وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے!

بدھ 30 جولائی 2025 پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے!

آفتا ب احمد خانزادہ
اونچ نیچ

۔۔۔۔۔۔۔
وکٹر ہیوگو کہتا ہے ”مرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ زندہ نہ رہنا خوفناک ہے۔ اور پھر بھی، مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں پہلے ہی مر چکا ہوں، ایک بھوت ایسی زندگی کا شکار ہے جسے میں اب پہچان نہیں سکتا۔ دن ایک دوسرے میں دھندلا جاتے ہیں، معنی سے خالی۔ میں دنیا کو اپنے بغیر آگے بڑھتے ہوئے دیکھتا ہوں، اور میں حیران ہوں کہ یہ کیسے جاری رہتا ہے جب کہ میں وقت میں منجمد رہتا ہوں، اپنی ہی مایوسی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہوں۔ ہر سانس ایک وزن کی طرح محسوس ہوتا ہے، ہر لمحہ میرے اندر کے خالی پن کی ظالمانہ یاد دہانی”۔ہم سب خوف کے مارے ہوئے ہیں نہ تو ہمیں اپنے آپ پر یقین ہے اور نہ ہی اس بات پر کہ ہم اپنے خیالات خو د بد ل سکتے ہیں جو کچھ بھی تھوڑا بہت ہمارے پاس باقی بچ گیا ہے ہم کسی صورت بھی اسے دائو پر لگانا نہیں چاہتے اور ساتھ ساتھ اس شرمناک جھوٹ پر یقین کیے بیٹھے ہیں کہ یہ ہی ہمارے نصیب میں لکھا ہوا ہے ،یہ ہی ہمار ا مقدر ہے ۔
ترکی کے شاعر ناظم حکمت اپنی نظم میں لکھتا ہے ” جس لمحے تم نے جنم لیا انہوں نے تمہارے چا ر سو ایسی چکیاں لگادی ہیں جوجھوٹ پیستی ہیں ایسے جھوٹ جو تمہارے ساتھ زندگی بھر رہ سکیں ” ۔ چا ڈوک کہتا ہے ” اگر انسان یہ سوچے کہ حالات ناقابل برداشت ہیں اور یہ دیکھے کہ ان کا کوئی علاج نہیں ہے تو وہ ہتھیار ڈال دیتا ہے لیکن اگر وہ مسائل کا کوئی حل دیکھتا ہے تو اس نظام کو اُلٹ دیتا ہے کہ جو اس کے لیے ناقابل برداشت ہوگیا ہے ”۔ 16 ویں اور سترھوں صدی میں با دشاہوں اور آمروں نے پوری دنیا کے وسائل پر قبضہ کرکے کروڑوں انسانوں کو معاشی وسیاسی آزادی سے محروم کر دیا لیکن یہ سلسلہ زیادہ دیر جاری نہ رہ سکا اور دلیل کے دور کا آغاز ہوگیا۔ لوگ سماج کو بدلنے والے معاشی حقوق کے ساتھ ساتھ سیاسی حقوق کا مطالبہ کرنے لگے ۔قدامت پسند خیالات ہر جگہ شکست سے دو چار ہو نے لگ گئے اور یورپ کے لوگوں نے ایک نئے انداز سے رہنے کا ڈھنگ سیکھنا شروع کر دیا اور وہ یہ جان گئے کہ انسان اپنی شخصیت اور وجود کا تعمیر کندہ ہے ۔یورپ میں بسنے والے لاکھوں افراد جنہیں دھرتی کے نظر انداز بچے کہا جاتا تھا، اپنی عظمت کے لیے اکٹھے ہوگئے اور یہ ثابت کر نے لگے کہ انسان تدبیر کے ذریعے اپنی تقدیر بدل سکتا ہے ۔ 1848 میں نفر توں کا آتش فشاں پھٹ پڑا ۔سارا یورپ انقلابی لہر کی لپیٹ میں آگیا ۔سب سے پہلے انقلاب سسلی میں پھو ٹا۔ قابل نفرت یاریون بادشاہ فریڈنڈ دوئم جو انقلابی تحریکوں کو کچلنے میں شہرت رکھتا تھا، وہ اپنے تا ج و تخت سے محروم کر دیے جانے کی فکر میں تھا اور بڑی عجلت کے ساتھ کئی ایک رعایتیں دینے کو تیارہوگیا ۔تمام رجعت پر ست وزرا ء کو دستبردار کر دیاگیا اور نئے آئین کا وعدہ کیاگیا۔ 24,22 فروری فرانس میں انقلاب اٹھ کھڑا ہوا ۔ایک معمولی سا واقعہ ہزاروں مزدوروں کو سٹرکوں پر لے آیا۔ اس سے پہلے کہ کئی قصبوں پر انقلابیوں کا قبضہ ہوجا تا، زبردست ناکہ بندی کر دی گئی۔ گیوزٹ جو اس انقلاب کو چائے کی پیالی میں انقلاب کہہ رہا تھا ،وہ آخر کا ر فرانس سے بھاگ جانے پر مجبور ہوا۔وہ بھی ایک عورت کے روپ میں، اگلے دن لوئیس فلپ نے بھی ایسا ہی کیا ۔فرانس کے باغی شاہی محل توڑ کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ 13 مارچ کو ویانا کی گلیوں کی ناکہ بندی کر دی گئی۔ سٹرنچ بھاگ گیا ۔بدھا پیٹ اور پراگ میں بھی ویانا کی طرح ہوا اور جلد ہی آسٹریا کی کثیر القومیتی حکومت انقلابی تحریکوں کی لپیٹ میں آگئی۔ 18 مار چ کو جرمنی میں بھی انقلابی تحریک اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس کی کامیابی دراصل کئی ایک جرمن ریاستوں میں انقلابی تحریکیوں کا باعث بنی۔ ایک عظیم الشان انقلابی تحریک پورے اٹلی میں پھیل گئی۔ لو میا رڈی میں باغی اطالیوں نے قابض آسٹریا ئوں کو شکست دے دی اور مارسل راوئے ذکا ئے کو جد وجہد کے دوران بہت شہرت حاصل ہوئی۔ آسٹریا والوں کو وینٹیا سے نکال باہر کر دیاگیا جسے بعد میں ایک آزاد ریاست قرار دے دیاگیا ۔انگلستان میں چار ٹرسٹ تحریک اپنے زوروں پر تھی۔ اسپین میں بھی انقلابی تحریک پھیل گئی۔ سو ئزر لینڈ اور بلجیم میں بھی یہ ہی صورتحال تھی۔ پولینڈ والے ملک کی تقسیم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انقلابی تحریک پورے یورپ میں اٹھ کھڑی ہوئی تھی جونا قابل نفرت سیاسی حکومتوں اور با دشاہت کے زوال کا باعث بن رہی تھی۔ محلات اور تحت و تاج لرز رہے تھے ۔طو فان کے آمد کی گونج صاف سنائی دے رہی تھی۔ انسانیت کے دوبارہ پیدا ہونے کا نور اور حساب کتاب کا دن ، نئی قوتوں نے انسانی قلب کو اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا ۔پرانی امیدیں ایک بار پھر اٹھ کھڑی ہوگئی تھیں اور جرأت اس دور کا پیغام تھا۔ انقلاب فرانس نے فرانس اور بعد میں یورپ کے دیگر ممالک کے معاشروں کویکسر پلٹ کے رکھ دیا۔ اس نے جو زبان و نعرے دیے وہ بعد میں آنے والے تمام انقلاب میں مو ثر ہتھیار کے طورپر استعمال ہوئے ۔ آزادی ، مساوات اور اخوت ان ہی تین نعروں نے غیر مراعات یافتہ اور کچلے ہوئے طبقات کو اپنی قسمت تبدیل پر اُکسا یا ۔ آج یہی تین نعرے آزادی ، مساوات اور اخوت آپ کو اور مجھے اپنی قسمت تبدیل کرنے پر اُکسا رہے ہیں ۔ ہم اپنے اندر سے اور یورپ سے آنیوالی آوازوں کو کیوں نہیں سن رہے ہیں ؟کیوں بہرے اور انجان بنے ہوئے ہیں ؟ کیا ہمیں اپنے آپ پر ترس نہیں آتا ہے؟ کیا ہمیں اپنے آپ پر رحم نہیں آتاہے؟ سنو یہ آوازیں ثبوت ہیں کہ ہم زندہ ہیں مردہ نہیں۔ اگر ہم زندہ ہیں تو زندگی کی تمام راحتیں، آسائشیں ، مسرتیں ، خو شیاں ، ہم پر کیوں حرام کر دی گئی ہیں؟ اگر ہم بے گنا ہ ہیں تو دوزخ میں کیوں ڈال دیے گئے ہیں ۔ اٹھو آئو جھوٹ پیسنے کی تمام چکیاں مسمار کر دیں ۔اپنے آنگن میں صدیوں سے جمع شدہ مسائل کے کوڑے کوآگ لگادیں۔ با دشاہ لوئی چہار دہم کہا کرتا تھا میں ریاست ہوں ۔آئو ہم سب مل کر یہ نعرہ لگا ئیں کہ ہم ریاست ہیں ۔ اس لیے کہ ہم اس ملک کے اصل مالک ہیں پھر آپ دیکھیں گے کہ یہ دو چار لٹیرے جنہوں نے ہمیں دوزخ میں ڈال رکھا ہے کس طرح بھاگتے ہیں ۔ یہ ناجائز قابضین کس طرح آپ سے اپنی جان بخشی کی بھیک مانگتے ہیں ۔جو کہتے پھرتے ہیں کہ ہم ریاست ہیں ،آئو کہ ہم سب ایک ایسے معاشرے کا خواب دیکھیں جہاں سکون اور اطمینان ہو، جہاں آزادی ،مساوات، اور اخوت ہو، جہاں ہر شخص اپنے دائر ہ کار میں خو ش ہو، جہاں اخلاقی اقدار اپنی جڑیں پکڑی ہوئی ہو ں، جہاں کر پشن ، لوٹ ما ر ، عدم رواداری ، عدم برداشت ، بے ایمانی گناہ سمجھے جائیں ۔ آئو جرأت کرو، اٹھو میرے گلتے سٹرتے ، افلاس اور ذلتوں کے مارے ہم وطنوں ہم نے ہی یہ فیصلہ کر نا ہے کہ ہمیں تاریخ بننا ہے یاتاریخ بنا نی ہے۔ ڈیکارٹ نے کہا تھا ”میں سو چتا ہوں اس لیے میں ہوں ”۔ آئیں ہم بھی سو چیں اپنے لیے اپنے پیاروں کے لیے اپنے ملک کے لیے، اپنی قوم کے لیے ۔ آپ ہی وہ واحد فرد ہیں جو تبدیلی لاسکتے ہیں ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
فرانس کا فلسطین پرنیاموقف وجود جمعرات 31 جولائی 2025
فرانس کا فلسطین پرنیاموقف

بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ وجود جمعرات 31 جولائی 2025
بھارتی اقلیتوں کے خلاف ثقافتی جنگ

اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی! وجود جمعرات 31 جولائی 2025
اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی!

مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم وجود بدھ 30 جولائی 2025
مودی راج اور بھارتی سیکولر ازم

پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے! وجود بدھ 30 جولائی 2025
پاکستان میں جلد ایک نیا سورج اُگنے والا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر