وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اتوار 29 جون 2025 بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

ریاض احمدچودھری

شنگھائی کانفرنس مشترکہ اعلامیہ میں پہلگام کا ذکر نہیں کیا گیا بلکہ بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت کو قراردیاگیا۔ بھارتی میڈیا نے اعتراف کر لیا، اعلامیہ میں بلوچستان میں بدامنی میں بھارت کے بالواسطہ ملوث ہونے کا انکشاف کرکے بھارتی زخموں پر مزید نمک بھی چھڑک دیا گیا۔ چین، روس اور ایران کی طرف سے پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت اور پذیرائی پر بھارتی میڈیا سیخ پا ہو گیا۔بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے الزام عائد کیا کہ مشترکہ اعلامیہ پاکستان کے بیانئے کے مطابق تھا، اس لئے مسترد کر دیا۔ ایس سی او نے پہلگام واقعہ پر بھارتی جھوٹا پروپیگنڈا تسلیم کرنے سے انکار دیا اور پہلگام واقعہ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ بھارتی وفد اعلامیہ میں پاکستان کی مذمت کیلئے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کر دیا۔
وزیر دفاع نے بھارتی حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کا بھی ذ کر کیا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں نمایاں ہیں اور ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف انہوں نے پیلگام حملے سمیت ہر دہشت گرد کارروائی کی مذمت کی مشترکہ خطرہ ہے، دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، نہ ہی کسی ملک کو اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس کو استعمال کرنے دیا جائے۔ جعفر ایکسپریس حملوں کے منصوبہ سازوں، مالی معاونین،سرپرستوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔شنگھائی کانفرنس میں اپنی تقریر میں جعفر ایکسپریس اور کلبھوشن کے شواہد کا ذکر کیا میری تقریر کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے دوبارہ تقریر کی درخواست کی یہ روایت نہیں تھیں لیکن چینی وزیر نے راجناتھ سنگھ کو دوبارہ تقریر کی اجازت نہیں دی گئی جس سے سارا معاملہ شروع ہوا، اعلامیے میں کشمیر بلوچستان کا ذکر بھارت کو قبول نہیں تھا۔ اعلامیے پر 9 ممالک متفق تھے بھارت نے دستخط کرنے سے انکار کیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے اجلاس میں پاکستان نے اہم کامیابی حاصل کرلی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا۔ بھارتی وفد اعلامیے میں پاکستان کی مذمت کے لیے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کردیا۔ وزرائے دفاع اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کی موجودگی میں دوٹوک انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور مسئلہ کشمیر کو عالمی تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، بھارت غیرقانونی طور پر کشمیر پر قابض ہے اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
چین نے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈا میں ایران، روس، پاکستان، روس، بیلاروس اور دیگر ممالک کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی، جو ایسے وقت پر ہوا جب مشرق وسطی میں جنگ جاری ہے اور یورپ میں نیٹو ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے پر متفق ہو چکے ہیں۔اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ آصف جبکہ بھارت کی نمائندگی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کی، دونوں ایک ہی میز پر موجود تھے، تاہم دونوں کے درمیان کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہ ہو سکی۔
یہ اجلاس 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت منعقد ہوا جسے بیجنگ طویل عرصے سے مغرب کی زیر قیادت طاقت کے بلاکس کے مقابلے میں ایک متبادل پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا آیا ہے، چین رکن ممالک کے درمیان سیاست، سیکیورٹی، تجارت اور سائنسی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتا ہے۔چنگ ڈا ایک اہم چینی بحری اڈہ بھی ہے، اس میں یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 دن کی شدید لڑائی کے بعد ایک نازک سیزفائر نافذ ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ دنیا میں کسی بھی جگہ ہونے والی دہشتگردی میں بھارت ملوث نظر آتا ہے جس کی بنیاد پر امریکی تھنک ٹینک اور ایک جریدے کی جانب سے بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا تو اسکے شروع دن کے ایجنڈے میں شامل ہے جس کے تحت وہ پاکستان کیخلاف تین جنگوں کے ساتھ ساتھ اس پر آبی دہشت گردی کا مرتکب بھی ہوتا رہتا ہے اور بلوچستان میں ”را” کا نیٹ ورک پھیلا کر وہ بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں میں اپنے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے ذریعے دہشت گردی کی گھنائونی وارداتیں بھی کراتا رہتا ہے جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کے سامنے پیش کر چکا ہے۔
پاکستان کو کمزور کرنے کی نیت سے ہی بھارت نے کشمیر پر اپنا ناجائز تسلط جمایا اور اس کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہونے دیا جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے بجائے بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو بھارتی لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت والی شقیں منسوخ کراکے اپنے ناجائز زیرتسلط وادی کو بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا لیا۔ اسکے توسیع پسندانہ عزائم سے اسکے پڑوسی چھوٹے ممالک تو ایک طرف، چین بھی محفوظ نہیں جس کے ساتھ وہ اروناچل پردیش کے معاملہ پر چھیڑ چھاڑ کرتا اور چینی افواج کے ہاتھوں منہ کی کھاتا رہتا ہے۔ اسکے باوجود علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی اسکی سازشیں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور یہ حقیقت اقوام عالم میں تسلیم کی جا چکی ہے کہ بھارت ہی دہشت گردی کا منبع ہے جو فیک فلیگ اپریشن کرکے اس خود ساختہ دہشت گردی کا پاکستان پر ملبہ ڈالنے کی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا۔ پہلگام فیک فلیگ اپریشن بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا جس کے ذریعے اس نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کا جواز نکالا اور اسکی ہمہ وقت چوکس مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ کے ہاتھوں ہزیمت اٹھائی اور پھر جنگ بندی کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی منت سماجت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
غزہ کاالمیہ وجود اتوار 29 جون 2025
غزہ کاالمیہ

بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت وجود اتوار 29 جون 2025
بلوچستان میں بدامنی کا ذمہ دار بھارت

اُستاد عدالت میں وجود اتوار 29 جون 2025
اُستاد عدالت میں

ایس سی او اجلاس اور پاکستان وجود هفته 28 جون 2025
ایس سی او اجلاس اور پاکستان

انقلاب سے پہلے شدید مایوسی کا دور آتا ہے! وجود هفته 28 جون 2025
انقلاب سے پہلے شدید مایوسی کا دور آتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر