سے زیادہ فوجی کشیدگی کی وجہ سے خودکشی اور ساتھی کے قتل جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں، جبکہ اس سے بچا ؤکی نصف درجن سے زائد تجاویز سرکاری منظوری کے انتظار میں ہیں۔ فوج کے راشن کے لئے برانڈڈ آٹا دال کی خریداری اور حکام کو برتاو کے لئے خاص تاکید جیسے انتظامات بھی کئے گئے ہیں، لیکن گزشتہ 12 برسوں میں 1362 فوجیوں کی خود کشی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی 2000ء سے اب تک اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں 88 فوجیوں کی جان جانا فوج جیسی ڈسپلن والی تنظیم کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وار فٹیگ یعنی جنگ کی تھکان سے اہلکاروں میں نفسیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جلدی مشتعل ہوجاتے ہیں اور کچھ بھی کر بیٹھتے ہیں۔
٭٭٭