وجود

... loading ...

وجود

مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم

بدھ 30 جولائی 2025 مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم

ریاض احمدچودھری

بھارت اپنے آپ کو سیکولر ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے لیکن بھارت میں انتہا درجے کی مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی پائی جاتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کے حساب سے بھارت دنیا میں چوتھے نمبر پرہے۔ یہاں مذہب کے نام پر ذرا ذرا سا بہانہ بنا کر انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا جاتا ہے۔ بھارت میں ہندو تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ہندوستان میں صرف اور صرف ہندو رہیں گے۔ یہاں کی تہذیب ، ثقافت، لباس، رسم ورواج میں صرف ہندو ازم ہی نظر آنا چاہیے۔ جو بھی ہندو از م کے دائرہ کار سے باہر نکلے اس کو واپس اسی دھرم میں لایا جائے۔ اس تنظیم کی انتہا پسندی اور سفاکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 30 جنوری 1948 ء کو مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے نتھو رام گوڈسے کا تعلق اسی تنظیم آر ایس ایس سے تھا۔ گو کہ اس قتل کے بعد اس تنظیم پر پابندی لگ گئی مگر اس کے نظریات دن بدن پھلتے پھولتے رہے۔ اس وجہ سے بہت سی انتہا پسند تنظیمیں قیام پذیر ہوئیں جن میں وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، راشٹریہ سیوک سنگھ، ہندو سویام سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی قابل ذکر ہیں۔
مودی راج میں بھارت لسانی و مذہبی نفرت کی لپیٹ میں، مودی کا بھارت لسانی تفرقات میں بٹ گیاانتہا پسند مودی نے بھارت کو لسانی، مذہبی اور طبقاتی خانہ جنگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔مودی کے بھارت میں گا رکشکوں کی غنڈہ گردی کے بعد اب لسانی دہشتگردی عام ہوچکی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق:ممبئی کے مہاراشٹر نوینرمن سینا) ایم این ایس( کے غنڈوں نے مراٹھی نہ بولنے پر فوڈ اسٹال والے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا”۔ علاقے کے تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔راج ٹھاکرے کی ایم این ایس نفرت اور تشدد کے ذریعے مراٹھی اجارہ داری اور ہندتوا نظرئیے کا پرچار کرتی ہے۔ لسانی تعصب اور مذہبی جنونیت راج ٹھاکرے کی سیاست کا بنیادی محور رہا ہے، جسے اب کھلے عام اپنایا جا رہا ہے۔مودی راج نے ایسا سازگار ماحول فراہم کیا جہاں ایم این ایس جیسی شدت پسند پارٹی زبان کی بنیاد پر کھلے عام ظلم و زیادتی کر سکے۔آج کا بھارت لسانی غنڈہ گردی، مذہبی جنونیت اور ذات پات کے زہر میں ڈوب چکا ہے۔بھارت میں ہندوتوا کا جنون اب گائے، اذان اور جے شری رام کے نعروں سے آگے بڑھ کر لسانیت پر آچکا ہے۔
انتہا پسند مودی نے بھارت کو لسانی، مذہبی اور طبقاتی خانہ جنگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع دیوریا میں پولیس نے تعزیے کے جلوس میں فلسطین کے جھنڈے والی ٹی شرٹ پہننے پر چار مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ ممبئی کے مہاراشٹر نویزمن سینا کے غنڈوں نے مراٹھی نہ بولنے پر فوڈ اسٹال والے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ علاقے کے تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حملہ آوروںکے خلاف سخت کارووائی کامطالبہ کیا ہے۔ راج ٹھاکرے کی ایم این ایس نفرت اور تشدد کے ذریعے مراٹھی اجارہ داری اور ہندوتوا نظریے کا پرچار کرتی ہے۔ لسانی تعصب اور مذہبی جنونیت راج ٹھاکرے کی سیاست کا بنیادی محور رہا ہے جسے اب کھلے عام اپنایا جا رہا ہے۔
مودی راج نے ایسا ماحول فراہم کیا جہاں ایم این ایس جیسی شدت پسند پارٹی زبان کی بنیاد پر کھلے عام ظلم و زیادتی کر سکے۔ آج کا بھارت لسانی غنڈہ گردی ، مذہبی جنونیت اور ذات پات کے زہر میں ڈوب چکا ہے۔ بھارت میں ہندوتوا کا جنون اب گائے، اذان اور جے شری رام کے نعروں سے آگے بڑھ کر لسانیت پر آچکا ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہاں انتہا پسند ہندوؤں کے جنون اور غیر مہذبانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا سیکولرازم جلد ہی انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں دم توڑ دے گا۔بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی جارحانہ اور ظالمانہ کارروائیوں کا روز کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آرہا ہے، پہلے وزیراعظم نریندر مودی جلسے جلوسوں میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہے پھر انھوں نے سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کرا دیا، اپنے وزیراعظم کی انتہا پسندی، جارحانہ اور احمقانہ کارروائیوں کو دیکھتے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کو بھی شہ ملی اور انھوں نے بھارت میں موجود مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں پر بھی زندگی کا دائرہ تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کے ساتھ ساتھ بھارتی پولیس بھی وحشی پن پر اتر آئی ہے گزشتہ دنوں ممبئی میں اس نے گھر سے کام پر جانے والے دو بے گناہ مسلمان نوجوانوں آصف شیخ اور دانش کو پاکستان اور داعش کا ایجنٹ قرار دے کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت نے مہاراشٹر میں ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لیے مختص پانچ فیصد کوٹہ بھی ختم کردیا جب کہ گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کر دی۔انتہا پسند ہندو آئے دن مسلمانوں پر گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر انھیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ بی جے پی حکمران جماعت کے رہنما کھلم کھلا یہ کہہ رہے ہیں کہ جس نے گوشت کھانا ہے وہ پاکستان چلا جائے۔گزشتہ دنوں مشرقی پنجاب میں انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے خلاف سکھوں نے شدید مظاہرہ کیا اسی طرح بنگلور میں انتہا پسند بلوائیوں نے ٹانگ پر ٹیٹو بنوانے پر آسٹریلوی جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنایا یہ جوڑا بھارت سیاحت کے لیے آیا ہوا تھا۔ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد اور مودی سرکار کی ظالمانہ پالیسیوں سے تنگ آ کر بھارتی ادیبوں نے سرکاری اعزازات واپس کرنے شروع کر دیے ہیں اب تک 41 ادیب ایوارڈ واپس کر چکے ہیں۔نامور شاعر منور رانا جو مسلمان ہیں نے بھی ایوارڈ واپس کر دیا ہے، بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی بھانجی نین تارا سہگل بھی اپنا ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
فرانس کا فلسطین پرنیاموقف وجود جمعرات 31 جولائی 2025
فرانس کا فلسطین پرنیاموقف

بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ وجود جمعرات 31 جولائی 2025
بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ

اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی! وجود جمعرات 31 جولائی 2025
اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی!

مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم وجود بدھ 30 جولائی 2025
مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم

پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے! وجود بدھ 30 جولائی 2025
پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر