وجود

... loading ...

وجود

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

پیر 30 جون 2025 شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

عطاء اللہ ذکی ابڑو

27 جون کی المناک خبرتھی کہ ایک ہی خاندان کے 10افراد دریا میں بہہ گئے۔ خبر پڑھ کر کربناک واقعے پر ہمارے آنسو بھی بہہ گئے۔ مجھ سے سوشل میڈیا پر وائرل بدنصیب خاندان کو ایک ایک کرکے دریا برد ہونے کی مزید فوٹیج دیکھی نہ جاسکیں دل پسیج گیا،سیالکوٹ کا رہائشی یہ بدنصیب خاندان ستائیس جون کو بچوں کے ہمراہ چھٹیاں منانے کے لیے سیالکوٹ گھر سے سیر و تفریح کے لیے ناران نکلا تھا ۔موت انہیں وادی سوات کے دریا تک لے آئی،خاندان کے افراد سوات کے ایک ہوٹل میں ٹہرے اور وہاں مختصر آرام کے بعد فورا دریا کے کنارے سیر کو نکل آئے ، طوفانی بارشوں کی وجہ سے دریائے سوات بپھرا ہوا تھا اور اس کی نظارگی کا شوق لیے مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں میں اسی افراد پھنسے ہوئے تھے ، ستاون افراد کو ریسکیو کرکے بچالیا گیا ۔بارہ بدنصیب لوگوں کی لاشیں نکالی گئیں ۔باقی افراد کی لاشوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کا دائرہ مالا کنڈ تک پھیلایا جا چکا ہے ، فضاگٹ کے مقام پر سیالکوٹ اورمردان کے دو خاندانوں کے سات افراد جن میں بچے ،خواتین اوربزرگ بھی شامل تھے۔ دریا کی بے رحم موجوں کی نذر ہوئے۔ بدنصیب خاندان کے تین افراد کو بچایا جاچکا ہے ، امدادی سرگرمیوں کے لیے فوجی دستے بھی جائے وقوعہ پہنچے ۔ڈپٹی کمشنر سوات کا کہنا تھا کہ سیاح تصویر بنانے کی غرض سے خود دریا میں اترے تھے۔ ایک سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے چلے گئے ۔اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا ۔اچانک دریا میں پانی آگیا اور سیلابی ریلا آیا تو بچے دریا کے بیچ موجود ایک ٹیلے پر پھنس ہوئے تھے ۔ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے پیارے ایک ایک کرکے جاتے رہے ۔اپنی تصویر لینے والے خود بے بسی کی تصویر بنے رہے مگر کوئی انہیں بچانے نہیں آیا ؟ کنارے پر کھڑے لوگ اپنے اپنے موبائل فون سے صرف منظر کشی تک ہی محدود رہے ۔کسی میں ہمت نہ ہوئی کی انہیں ریسکیو کرسکے۔ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے مگر کیا المیہ ہے کہ لوگ اب اپنے پیاروں کا مرتا بھی لائیو دیکھتے ہیں؟ اور کوئی لائیو سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی مدد کو نہیں پہنچ پاتا ؟ بے یار مددگار کھڑے ان لوگوں تک ہیلی کاپٹر کے ساتھ ایک مضبوط رسی نہ سہی اگر لائف جیکٹس ہی پہنچا دی جاتیں تو یہ زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں؟ لائف جیکٹس پہن کر پھنسے ہوئے لوگ مضبوط رسی سے خود کو جکڑ لیتے ۔۔ کناروں پر لوگ ہی لوگ تھے جو انہیں ریسکیو کرلیتے مگر ایسا نہ ہوسکا ؟ ریسکیو کے لیے حکومتی ٹیموں کو آگاہ کیا تو اس وقت ڈیڑھ سے دو گھنٹے گزر چکے تھے لوگ اپنے پیاروں کو اپنی آنکھوں سے ڈوبتا دیکھ کر سسکیاں لیتے رہے۔ یہ سب ان کے سامنے ہوا،ریسکیو ٹیمیں جب آئیں تو پورا خاندان دریا میں میں ڈوب چکا تھا ، ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے بتایا کہ ڈوبنے والے دس افراد کا تعلق سیالکوٹ، چھ کا مردان اورایک کا سوات سے تھا۔ ہمیں شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے ؟ ہمیں شکوہ تو اس طرح کے تفریحی مقامات پر حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے ہے ؟
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میںنے دیکھا
سیلفی کی غرض سے دریا عبورکرکے ٹیلے پر جانے والے اس خاندان کو واپسی کے لیے ایک اور دریا کا سامنا کرنا پڑا ۔میری دست بدستہ قوم سے گزارش ہے کہ خدارا انہیں اپنا اوراپنے پیاروں کا خود خیال رکھنا ہوگا ۔موسمیاتی تبدیلی اور درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافہ اور تیزی سے گلیشرز پگھلنے کے باعث دریاؤں میں اچانک ریلے کا آجانا اب معمول بنتاجارہا ہے ،سیاحتی مراکز پرجگہ جگہ لوگ دریا میں ٹھنڈے پانی سے لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں لیکن ذرا سی غفلت اورلاپروائی قیمتی جانوں کے چلے جانے کا سبب بن جاتی ہے ، لوگ سرکار کی مدد کا انتظار نہ کریں آپ سے جتنا بن پڑے خود اپنوں کی مدد کے لیے فوری تدابیر کریں۔ تماشائی بننے سے بہتر ہے کسی دوسرے کے کام آجانا کیونکہ میرے دیس میں کرکٹ کے میدان سکُھانے اور ناشتے لے کر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر تو موجود ہیں لیکن درجنوں انسانی جانیں بچانے کے لئے ایمبولینس تک میسر نہیں ہوتی ۔ہرسانحے کے بعد ایک اور سانحہ گزرتا چلاجاتا ہے مگر ہمارے حکمران کسی ایک واقعے سے سبق نہیں سیکھتے ۔ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کرتے نظر آتے ہیں۔ پنجاب کی وزیراعلی کی ترجمان کہتی ہیں جس وقت یہ واقعہ رونماہوا وزیراعلیٰ خیبر پی کے اڈیالہ جیل کی یاترا پر گئے ہوئے تھے اورگورنرخیبر پی کے کہتے ہیں لوگوں کو سیر وتفریح کے مقامات سے خوفزدہ نہ کیا جائے ۔گورنرصاحب ساتھ ہی اس کا علاج بھی بتادیتے کہ اس المناک حادثے کے باعث بچا کھچا یہ خاندان سیر و تفریح کے نام پر ساری زندگی خوفزدہ اور سہما سہما رہے گا۔ ان کا مدوا کس طرح ہوگا ؟


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

پرویز رشید اور قادیانیت نوازی! وجود پیر 30 جون 2025
پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر