وجود

... loading ...

وجود

ہیروشیما،ناگاساکی اور اب جنوبی ایشیا ۔۔۔؟

جمعرات 07 اگست 2025 ہیروشیما،ناگاساکی اور اب جنوبی ایشیا ۔۔۔؟

ڈاکٹر جمشید نظر

”اب میں موت بن چکا ہوں۔دنیا کو فنا کرنے والا”یہ جملہ اُس شخص کا تھا جسے جدید تاریخ کا سب سے ذہین دماغ کہا جاتا ہے۔ یہ جملہ تھا” رابرٹ اوپن ہائیمر” کا،وہی سائنس دان جس نے ایٹم بم ایجاد کیا، وہی شخص جو آج بھی انسانی فنا کی علامت بن چکا ہے۔کچھ عرصہ قبل ہالی وڈ کے معروف ہدایت کار کرسٹوفر نولان کی فلم”اوپن ہائیمر” ریلیز ہوئی۔ اس فلم نے رابرٹ اوپن ہائیمر کے سفر ، اس کے ضمیر کی کشمکش اور اس کی ایجاد کے انجام کو ایک نئے زاویے سے پیش کیا۔ فلم توختم ہوتی ہے لیکن سوچ ختم نہیں ہوتی۔
یہ 6 اگست 1945 کا دن تھا۔جاپان کا شہر ہیروشیما معمول کی طرح جاگ رہا تھا۔ اسکول کھل رہے تھے، بازار سج رہے تھے، لاگ اپنے کاروبار اور دفاتر جارہے تھے پھر ایک لمحہ آیا اور سب کچھ ختم ہوگیا۔امریکہ کاایٹمی بم”لٹل بوائے” ہیروشیما پر گرااور صرف 43 سیکنڈز میں شہر کا شہر ملبے کا ڈھیر بن گیا، تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد زندہ جل گئے۔ کچھ لمحوں کے بعد جو بچ گئے وہ زخم، کینسر، سوزش اور ناقابلِ برداشت جسمانی تکالیف کے ساتھ تڑپنے لگے۔اس واقعہ کے تین دن بعد 9 اگست کو امریکہ نے دوسرا ایٹم بم”فیٹ مین” جاپان کے شہر” ناگاساکی ”پر گرایاجس کے نتیجہ میںمزید 80 ہزار زندگیاں مٹی کا ڈھیر بن گئیں۔ ان دونوں ایٹمی دھماکوںکے پیچھے صرف ایک دماغ تھا جس کانام” اوپن ہائیمر” ہے۔امریکہ نے اسے ہیرو کا درجہ دیا، جنگ کا فاتح کہالیکن جب تباہی کی تصویریں سامنے آئیں، جب بچوں کے جھلسے ہوئے چہرے، ماؤں کی بے جان گودیں اور جلے ہوئے انسانوں کی چیخیں اس کے ضمیر پر دستک دینے لگیں تو وہی شخص جو سائنس کا فخر تھاوہ ایک نادم انسان بن گیا۔اوپن ہائیمر نے استعفیٰ دیا، بارہا پچھتاوے کا اظہار کیا لیکن ایک بات وہ مرتے دم تک نہ کر سکا”مجھے معاف کردو۔”دنیا آج بھی تقسیم ہے۔ایک طبقہ کہتا ہے”امریکہ نے ایٹمی حملہ کرکے درست کیا جس کی وجہ سے عالمی جنگ ختم ہو گئی”۔دوسرا طبقہ کہتا ہے”یہ جدید تاریخ کا بدترین انسانی جرم تھا”۔
آج 80 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن جاپان کے وہ شہر اب بھی ایٹمی اثرات سے آزاد نہیں ہو سکے۔ ہر سال ان شہروں میں ہزاروں بچے کسی نہ کسی جسمانی یا ذہنی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ زمین کی زرخیزی، پانی کی طہارت، فضا کی صحت سب متاثر ہو چکے ہیںاور بدقسمتی یہ ہے کہ دنیا اُس واقعے سے کچھ سیکھنے کے بجائے مزید طاقتور ایٹمی ہتھیار تیار کررہی ہے ۔آج کا ایک جدید ایٹم بم 1945 کے بم سے ہزاروں گنا زیادہ مہلک ہے۔ناسا کے سائنس دان خبردار کر چکے ہیں کہ اگر اب ایٹمی جنگ ہوئی تو زمین کا مدار متاثر ہو سکتا ہے، سورج سے فاصلہ بگڑ سکتا ہے اور موسموں کا نظام تباہ ہو سکتا ہے یعنی اب صرف انسانوں کی بقا کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری زمین کا وجود خطرے میں ہے ۔
اس حقیقت کو جانتے ہوئے انڈیا مودی کے اشاروں پر ایٹمی میدان میں برتری حاصل کرنے کی کوشش میں لگاہواہے جس کی وجہ سے نہ صرف سرحدی کشیدگی بڑھتی ہے بلکہ پورے خطے کا توازن بگڑنے لگتا ہے۔ طاقت کی اس اندھی دوڑ میں ہر نیا تجربہ، ہر نیا میزائل، ہر نئی ٹیکنالوجی جنوبی ایشیا کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہے۔پاکستان کبھی ایٹمی دوڑ میں شامل نہیں ہوا لیکن دشمن کو بھرپورجواب دینے کی صلاحیت رکھی ہے۔ ہماری ایٹمی پالیسی ” دفاعی صلاحیت” کے اصولوں پر قائم ہے۔ دشمن برتری کا خواب لے کر رات کے اندھیروں میں پاکستان پر جب بھی بزدلانہ حملہ کرتا ہے تو اس کو فیصلہ کن جواب دیا جاتا ہے جس کا عملی مظاہرہ” آپریشن بنیان المرصوص ”دنیا دیکھ بھی چکی ہے اور سمجھ بھی چکی ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے ،جنگ میں پہل نہیں کی ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ بیان دیا تھا کہ ”جنوبی ایشیا ء ایک بارود کا ڈھیر ہے، انڈیاا ور پاکستان کے درمیان ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنا ہوگا ،اس سے پہلے کہ ایسی جنگ بھڑک جائے جس کا بوجھ دنیا اٹھا نہ سکے”۔یہ محض ٹرمپ کا ایک سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ ایک انتباہ تھا،ایک عالمی حقیقت کا اعتراف تھا۔
اگر دنیا کا سب سے طاقتور ملک اس خطرے کو محسوس کر چکا ہے تو پھر بھارت کو بھی سمجھنا ہوگا کہ ایٹمی سبقت کا خواب صرف ایک تباہی کی طرف جانے والا راستہ ہے اور اگر خدانخواستہ یہ تباہی خطہ میں پھیلی تو لوگ ہیروشیما اور ناگاساکی کی لرزہ خیز داستانوں کو بھول جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاک ایران روابط کا فروغ وجود جمعرات 07 اگست 2025
پاک ایران روابط کا فروغ

بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا! وجود جمعرات 07 اگست 2025
بھارت شکست کے بعد بھی باز نہ آیا!

زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت وجود جمعرات 07 اگست 2025
زہر اورزہر آلود اشیاء کی فروخت

ہیروشیما،ناگاساکی اور اب جنوبی ایشیا ۔۔۔؟ وجود جمعرات 07 اگست 2025
ہیروشیما،ناگاساکی اور اب جنوبی ایشیا ۔۔۔؟

بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں چھ سالہ فوجی محاصرہ وجود بدھ 06 اگست 2025
بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں چھ سالہ فوجی محاصرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر