وجود

... loading ...

وجود

وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

اتوار 10 اگست 2025 وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

حمیداللہ بھٹی

قومیں جذبے اور اُمیدسے آگے بڑھتی ہیں، مایوسی توزوال کاباعث بنتی ہے ۔گزرے چندعشروں میں بااختیارعہدوں پر فائزشخصیات نے اپنے کردار سے جذبے اور اُمید کے بجائے مایوس عناصرکو مضبوط اور فعال کیاہے، جس کی ایک وجہ سیاسی تقسیم کے زیرِ اثرزہریلا پراپیگنڈہ ہے ۔حکومتیں بدلنے سے بھی نظام میں کوئی تبدیلی آئی اسی بناپر مایوسیوں کے اندھیرے گہرے ہوئے اورآج تو یہ صورتحال ہوچکی ہے کہ وہ مقتدرطبقہ بیوروکریسی جس کے ہاتھ میں ملک کا اصل اقتدارواختیار ہے وہ بھی ملکی مستقبل سے مایوس اورفرارکے چکرمیں ہے۔ حالانکہ یہ مقتدرطبقہ مقابلے کا امتحان پاس کرتا اور اچھی تعیناتی لیکر دونوں ہاتھوں سے مال بناتاہے اور پھراپنے خاندان کو بیرونِ ملک آباد کرنے کی کاوشوں میں لگ جاتا ہے۔ یہ بہت خوفناک رجحان ہے جس پر اگر جلد قابو نہ پایا گیا تو یہ ملک کی معاشی جڑیں کھوکھلی کرنے کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔
وزیردفاع خواجہ آصف سے لاکھ اختلافات سہی اور یہ بھی ممکن ہے کہ ذاتی رنجش کی بنیادپر نقاب کُشائی کی ہوکیونکہ اُن کا اپنا منظورِ نظر اے ڈی سی آراقبال چنڑ اربوں کی جائیداد اور دیگر اثاثے رکھنے کے الزام میں اینٹی کرپشن کی حراست میں زیرِ تفتیش ہے مگر ملک کی آدھی سے زائد بیوروکریسی کا یورپی ملک پُرتگال میں جائیدادیں خرید کر شہریت حاصل کرنے کے انکشاف نے محب وطن طبقے کوہلا کررکھ دیا ہے اِس لیے حکومت کوچاہیے کہ انکشافات کو سنجیدہ لیکر شفاف تحقیقات سے ملوث عناصرکو بے نقاب کرے اور طریقہ کار بناکر ایسا انتظام کرے جس سے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے عناصر کو سز اہو، ذاتی رنجش کہہ کر نظر انداز کردیناہرگز مناسب نہیں ۔خواجہ آصف کے پاس ملکی دفاع جیسا اہم منصب ہے۔ اُن کے پاس اہم شواہد ہو سکتے ہیں جن سے مدد لے کر حکومت سرمائے کی غیر قانونی منتقلی روک سکتی ہے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب انکشافات کو سنجیدہ لیا جائے۔ خواجہ آصف خود بھی اہم عہدے پر فائز ہیں لہذا اُن کی بھی ذمہ داری ہے کہ صرف انکشاف تک محدودنہ رہیں بلکہ خود بھی عملی طورپرکچھ کریں۔
ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر اجازت سے زائد غیر ملکی کرنسی پکڑنے جیسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔مگرکیا کسی ذمہ دار کوکبھی سزا بھی ملی ہے؟اِس بارے میںوثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتاکیونکہ مصدقہ اعدادوشماردستیاب نہیں ۔بریت کی وجہ ملزمان کو بڑے ہاتھوں کی پشت پناہی حاصل ہوناہے۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اکائونٹس ،جائیدادوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اب تو عالمی ذرائع ابلاغ میں آنے لگاہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سات ہزار کے قریب پاکستانیوں نے دبئی میں قیمتی جائیدادیں خرید رکھی ہیں جن کی مالیت اربوں میں ہے ۔ایک ایسا غریب ملک جو کمزور معیشت کی وجہ سے قرض لینے پرمجبورہے کے شہریوں بارے ایسی خبریں ہوش رُبا ہیں جو پاکستانیوں کا اپنی اشرافیہ پر اعتماد کم کررہاہے ،لوگ سمجھتے ہیں کہ جن کے پاس اقتدارو اختیار ہے سبھی بدعنوان ہیں ۔لوٹ کھسوٹ کامال بیرونِ ملک منتقل کرنے سے ہی ملک میں غربت،بے روزگاری اور مہنگائی ہے۔ اب یہ سوچنا اربابِ اختیار کا کام ہے کہ بدنامی کو نیک نامی میں بدلنا ہے یا مزید بدناکامیاں سمیٹنی ہیں۔ یادرہے بدنامیوں کے داغ سنجیدگی سے دھوئے نہ گئے تو آئندہ انتخابات میں کامیابی کی توقع پوری ہوناممکن نہیں۔
وزیرِ دفاع جیسے منصب پر فائز ایک ذمہ دارعہدیداراگر بیوروکریسی کے متعلق دعویٰ کررہا ہے تو یونہی نظر انداز کرنا کاہلی وسستی اور فرائض سے غفلت ہی نہیں ملک دشمنی کے مترادف ہوگا ۔ہاں کسی کو اگر شک و شبہ ہے تو تحقیقات کرسکتاہے کہ کیا واقعی سرکاری آفیسریورپی ملک میں جائیدادیں خرید کر رہائشی اجازت نامے حاصل کررہے ہیں؟ ایسی معلومات حاصل کرناکچھ دشوار نہیں بلکہ اِس حوالے سے پاکستانی سفارتخانہ بھی مددگارثابت ہو سکتا ہے۔ اِس طرح سزادینے کامرحلہ سہل ہوجائے گا کیونکہ پھر دریافت کرنارہ جائے گا کہ ملوث افراد کے مالی وسائل کا سرچشمہ کیاہے ؟کیونکہ چند لاکھ کی تنخواہ سے بیرونِ ملک لاکھوں یورومالیت کی جائیدادیں خریدی نہیں جا سکتیں لہذا وسائل کے متعلق دریافت کرنے سے بدعنوانی بارے ابہام نہیں رہے گا ۔
آج کل مادیت پرستی کا ایسا دور دورہ ہے کہ جلد سے جلد امیر ہونے کامقابلہ جاری ہے۔ اسلام میں تو رشوت لینے اور دینے والے دونوں کو جہنمی کہا گیا ہے۔ اِس کے باوجودبدعنوانی دراصل دین سے دوری ہے حکومت اگر بیرونِ ملک اثاثے رکھنے والے بیوروکریٹس کے نام اُن کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلے اور پھر ذرائع آمدن اور شہریت جیسے معاملات کوعوامی آگاہی کے لیے منظرِ عام پرلانے سے بدعنوان عناصر کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے کیونکہ خواہ جو بھی صورتحال ہو ہمارے معاشرے میں بدعنوان عناصر سے کسی حدتک آج بھی نفرت ہے۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ نہ صرف چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کی کمزور گرفت کی طرف اِشارہ ہے بلکہ اُن کے دفتر کی تعیناتیوں میں بڑھتی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ ذرائع کاکہناہے گجرات کے اے سی بلال زبیر کے والد بھی چیف سیکریٹری کے دفتر تعینات ہیں جنھوں نے اپنے فرزند کی گجرات تعیناتی کرائی ہے جن کی رشوت خوری اورلاہورمیں محل کی تعمیر بارے کہانیاں زبانِ زدِ عام ہیں پھربھی دیدہ دلیری سے کہتے ہیں کہ کوئی اُنھیں تبدیل نہیں کر اسکتا۔ جب ایسے حالات ہوں گے تو بیوروکریسی میں عزت کمانے نہیں مال بنانے کا مقابلہ ہی ہو گا ۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کے لیے چیلنج نہیں تو وہ غلط ہے ۔یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس میں ملوث مجرموں پراگر جلد قابونہ پایا گیا تو ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے ۔قانون نافذکرنے والے اِداروں کی کوششوں کو بہتر بنانے سے ہی مالی جرائم جیسے ناسور ختم ہوتے ہیں ۔یہ ایک ایسا حساس نوعیت کا معاملہ ہے جس کے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے سب کا مل کر غور کرنااور پھر متفقہ حل ترتیب دیناضروری ہے ۔اِدارے ایک دوسرے کی مہارت اور تجربے سے مددلے کر اپنی استعدادو صلاحیت بڑھاسکتے ہیں۔ غلطیوں کی نشاندہی سے ہی ایسے راستے بند ہوتے ہیں جن پر چل کر دولت غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک منتقل کی جاتی ہے۔ بدعنوانوں پرہاتھ ڈال کرلوگوں کے دلوں میں اِداروں کے متعلق وسوسے ختم اور اعتماد و احترام بحال کیاجاسکتاہے ۔کوئی ابہام نہیں کہ بیوروکریسی کی بڑی تعداد کے پاس امیر ممالک کی شہریت ہے جن میں وزارتِ خارجہ سرِ فہرست ہے جس سے سبکدوش ہونے والا کوئی آفیسر پاکستان نہیں رہتا جس سے ملک کے حساس راز افشاہونے کاخطرہ موجودہے۔ اگر پنشن کی ادائیگی کوہی مشروط کردیا جائے توبرین ڈرین میں کمی ممکن ہے کیونکہ باقی ماندہ بھی ایسی کوششوں میں مصروف ہیں ۔
بیرونِ ملک جائیدادیں خریدنے کے لیے پاکستان سے رقوم پہلے دبئی بھیجی جاتی ہیں اور پھر آگے مطلوبہ ملک منتقل کردی جاتی ہیں کیونکہ پُرتگال کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے کا عمل بہت آسان ہے جو چند ہفتوں میں مکمل ہو جاتا ہے،اسی لیے بیوروکریسی کی توجہ کا مرکزہے مگر ملک سے سرمایہ لے جانا ایسے ہی ہے جیسے ملک کی رگوں سے خون نچوڑنا۔اب ایسے عناصر کو لگام کیسے دینی ہے یہ سوچنا اور لائحہ عمل بنانا
ذمہ داران کاکام ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

کوئی فرق نہیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
کوئی فرق نہیں!

مقبوضہ وادی میں کالے قوانین وجود اتوار 10 اگست 2025
مقبوضہ وادی میں کالے قوانین

عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر