وجود

... loading ...

وجود

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

هفته 09 اگست 2025 ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

محمد آصف

ناپ تول میں کمی ایک سنگین اخلاقی، سماجی اور دینی جرم ہے جو آہستہ آہستہ کسی بھی معاشرے کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے ۔ جس طرح اسلام میں عبادات کو اہمیت دی گئی ہے ، اسی طرح معاملات میں دیانت داری، انصاف اور حق داری کو بھی بنیادی اصول قرار دیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی سخت مذمت کی گئی ہے ۔ سورة المطففین میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
”خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں، جو لوگوں سے پورا ماپ لیتے ہیں لیکن
جب دوسروں کو ناپ کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں”۔
یہ آیت واضح طور پر خبردار کرتی ہے کہ تجارت میں دھوکا دینا صرف ظلم نہیں بلکہ اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے ۔ حضرت شعیب علیہ
السلام کی قوم اسی گناہ کی مرتکب ہوئی اور آخرکار اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار بنی۔قومِ مدین، جن کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا، تجارت میں خوشحال اور مالی طور پر مستحکم تھی، مگر بددیانتی، ناپ تول میں کمی اور بے ایمانی ان کی سرشت میں شامل ہو چکی تھی۔ وہ جب خریداری کرتے تو پورا تول لیتے ، لیکن جب فروخت کرتے تو کمی کرتے ۔حضرت شعیب نے بارہا انھیں عدل، دیانت اور حق داروں کو پورا حق دینے کی تلقین کی۔ سورة ہود(آیت 85) میں ان کے الفاظ یوں نقل کیے گئے ہیں:
”عدل کے ساتھ پورا ناپو اور تولو، لوگوں کو ان کی چیزوں میں نقصان نہ دو، اور زمین میں
فساد مت پھیلاؤ”۔
لیکن ان کی قوم نے ان کی بات کا مذاق اُڑایا اور جواب دیا:
”کیا تیری نماز ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہم اپنے آباؤ اجداد کے طریقے چھوڑ دیں،یا
ہم اپنے مال میں جو چاہیں نہ کریں”؟ (سورة ہود: 87)
بار بار کی تنبیہات کے باوجود وہ اپنی بدعنوانی پر قائم رہے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا۔ایک زبردست زلزلے اور چیخ نے ان کی بستی کو ہلا کر رکھ دیا اور پوری قوم نیست و نابود ہو گئی۔قرآن مجید میں (سورة الاعراف: 91) میں فرمایا گیا:
”پس زلزلے نے انھیں پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ”۔
یہ واقعہ ہمیں خبردار کرتا ہے کہ ناپ تول میں کمی کوئی معمولی غلطی نہیں بلکہ ایسا گناہ ہے جو اللہ کے قہر کو دعوت دیتا ہے اور پوری قوم کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے ۔اسی مفہوم کو ایک تاریخی واقعے سے مزید تقویت ملتی ہے ، جو خلیفہ ہارون الرشید اور عقلمند بہلول کے درمیان پیش آیا۔ ہارون الرشید نے بہلول کو حکم دیا کہ بازار میں جا کر قصائیوں کے ترازو اور تولنے کے پتھر چیک کریں اور جن کے پتھر کم نکلیں انھیں گرفتار کر کے دربار میں پیش کیا جائے ۔بہلول بازار گئے اور پہلے قصائی کا پتھر چیک کیا، وہ کم نکلا۔ جب بہلول نے قصائی سے اس کے حالات پوچھے ، تو اس نے کہا:”بہت برے حالات ہیں، دل کرتا ہے یہ چھری اپنے جسم میں گھسادوں”۔
دوسرے قصائی کا پتھر بھی کم نکلا۔ اس نے کہا:”میری زندگی ذلت سے بھر گئی ہے ، کاش پیدا ہی نہ ہوا ہوتا”۔ تیسرے قصائی کا پتھر مکمل درست تھا۔ بہلول نے اس سے زندگی کے حالات پوچھے ، تو اس نے خوشی سے کہا:”الحمد للہ! اللہ کا بڑا کرم ہے ، نیک اولاد ہے ، زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے ”۔
جب بہلول واپس دربار میں آئے ، تو خلیفہ نے پوچھا:”تو تم نے ان بے ایمانوں کو گرفتار کیوں نہ کیا”؟
بہلول نے جواب دیا:”اللہ خود ان کو سزا دے رہا ہے ، ان کی زندگیاں تنگ ہو چکی ہیں، ان پردنیا تنگ ہو گئی ہے ، اب دربار میں لانے کی کیا ضرورت ہے ”؟
یہ واقعہ ہمارے موجودہ حالات کی بھرپور عکاسی کرتا ہے ۔ آج ہم بھی دنیا کے پیچھے اندھا دھند بھاگ رہے ہیں، نہ حلال و حرام کا
خیال ہے ، نہ ہی آخرت کی فکر باقی ہے ۔آج کے دور میں ناپ تول میں کمی نے جدید شکلیں اختیار کر لی ہیں۔ پیٹرول پمپس پر کم مقدار دینا،
پیکنگ میں وزن سے کم دینا، ڈیجیٹل ترازو میں چالاکی کرنا ،یہ سب وہی پرانے گناہ ہیں جو نئی صورتوں میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ ایسے اعمال نہ صرف خریدار کا اعتماد ختم کرتے ہیں بلکہ پورے معاشی نظام کو متزلزل کر دیتے ہیں۔ جب امانت و دیانت ناپید ہو جائے تو بدعنوانی، لالچ، اور اخلاقی پستی کا غلبہ ہو جاتا ہے۔
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور دیانت داری کو ایک صالح معاشرے کی بنیاد قرار دیتا ہے ۔نبی کریم ۖ نے فرمایا:
”جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں”۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ناپ تول میں کمی جیسا عمل ایک سچے مسلمان کے شایانِ شان نہیں۔ اگر ہم ایک عدل و انصاف،
دیانت و امانت، اور برکت و سکون والا معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس ناسور کا قلع قمع کرنا ہو گا۔اس برائی کے خاتمے کے لیے ہمیں انفرادی و اجتماعی سطح پر اقدامات کرنا ہوں گے ۔ حکومت کوچاہیے کہ دیانت دارانہ تجارت کو یقینی بنانے کے لیے سخت قوانین نافذ کرے ۔ تعلیمی ادارے، اخلاقی تربیت کا فروغ دیں، اور علماء و مشائخ اس مسئلے پر عوام میں شعور اجاگر کریں کہ ناپ تول کی کمی نہ صرف دنیا کی ذلت بلکہ آخرت کی ہلاکت کا ذریعہ بھی ہے ۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ناپ تول میں کمی بظاہر ایک چھوٹا سا جرم لگتا ہے ، لیکن اس کے نتائج نہایت خطرناک، گہرے اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ یہ اعتماد کو ختم کرتا ہے ، نظام کو بگاڑتا ہے اوراللہ کے غضب کو دعوت دیتا ہے ۔ اگر ہم ایک صالح، پرامن اور خوشحال معاشرہ چاہتے ہیں، تو ہمیں دیانت داری، عدل اور اللہ کے خوف پر مبنی نظام کو فروغ دینا ہو گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت وجود هفته 09 اگست 2025
عدلیہ و فوج میں مودی سرکار کی مداخلت

ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور وجود هفته 09 اگست 2025
ناپ تول میں کمی:ایک معاشرتی ناسور

جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال وجود هفته 09 اگست 2025
جموں و کشمیر:بے بسی اور بے اختیاری کے چھ سال

بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں وجود جمعه 08 اگست 2025
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں

امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات وجود جمعه 08 اگست 2025
امریکی ٹیرف کے بھارتی معیشت پر ممکنہ اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر