وجود

... loading ...

وجود

بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا!

هفته 16 اگست 2025 بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا!

ب نقاب /ایم آرملک
قارئین کی عدالت میں

قابل احترام دوست محمد طاہر کا شکوہ بھی یہی تھاکہ صفحہ قرطاس سے تم کٹ گئے ہو، ان کا شکوہ بھی بجا تھا ،یقینا تسلسل میں الجھائو نہیں ہوتا لیکن ایک ربط اور یکسوئی سے پڑھنے والے کو کوفت کا سامنا ضرور ہوتا ہے ،طاہر بھائی کی عظمت ہے کہ پہلی ملاقات ہی نہیں بھول پا رہی ،صدیوں کی مسافت پر کھڑے میرے جیسے لکھاری ان کی عظمت تک پہنچنے سے ہمیشہ قاصر رہتے ہیں ۔اس دوران مجھے شدت سے محسوس کیاگیا۔سراپااحتجاج دوست ملے ،لفظ اورباتیں سننے کوملیں !
ایسے دوست بھی تھے جوشناسا تھے ،اجنبی تھے جب اُنہوں نے صفحہ قرطاس پرمجھے تلاش کیاتوغصے بھرے جملوں کی بوچھاڑ تھی ، ہدف میری ذات تھی !یہی سچی محبت تھی تسلسل ٹوٹنے کامجھے بھی احساس ہوا۔لکھنے والے کی طاقت توپڑھنے والے ہوتے ہیں ناں !
مجھے آپ پرفخر ہے کہ مجھے پڑھ کرآپ کی کیفیت اس پانی کی طرح ہوتی ہے جوپرسکون ہوتاہے جس میں کوئی کنکر نہیں گرتا!
تسلسل ٹوٹنے کی ایک وجہ وطن عزیز میں زندگی کا وہ چلن ہے جو آج کل بہت بگڑا ہوا ہے ،جس ذہن کو دیکھیے اُلجھا ہوا ہے ،جس دھڑکن کو سنئے بے ترتیب سی دکھائی دیتی ہے ،سکون ہر محب ِ وطن سے بچھڑ گیا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے ہم نے زندگی کی اس نعمت کے بدلے جنجال خرید لیا ہے ،گو زندگی اب پہلے سے زیادہ حرکت میں رہتی ہے لیکن اس حرکت میں اب برکت باقی نہیں رہی۔ اِس لشتم پشتم زندگی کے باعث انسان ہی اب انسان کا پرسان ِ حال نہیں رہا ،دلوں کے فاصلے ہیں کہ دن بدن بڑھتے جارہے ہیں اور یوں ہر انسان اندر سے سہما دکھائی دے رہا ہے ،آج سے مطمئن نہیں اور کل سے خوفزدہ ہے ۔زندہ قوموں کا چلن یہ تو نہیں ہوتا ،اُن کی تو ہر ادا سے زندگی جھلکتی ہے۔ زندگی سے پیار کا اظہا رہوتا ہے ۔دعا کریں کہ جبار اور قہار ہمیں اس عذاب سے نجات دلائے۔ ہم ایک دوسرے کے چہرے کو آنکھ بھر کر دیکھ سکیں ،دل میں اُتار سکیں ۔محبت کی فراوانی تب ہی ممکن ہے جب دل سمندر ہوجائیں۔ قلم ماں کی طرح ،باپ کی طرح ہوتاہے۔ اس کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔لکھنے والادوسروں کابرانہیں سوچتا،ہرلکھنے والے کااپناایک انداز ہوتاہے ۔اُستادِمحترم جناب حافظ شفیق الرحمن کی صحبت نے بھی درس دیاکہ قلم کی حرمت کوبیچانہیں جاسکتا۔
بچپن میں سناکرتاتھاکہ ”بڑے لوگ”بھی ہوتے ہیں توذہن میں اُنہیں دیکھنے کاتصور اُبھرتا ،شعور کی آنکھ کھلی توپتہ چلاکہ ملک ، سردار،چوہدری ،خان ،۔۔۔یہ بڑے لوگ ہیں ۔
قلم ہاتھ میں آیا توپتہ چلاکہ ان بڑوں کے جسموں پرصرف کپڑوں کی حیاہے ۔مگربظاہریہ ننگے ہیں ۔
ان کی حویلیوں کی اوٹ سے انسانیت کی چیخیں اُبھرتی ہیں ،دم توڑ دیتی ہیں ۔
یہی لوگ میرے قلم کاہدف بنے ۔
آپ کاکارواں مجھے حوصلوں کی آکسیجن فراہم کرتارہا اورمیراقلم شعلے اُگلتارہا۔ہرلکھنے والے کے سامنے ایک واضح مقصد ہواکرتاہے کوئی بھی تحریر بے مقصد نہیں ہوتی ۔اب اس مقصد کو سمجھناقاری کاکام ہے ۔لکھاری کاکام صرف اُتناہوتاہے کہ وہ قاری کی عدالت میں حقائق کومن وعن پیش کرے ۔سلگتے مسائل سے اُلجھنا میرامشغلہ ہے جب کسی پرظلم ہوتے دیکھتاہوں یاکسی مظلوم کی کہانی سنتاہوں توہرحساس ذہن کی طرح میں بھی کڑھتاہوں۔
پھریہی گھٹن الفاظ کی شکل میں صفحہ قرطاس پربکھرتی ہے ،کچھ ستم گر جن سے آپ بھی بخوبی واقف ہیں، آئینوں پر الزام رکھتے ہیں کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں ،اِن کا عکس سچا نہیں اُن سے کہنا ہے کہ آپ یہ ستم روا رکھیئے میرے لئے یہی کرم بہت ہے کہ لفظ کم از کم اثر تو رکھتے ہیں لفظ کبھی بھی مستعار نہیں لیے جاسکتے ،یہی تو لکھاری سے وابستہ سچائیاں ہیں۔ اِنہی کی آنچ سے وجود بنتے بگڑتے ہیں ۔ کیاہوا شورش سے ،صلاح الدین شہید ،تک کاسفرآبلہ پاہے ۔
خون آلودراہ گزر ہے ۔۔۔
یہ کالم لکھے جاتے رہیں گے ۔۔۔
جب تک ظالم ظلم سے بازنہیں آجاتا۔۔۔
جب تک مظلوم کی آہیں فضامیں گونجتی رہیں گی ۔۔۔
جب تک میرے طبقے کے حقوق غصب کرنے والے حقوق نہیں لوٹاتے ۔۔۔
جب تک انسانیت اپنی بربادی کاماتم کرتی رہے گی میرانحیف ونزار قلم ظالموں کوبے نقاب کرتارہے گا۔
میرایہ مشن ہے ،یہ روشنیوں کے شہر کے باسی محمد طاہر کا مشن ہے ،یہ ہرلکھنے والے کامشن ہے ،یہ مشن جاری رہے گا۔آخرمیں یہی کہ زندگی پوری جگمگاہٹوں اوراندھیروں میں گزررہی ہے ۔
ہاتھ اُٹھائیے گا کہ یہ اندھیرے چھٹ جائیں ۔
سچ اورقلم کی آبروباقی رہے ،لاج باقی رہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا! وجود هفته 16 اگست 2025
بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا!

کتابوں پر پابندی یا سوچ پر پہرے وجود هفته 16 اگست 2025
کتابوں پر پابندی یا سوچ پر پہرے

بھارتی فوج کے نفسیاتی مریض وجود جمعه 15 اگست 2025
بھارتی فوج کے نفسیاتی مریض

کچھ بدلنے والا نہیں ہے! وجود جمعرات 14 اگست 2025
کچھ بدلنے والا نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر