وجود

... loading ...

وجود

بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی

پیر 28 جولائی 2025 بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت کی نااہلی اور فوجی درندوں کو تحفظ دینے کی پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی فوج میں انسانی حقوق کی پامالی اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جو ایک انتہائی تشویشناک مسئلہ بن چکا ہے۔حال ہی میں ایک خاتون فلائنگ افسر نے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔ 31 دسمبر 2023 کو سینئر ونگ کمانڈر نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی۔خاتون فلائنگ افسر کے ٹھوس شواہد پیش کرنے کے باوجود جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بھارتی فضائیہ کے افسر کو ریپ کیس میں ضمانت پر رہا کر دیا۔ عدالت نے ریپ کیس میں چارج شیٹ روکنے کا حکم دے دیا۔خاتون فلائنگ افسر نے شکایت کی کہ اسے جنسی زیادتی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ملزم کھلے عام گھوم رہا ہے۔اپنے سینئر کے خلاف آواز اٹھانے والی خاتون افسر نے کہا کہ مسلسل نگرانی اور ہراسگی کا سامنا ہے جس کے باعث خودکشی کے خیالات آ رہے ہیں۔مودی کے بھارت میں جنسی زیادتی کے الزامات پر اور جانبداری پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔مودی کی کٹھ پتلی عدلیہ اور پولیس کی تحقیقات میں جانبداری کے باعث خاتون افسر کو انصاف ملنے کی نا امیدیں دم توڑ گئیں۔
مودی کے بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناونے جرم کا شکار ہوتی ہے لیکن یہ جرائم پولیس کے ریکارڈ میں نہیں آتے۔ بھارتی فوج میں ہراسانی اور جنسی تشدد کے متعدد کیسزسوشل میڈیا کے ذریعے عوامی توجہ کا مرکز بنتے ہیں کیونکہ خواتین افسران پر بڑھتی ہوئی نگرانی رسمی رپورٹنگ کو روک دیتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جنسی استحصال کو خواتین کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسزکی خواتین سے جنسی زیادتیوں کی متعدد رپورٹس موجود ہیں۔ جنوری 1989 سے اب تک بھارتی افواج کے ہاتھوں 15000 سے زائد اجتماعی عصمت دری اور جنسی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات میں 1991 کا بدنام زمانہ کنن پوشپورہ واقعہ بھی شامل ہے جس میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 150 خواتین کی عصمت دری کی۔یہ تمام شواہد بھارت میں نہ صرف بڑھتے ہوئے ریپ کلچر کے فروغ کی طرف نشاندہی کرتے ہیں بلکہ بھارت میں اخلاقی پستی کو بھی عیاں کرتے ہیں۔
بھارتی ریاست بنگال کے شہر کولکتہ میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور ان کوصنفی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کے یکے بعد دیگرے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے ایک انسانیت سوز واقعہ میں مغربی بنگال کے نواحی علاقے نندی گرام میں بی جے پی کے کارکنوں نے سیاسی مخالفت کی بنیاد پرخاتون کو برہنہ کرکے 300 میٹر تک پیدل چلنے پر مجبور کیا۔ برہنہ کئے جانے والی خاتون کے گھر والوں کو بھی بی جے پی کے کارکنان کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور گھر کو بھی نقصان پہنچایاگیا۔ متاثرہ خاتوں کا کہنا ہے کہ میں بی جے پی کے ساتھ تھی لیکن حال ہی میں دوسری پارٹی میں شامل ہوئی تھی جس کی وجہ سے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بی جے پی کے یوتھ صدر تاپس داس سمیت 6 افراد کو حراست میں لے لیا۔مودی سرکار کو اس وقت شدید ریاستی اور عالمی دباؤ کا سامنا ہے اور بی جے پی کے کارکن اپنی پارٹی کے لئے مزید شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔مودی کے دور اقتدار میں بھارتی فوج میں خواتین کے خلاف سنگین جنسی جرائم کی تفصیلات سامنے آ ئی ہیں۔ بھارتی فوج کے کرنل امیت کمار نے اعلی افسران کی جانب سے بیوی کے ریپ کا گھناؤنا راز فاش کر دیا۔کرنل امیت کمار کا کہنا ہے کہ فوجی افسران اپنی کمزوریوں کو “آرڈرز اور ڈیوٹی” کے نام پر چھپاتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر کے خواتین کی عزت پامال کرتے ہیں۔ جب انہوں نے اپنی بیوی کو فیملی وارڈ سے واپس لانے کی کوشش کی تو اس دوران اس کی عصمت دری ہوئی۔ اڈیشہ کے اس خوفناک واقعے کی تحقیقات پولیس نے کی، لیکن ان کی بیوی کے ساتھ زیادتی جنرلز اور بریگیڈیئرز نے کی۔ ان کے پاس اس جرم کی ویڈیوز موجود ہیں مگر اس کے باوجود کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ایف آئی آر نمبر 33/2024 میں تین بریگیڈیئرز اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کو نامزد کیا گیا تھا، لیکن سب کو کلین چٹ دے دی گئی۔کرنل امیت کمار نے مزید انکشاف کیا کہ کیس کی تحقیقات انہی افراد نے کی جو خود اس جرم میں ملوث تھے، اور آرمی چیف کی مکمل خاموشی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارتی جنرلز قانون سے بالاتر ہیں اور کس نے انہیں خواتین کی عزت سے کھیلنے کا اختیار دیا؟ ان کی بیوی کی کردار کشی کے لیے جھوٹے پیغامات کے ذریعے عوام اور پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، اور قومی خواتین کمیشن کی شکایت پر متعلقہ پولیس افسر کو پانچ دن میں نئی پوسٹنگ پر بھیج دیا گیا۔انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ بھارتی فوج کی ویسٹرن کمانڈ کو بے نقاب کر کے رہیں گے اور اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
ہم شرمندہ ہیں وجود پیر 28 جولائی 2025
ہم شرمندہ ہیں

بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی وجود پیر 28 جولائی 2025
بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی

شرمیلی لڑکی وجود پیر 28 جولائی 2025
شرمیلی لڑکی

یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج وجود اتوار 27 جولائی 2025
یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج

تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار وجود اتوار 27 جولائی 2025
تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر