وجود

... loading ...

وجود

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

جمعه 11 جولائی 2025 نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

ریاض احمدچودھری

بھارتی جیل حکام کشمیری نظر بندوں کے ساتھ بالکل وہی سلوک کر رہے ہیں جو اسرائیلی حکام فلسطینی قیدیوں کیساتھ کر رہے ہیں۔ کشمیری نظربندوں کے اہل خانہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ جیلوں میں انکے پیاروں کیساتھ روا رکھنے جانے والے غیر انسانی سلوک کا فوری نوٹس لیں اورا نکی رہائی کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔
بی جے پی کی بھارتی حکومت نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں برسہا برس سے قید کشمیری حریت قیادت اور دیگر سیاسی نظربند وں کو علاج معالجے کی سہولت سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے وہ کئی خطرناک امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ تہاڑ جیل میں نظر بند رہنماؤں میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، سیدشاہد یوسف ، سید شکیل یوسف، سانسانی حقوق محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجیدسمیت کئی دیگر کشمیری نظر بندوں کو طبی و دیگر بنیادی سہولیات سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے۔شبیر احمد شاہ، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر اور داؤد زرگرصحت کی سنگین مسائل کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق، مذہبی ہم آہنگی اور عالمی امن کے لیے سرگرم ایک سرکردہ تنظیم انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈویلپمنٹ (آ ئی این ایس پی اے ڈی ) کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر جاسم محمد المطہری پر زور دیا ہے کہ جھوٹے مقدمات میں نظر بند کشمیری قیادت کی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔ اکثر نظر بندوں کی صحت انتہائی گرچکی ہے۔ کشمیری نظر بندوں کو بھارتی جیلوں میں انتہائی مشکلات حالات کا سامنا ہے ، دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سیاسی نظربندوں کے ساتھ ناروا سلوک میں تیزی آئی ہے۔ مودی حکومت نے عدلیہ کو بھی اپنے تابع فرمان کر رکھا ہے لہذا نظر بندوں کو انصاف نہیں ملا رہا۔
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر یکجہتی کانفرنس میں دیگر حریت کانفرنس کی تمام مرکزی قیادت کی بھارتی جیلوں سے فوری طور پر رہائی کا پر زور مطالبہ کرتے ہوئے برطانوی حکومت، بین الا قوامی برادری، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے کہاکہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کا یہ عزم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اس کے عوام کے حقوق کے لئے دنیا کے ہر ایوان میں جا رہے ہیں اور تحریکی عہدیداران دنیا کی ہر پارلیمنٹ، دنیا کے ہر دارالحکومت اور ان تمام با اثر اداروں اور افراد کے دروازوں پر دستک دیں گے جو مقبوضہ کشمیرکے عوام کو بھارتی تسلط سے آزادی دلوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل بنا رکھا ہے جہاں ہر قسم کا غیر انسانی ظلم، جبر اور تشدد جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تمام اقسام کی بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر بھارت نے محروم کر رکھا ہے اور بیرون ممالک بسنے والے کشمیری اپنے تمام رشتہ داروں سے مکمل طور پر رابطے کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بھارت نے ہر قسم کا کمیونیکیشن کا نظام بند کر رکھا ہے، ہسپتالوں میں جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، بھارت کے غیر منصفانہ، جابرانہ اور ظالمانہ قبضہ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام آج کی جدید ترین دنیا میں بھی پتھر کے دور والی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، عورتوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، بچوں کا اغوا کیا جا رہا ہے بوڑھوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد ، بدسلوکی اور مذہبی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بارہمولہ سب جیل کا انچارج برکت ڈار نظربندوں کو انتہائی ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان سے بھتہ بھی وصول کرتاہے۔ جیل میں آٹھ سال سے زائد عرصے سے تعینات ایس پی برکت ڈار نظر بندوں کے اہل خا نہ سے رشوت طلب کر کے اپنے عہدے کا غلط استعمال کر رہاہے۔کئی خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ برکت ڈار جیل میں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے آنے والے کشمیریوں خصوصا خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے اور ان سے رشوت طلب کرتا ہے۔نظر بند وں کے اہلخانہ اپنے پیاروں سے ملاقات کے لیے زیورات سمیت قیمتی اشیاء اور مویشی تک بیچنے پر مجبور ہیں۔رشوت نہ ملنے پر جیل انچارج نے 300سے زائد کشمیری نوجوانوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے کوٹ بھلوال، امپھالہ، پونچھ، راجوری اور اودھمپور کی دور دراز بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔جس سے کشمیری نظربندوں کے اہلخانہ شدید خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں کیونکہ انہیں اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے دور دراز جیلوں کے چکر لگانے پڑیں گے۔
برکت ڈار نے بارہمولہ جیل کو کشمیریوں کیلئے ایذا رسانی کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے۔پونچھ ڈسٹرکٹ جیل میں تعینات ڈی ایس پی خالد امین کی طرف سے بھی کشمیری نظربندوں کو مذہبی بنیادوں پر انتقام کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ڈی ایس پی مسلمان قیدیوں کو دھاڑیاں منڈوانے کا حکم دیتا ہے اور اس نے جیل کے احاطے میں قرآن پاک کی تلاوت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خالد امین حریت کارکن ضیا مصطفی کے دوران حراست قتل میں بھی ملوث ہے۔ادھر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں کشمیری نظربندوںکو علاج معالجے اور مناسب خوارک کی بنیادی سہولت سے مسلسل محروم رکھا جارہاہے جس کی وجہ سے وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ نظربندوں کے اہلخانہ کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران کوٹ بھلوال جیل میں آٹھ کشمیری علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر