وجود

... loading ...

وجود

پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

پیر 30 جون 2025 پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

براہِ راست
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسراربخاری

(ن) لیگ کے سینیٹر پرویز رشید کے قادیانیوں کے حق میں بیان سے دینی حلقوں میں شدید ردعمل غیر متوقع نہیں ہے ، پرویز رشید سیکولر ذہن رکھنے والا شخص ہے ۔ اس کے بیان میں مسلمانوں کیلئے دل آزاری کا پورا زہر موجود ہے۔ اس حوالے سے گرفت کرنے کے اولین لمحے میں جس خیال نے ذہن میں کلبلاہٹ کی وہ یہ تھا کہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز ناراض ہو سکتی ہیں کیونکہ پرویز رشید ایک مدت سے ان کا انکل ہے ، برسوں پہلے جب یہ علم میں آیا کہ پرویز رشید (ن) لیگ کے قائد میاں نوازشریف کا زبردست حامی اور ان کے قریبی مصاحبین میں شامل ہوگیا ہے تو اس لئے عجیب سالگا تھا کہ اس کی سوچ ، نظریات اور میاں نوازشریف کی سوچ اور نظریات میں زمین اور آسمان کا فاصلہ ہے ،وہ سیکرلر جبکہ میاں نوازشریف دینی ذہن رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ پرویز رشید کی اپنے نظریات سے 180ڈگری پر الٹی رقند محسوس ہوئی تھی۔ بہرحال نظریات میں تبدیلی ممکنہ عمل ہے ۔ 1968-69ء میں راولپنڈی میں وادیٔ صحافت میں کوچہ گردی کا آغازہوا تو میں سب سے جونیئرصحافی تھا اور بہت لائق احترام سینئرز جناب ہدایت اختر، عبدالسلام قریشی ، شورش ملک ،سعود ساحر، فاروق اعظم، ناصر بخاری، لطیفہ آذر، شبیر الاسلام عثمانی، نواب یزدانی، منوبھائی، زیڈیو خان اوردیگر سے اس دور سے سیاست دانوں اورا سٹوڈنٹس لیڈروں کی باتیں سنا کرتا تھا، جن میں چھوٹارشید (لال حویلی والا)بڑا رشید غالباً اسلامی جمعیت طلبہ سے تعلق تھا ،اس دور میں دائیں اور بائیں بازو کی سیاست کا چرچا تھا۔ راجہ انور اور پرویز رشید بائیں بازو کے نظریات رکھتے تھے ، ان کی جوڑی بہت مشہور تھی۔ راجہ انور نے مری روڈ کی ایک بلڈنگ کی دوسری منزل پر اپنا ڈیرہ بنارکھا تھا۔ اس دور میں یہ بات صحافتی حلقوں میں بہت معروف تھی ۔کوئی راجہ انور کے ڈیرے کا پتہ پوچھے تو بتادیا جائے فلاں بلڈنگ کی دوسری منزل کے جس کمرے سے چرس کی خوشبو آئے وہ ہی اس کا ڈیرہ ہے ۔ یہ مخالفوں کا پروپیگنڈہ تھا یا سچ تھا ،مجھے کبھی اس ڈیرے پر جانے کا اتفاق نہیں ہوا۔ جب مرتضیٰ بھٹو جہاز اغواء کرکے کابل لے گیا تو راجہ انور بھی اس کے ساتھ کابل چلا گیا۔ میرے علم کی حدتک پرویز رشید پاکستان میں ہی رہ گیا۔ اس پس منظر سے پرویز رشید کے نظریات کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔
1971ء میں روزنامہ جادواں بند ہواتو میں لاہور آگیا کافی عرصہ بعد پرویز رشید کے (ن) لیگ میں سرگرم ہونے کی خبر ملی ۔اس طرح تب دونظریاتی مخالف شیخ رشید اور پرویز رشید ایک سیاسی پلیٹ فارم پر آگئے۔ اپنی قلابازیوں کے باعث شیخ رشید اس پلیٹ فارم سے دوراور پرویز رشید اس پلیٹ فارم کا اہم حصہ بن گیا ۔حتیٰ کہ آج اسے وزیراعلیٰ مریم نواز کے سیاسی اتالیق کی حیثیت حاصل ہے ۔یہی وجہ ہے اوپر کی سطور میں پرویز رشید کے بیان کو ہرزہ سرائی قرار دینے پر مریم نواز کے ناراض ہونے کے خدشہ نے سراٹھایا۔ پھر جائزہ لیا اس ناراضی کے نتیجے میں کیا خسارہ ہوسکتا ہے۔
میاں نوازشریف گورنر جیلانی کی کابینہ میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے سیاست میں سرگرم ہوئے تب میں روزنامہ مشرق سے وابستہ تھا۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ ملک کے وزیراعظم (تین مرتبہ) شہبازشریف پنجاب کے وزیراعلیٰ اور ملک کے وزیراعظم جبکہ مریم نواز لمحہ موجود میں پنجاب کی وزیراعلیٰ ہیں۔ کسی بھی دور میں (ن) لیگ کی کسی حکومت سے کسی بھی نوعیت کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ وزیر خزانہ نوازشریف کے دورمیں مریم نواز کے موجودہ دورتک کسی صلہ وستائش کی تمنالئے بغیر ملک اور عوام کیلئے ان کے اچھے کاموں کو سراہا اور اجاگر کیا ہے۔ اس لیے پرویز رشید کی گرفت پر مریم نواز ناراض ہو جائے تو کوئی خسارہ نہیں لیکن اگر ختم نبوت کے ڈاکووں کے حق میں ہرزہ سرائی پر خاموشی اختیار کرنے سے آقائے دوجہاں ناراض ہوگئے تو دنیا ہی نہیں آخرت کی دائمی زندگی میں بھی خسارہ ہی خسارہ ہے ۔ پرویز رشید نے بظاہر انسان دوستی، قومی یکجہتی اور ہر شہری کے دل ودماغ میں پاکستانیت کا احساس بیدارکرنے کا تاثر دیا ہے جبکہ یہ کھلم کھلا ملک میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے سے متعلق قوانین ختم کرنے کا دیرینہ مطالبہ ہے جو یوں ہے ۔ پاکستان میں جب تک تمام شہریوں سے مساوی سلوک نہیں ہوتا ہرشہری کو ایک آنکھ سے نہیں دیکھا جاتا، سب پر ایک جیسی توجہ نہیں دی جاتی تب تک یہ تقسیم رہے گی اس تقسیم کی دردناک کہانیاں ہیں۔ سرکاری وردی میں پولیس والا ایک خاتون کے گھر جاکر اس کے عقیدے کے بارے میں سوالات کرتا ہے کون سی ریاست ہے جس میں کسی کو حق دیا جائے اس چیز کیلئے کہ قربانی کا گوشت جس گھر سے آیا ہے اس کا تعلق کس عقیدے سے ہے ۔ یا دوسروں میں قربانی کا گوشت تقسیم کرنے والے کاکس عقیدے سے تعلق ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے قربانی کا گوشت مسکینوں میں غریبوں میں، یتیموں ، بیواوں اور گوشت کھانے کی استطاعت نہ رکھنے والوں میں تقسیم کرو، لیکن یہاں پرسوال و جواب یہ ہوتا ہے غریب ، مسکین نہیں اس کا عقیدہ کیا ہے اس کو گوشت دیا جاسکتا ہے یا نہیں دیا جاسکتا۔ ہمارے ہاں رہنے والی اقلیت جس کا عقیدہ اکثریت سے مختلف ہے وہ تمام ان امتحانوں سے گزرتی ہے ان کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہتیں ،ان کے گھر محفوظ نہیں رہتے ، ان کیلئے ہردم خطرات رہتے ہیں کسی پر الزام لگتا ہے تو سالہاسال جیل میں رہتا ہے اور کسی کو زندگی سے محروم کردیا جاسکتا ہے آئے آج اس چیز کا عہد کریںیہ پارلیمنٹ ان تمام قوانین کو ختم کرے ، ہمارے ہاں جن قوانین کے تحفظ کی آڑلے کر، جن قوانین کا بہانہ استعمال کرکے پاکستان کے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوتی ہے نہ کہ ہم ایسا پاکستان بنائیں جس میں رہنے والا ہر شہری اس ملک کو اپنا ملک سمجھے ، جس میں رہنے والا ہرشہری اپنی زبان، اپنے جغرافیہ اور اپنے عقیدے سے نہ پہچانا جائے بلکہ اس کی پہچان نہ صرف اور صرف یہ ہو وہ پاکستان کا ہے اور پاکستان اس کا ہے ۔پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں ان کے گھروں کا محفوظ رہنا اور خطرات میں گھرے رہنا، محض الزام پر سالہا سال جیل اور زندگی کا خاتمہ خلاف واقعہ ہی نہیں۔ پرویز رشید نے انتہائی کذب زبانی سے کام لیا ہے ، پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز جس کا وہ انکل ہے کیا اس نے پنجاب میں کرسچنوں، ہندووں، سکھوں کی عبادت گاہوں کی تزئین وآرائش نہیں کرائی کیا وہ اقلیتوں کے مذہبی تہوار میں شریک ہوکر اپنائیت کا احساس نہیں دلاتی، کیا پاکستان کی تاریخ میں مستقل مالی مدد کیلئے مریم نے اقلیتوں کو پہلی مرتبہ کارڈ جاری نہیں کئے رہ گئی قادیانیوں کی بات تو وہ خود کو کب اقلیت ظاہر کرتے ہیں، میرا دعویٰ ہے وہ آج خود کو اقلیت ہونے کا اعلان کریں ۔آج ہی مریم نواز ان کیلئے حسن سلوک کی راہیں کشادہ کردے گی۔ پرویز رشید سے قرآن حکیم کی غلط تفسیر کی ہے اللہ تعالیٰ نے قربانی کا گوشت مسکینوں، غریبوں، یتیموں، بیواؤں اور گوشت نہ کھانے کی استطاعت رکھنے والوں میں تقسیم کرنے کا حکم مسلمانوں کو دیا ہے۔ غیرمسلموں کو نہیں کیونکہ ان پر تو قربانی فرض ہی نہیں ہے ، البتہ اگر ہر قادیانی ہر روز ایک بکرا ذبح کرکے اس کا گوشت مسکینوں، غریبوں میں تقسیم کرے کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ اعتراض کیوں اور کب ہوتا ہے پرویز رشید کو خودبھی اچھی طرح علم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

پرویز رشید اور قادیانیت نوازی! وجود پیر 30 جون 2025
پرویز رشید اور قادیانیت نوازی!

غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر