وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کی جائز جدوجہد کودبایا جا رہا ہے!

منگل 19 اگست 2025 کشمیریوں کی جائز جدوجہد کودبایا جا رہا ہے!

ریاض احمدچودھری

مبصرین کا کہنا ہے کہ قانونی اصلاحات کی آڑ میں ان قوانین کے نفاذ کا مقصد علاقے میںآبادیاتی تبدیلیوں کو آسان بنانا اور حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔منوج سنہا نے بی آر امبید کر کے اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے آئین میں انصاف تک رسائی کی ضمانت اور پسماندہ برادریوں کے لئے حکومتی اقدامات کو اجاگر کیا۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان دعوئوں کو محض دکھاوا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کیونکہ علاقے پر فوجی قبضے کے باعث بڑے پیمانے پر نگرانی اور جابرانہ قوانین کے نفاذ کی وجہ سے بنیادی آزادیاں سلب کی گئی ہیں۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کھلے عام اعتراف کیا ہے کہ اگست 2019میں خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد علاقے میں800سے زائد بھارتی قوانین کو نافذ کیا گیا ہے۔
منوج سنہا نے یہ انکشاف سرینگر میں ایک تقریب کے دوران کیا اور دعویٰ کیا کہ بھارتی قوانین کے نفاذ نے تمام شہریوں کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنایا ہے۔تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی تجزیہ کاروں نے ان کے بیان پرشدید تنقید کی ہے جو اسے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو زبردستی ضم کرنے اور اس کی منفرد سیاسی اور قانونی شناخت کو مٹانے کے بھارتی ایجنڈے کا حصہ سمجھتے ہیں۔
کشمیری اور بین الاقوامی مبصرین نئی دہلی کی طرف سے کی گئی یکطرفہ تبدیلیوں کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے مسلسل خاتمے سے مقبوضہ علاقے میں جاری سیاسی بحران مزید بڑھ جائے گا۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازع ہے جس کی توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں بھی کی گئی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات جن سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی، ان قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں بھارت اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے علاقے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا بھارت کا کشمیر کو ایک تنازع تسلیم کرنے سے انکار اور اسے ایک اندرونی معاملہ قراردینا جوابدہی سے بچنے کی دانستہ کوشش ہے۔حریت کانفرنس نے دنیا پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی نوآبادیاتی پالیسیوں کو چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر تسلیم کرے۔ اقوام متحدہ کی خاموشی سے بھارتی مظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنی جارحیت کو روکے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کرے جن میں کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے۔ حق خودارادیت کے مطالبے میں کشمیری عوام کی قربانیاں ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔بیان میں بھارت اورمقبوضہ جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا انہوں نے بھارتی حکام کی جانب سے علیل قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانیوالے مجرمانہ سلوک کو 1948میں قیدیوں کے حقوق کے بارے میں منظورشدہ انسانی حقوق کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت غیر قانونی طور پراپنے زیر قبضہ جموںو کشمیر اور بھارت میں اختلاف رائے کو دبانے کے لئے بغاوت کے قانون کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ جب سے بھارت میں بی جے پی نے اقتدار سنبھالا ہے کشمیری حریت پسند رہنمائوں کے خلاف بغاوت کے قانون کے تحت مقدمات میں تیزی آئی ہے۔اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رپورٹ حقائق پر مبنی ہے اور بھارت کالے قوانین کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں ناقابل بیان مظالم ڈھا رہا ہے۔ بھارت کچھ نہیں چھپا رہا تو انکوائری کمشن بنانے کیلئے حمایت کرے۔ بھارت او آئی سی و انسانی حقوق کمشن کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دے۔ اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رپورٹ حقائق پر مبنی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار پر ملک میں عدم برداشت کو ہوا دینے مخالفین کی غیرقانونی گرفتاریوں نسلی امتیازی سلوک ماورائے عدالت قتل اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے پر کڑی تنقید کی ہے۔انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے زیرسایہ قائم ہندو قوم پرست حکومت ملک بھر میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کیخلاف برپا فرقہ واریت کے سیکڑوں واقعات کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز اور سیاستدان نہ صرف اپنی تقریروں میں مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں ہونے والے فسادات کو جواز بھی مہیا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مودی سرکار سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے گروپوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا ہے کہ انتہاپسند مودی سرکار انسداد دہشت گردی قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے حکومت کیخلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیتی ہے اور جنوری سے اب تک 3200 افراد کو غیرقانونی حراست میں لے رکھا ہے جن پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ایس آئی آر کے پسِ پردہ این آر سی وجود منگل 19 اگست 2025
ایس آئی آر کے پسِ پردہ این آر سی

روس۔یوکرین کشیدگی اور سفارت کاری وجود منگل 19 اگست 2025
روس۔یوکرین کشیدگی اور سفارت کاری

کشمیریوں کی جائز جدوجہد کودبایا جا رہا ہے! وجود منگل 19 اگست 2025
کشمیریوں کی جائز جدوجہد کودبایا جا رہا ہے!

بزدل قوموں کے بہادر لیڈروں کا انجام وجود منگل 19 اگست 2025
بزدل قوموں کے بہادر لیڈروں کا انجام

کیا ہم دن کی روشنی دیکھ سکیں گے؟ وجود پیر 18 اگست 2025
کیا ہم دن کی روشنی دیکھ سکیں گے؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر