وجود

... loading ...

وجود

جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت

پیر 04 اگست 2025 جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت

ریاض احمدچودھری

غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جولائی ن میں 7کشمیریوں کو شہید کیا۔ ان میں سے5کشمیریوں کوتلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوںمیں شہید کیا گیا۔بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز نے تلاشی اور محاصرے کی 144کارروائیوں ا ور گھروں پر چھاپوں کے دوران 49کشمیریوں کو گرفتار کیاجن میں بیشتر سیاسی کارکن اورنوجوان شامل تھے۔ ان میں سے کئی نظربندوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ سمیت کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کر کے انہیں مختلف جیلوں میں نظربند کردیاگیا۔اس عرصے کے دوران بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 51کشمیری زخمی ہوئے۔ اس دوران بھارتی قابض انتظامیہ نے 22 کشمیریوں کی املاک بشمول رہائشی مکانات، دکانیںاور زرعی اراضی ضبط کر لیں۔ یہ غیر قانونی ضبطگیاں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی کشمیریوں کے معاشی طور پر استحصال اور ان کے سیاسی موقف اور جذبہ حریت کو کمزور کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر،پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، فاروق احمد ڈار، مولوی بشیر احمد، بلال صدیقی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، فردوس احمد شاہ، اسد اللہ پرے، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ ، سید شاہد یوسف ، رفیق گنائی، حیات احمد بٹ، ظفر اکبر بٹ، عمر عادل ڈار، فیاض حسین جعفری، محمد یاسین بٹ، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز، عرفان مجید اوردیگر سمیت تین ہزار سے زائد حریت رہنمائ، کارکن، کشمیری نوجوان ، طلباء ، علمائے کرام اور صحافی بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوںمیں قید ہیں۔
کوآرڈینٹیر کشمیر سالیڈیریٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان نے 5 اگست کو کشمیری عوام پر مظالم کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے 5 اگست کو کشمیری قوم کے لیے ایک کرب ناک اور ناقابلِ فراموش دن قرار دیا۔ اسی دن 2019 کو بھارت نے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے برخلاف، بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے ایک غاصبانہ، غیرقانونی اور ظالمانہ قبضے کو مستحکم کیا۔ ہم، برطانیہ کے کشمیری اس غیرقانونی اقدام کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے، 5 اگست 2025 کو ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد کر رہے ہیں۔ یہ مارچ لندن میں کشمیری وزیراعظم کی رہائش گاہ سے دن کے 1 بجے شروع ہو کر بھارتی ہائی کمیشن پر اختتام پذیر ہو گا۔انہوں نے تمام کشمیریوں، پاکستانیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، نوجوانوں، خواتین، بزرگوں اور برطانوی معاشرے میں بسنے والے با ضمیر افراد سے احتجاج میں بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔ یہ مارچ صرف ایک احتجاجی واک نہیں، بلکہ کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی، ان کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ اور بھارت کے مظالم کو عالمی برادری کے سامنے بینقاب کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم برطانیہ کے کشمیری چاہتے ہیں کہ لوٹن، سلاو، برمنگھم، ریڈنگ، آکسفورڈ، ہائی ویکمب، ساؤتھ ہال، کرایڈن اور دیگر علاقوں سے کشمیری کمیونٹی منظم ہو کر لندن پہنچے تاکہ دنیا کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ کشمیر پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں۔
بھارتی مظالم کے سائے میں جینے والے کشمیری بچے، خواتین اور بزرگ آج بھی امید کی نگاہ سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں ان کے لیے ایک آواز بننا ہے۔ برطانوی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ تمام غیرقانونی اقدامات کو ختم کرے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت دے۔ میں ایک بار پھر تمام احباب سے درخواست کرتا ہوں کہ 5 اگست کو اپنے گھروں، دکانوں، مصروفیات کو چھوڑ کر لندن کے اس احتجاجی پْرامن مارچ میں شریک ہوں تاکہ دنیا کو دکھایا جا سکے کہ ہم کشمیری اپنے حق کے لیے متحد ہیں اور کبھی خاموش نہیں رہیں گے۔
بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل تھی۔ اس خصوصی حیثیت میں ریاست کو اپنا آئین بنانے اور نافذ کرنے کا حق حاصل تھا۔ اس کے علاوہ متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں ممنوع تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک اور آرٹیکل 35 اے بھی منسوخ کیا گیا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتاتھا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق صرف کشمیر میں پیدا ہونیوالے کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔ان دونوں آرٹیکلز کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال یکسر تبدیل ہو کر رہ گئی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت وجود پیر 04 اگست 2025
جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت

اُلٹی گنتی شروع وجود پیر 04 اگست 2025
اُلٹی گنتی شروع

غزہ پر مظالم اورفرانس کا اقدام وجود پیر 04 اگست 2025
غزہ پر مظالم اورفرانس کا اقدام

بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم وجود هفته 02 اگست 2025
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

غریب کا دشمن غریب وجود هفته 02 اگست 2025
غریب کا دشمن غریب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر