وجود

... loading ...

وجود

خبر کے بھید

جمعه 27 جون 2025 خبر کے بھید

جہان دیگر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زریں اختر

 

لفظ ‘خبر ‘ پر جتنا غور کرو ،اس کے عقدے ہیں کہ کھلتے چلے جاتے ہیں ،اس کے اسرار ہیں کہ بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
اس کی برق رفتار نے اس کی عمر گھٹادی ، توکیا واقعی ایسا ہوا؟
وہ واقعہ جو خبر بنتاہے ،محدوددائرہ (خاندانی ،مقامی ،علاقائی) اور وسیع(ملکی و بین الاقوامی) اثرات پر محیط ہوتاہے۔ جس کو محدود دائرہ قرار دے رہی ہوں وہ مکانیت کے اعتبار سے ہے، اثر کے اعتبارسے تو وہ مرگ تک پہنچتے ہیں۔تاریخ ایسے واقعات سے بھی اٹی پڑی ہے جو ہر دائرے میں گھومتے ہیں ، مثال آرمی پبلک اسکول پشاور کا واقعہ ، محدود سطح پر ایک ایک خان دان جس طرح متاثر ہوا، اجتماعی سطح پر تمام خان دان اور اسکول سے وابستہ رہنے والے ، قومی سطح پر تاریخ کا بد ترین واقعہ ، بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کا بڑا واقعہ ۔۔۔لیکن قیامت کہاں ٹھہری ، شہداء کے لواحقین پر،تاحیات ،تادم مرگ، ان کے دکھ کاکچھ اندازہ وہی کرسکتے ہیں جنہوں نے اسی طرح اپنے کسی پیارے کو کھویا ہوگا۔ تمام حساس اذہان اس کے متاثرین میں شامل ہیں۔
حالیہ خضدار میں آرمی پبلک اسکول پر خبروں کے مطابق خود کش حملہ یا ایک کارمیں نصب ٹائم بم،دہشت گردانہ کاروائی تو دونوں صورتوں میں ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق ایک باپ نے اپنے سارے بچے کھودیے ، دیگر ذرائع کے مطابق عیشا سلیم اور سحر سلیم دو بہنیں شہید ہوئیں ، ان کا بھائی انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں تھا اور ایک بھائی نے اس دن چھٹی کی تھی ۔ یہ اس خاندان کے لیے قیامت سے کیا کم ہے ۔
پہلگام واقعہ ، چھبیس خان دان جو براہ راست متاثر ہوئے اور یہ غم اب ان کی زندگیوںکا ساتھی ہے ، پھر جو ہوا؟بی بی سی کی بہترین رپورٹ جس میں سرحد کے دونوں اطراف گولہ باری کا نشانہ بننے والے گھرانوں کے متعلق بتایاگیا، خبر کی سرخی میں تھا کہ ”اب ہمارے بچے تو واپس نہیں آسکتے۔”
وہ جو طبی ویزے لے کر انڈیا گئے تھے انہیں بھی واپس آنا پڑا، اثرات کا دائرہ ہے کہ پھیلتا ہی چلا جاتاہے۔
لفظوں کی بھی دوطرفہ گولی باری۔۔۔عیاںبھی اور نہاںبھی۔۔۔”آپریشن سیندور” کا نام دینا، اس سے وہ مانگیں جو پہلگام میں اُجڑیں ان میں خون کا سیندور بھردیا گیا۔ ان سے بھی اگر پوچھا جاتا تو ان کی مانگوں کو یہ سیندور منظور تو نہ ہوتا، جس میں کتنی مانگیں اجڑیں کتنی گودیںویراں ہوئیں۔
اسرائیل فلسطین ،ماضی تا حال ، غزہ میں بچے مر رہے ہیں ،نسل کشی ۔۔۔ماضی میں اسرائیلی اسکول وین میں بچے مر گئے تھے تو مشرقِ وسطیٰ کے کسی سیاسی زعماء کا بیان تھا کہ برائی کو پہلے ہی دن جڑ سے ختم کردینا چاہیے ، نفرت کی اتنی گہری جڑیں ، کاٹتے کاٹتے نسلیں کٹ رہی ہیں۔
یہ جو لوگ انسانیت کا راگ الاپتے ہیں اس سے سیاست دانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ، اس تلخ حقیقت کا ادراک لکھنے سے بد دل کردیتاہے ۔ کچھ دنوںقبل انتہائی قابل ِ احترام سینئر صحافی زبیدہ مصطفی صاحبہ سے جب یہی رونا رویا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ’ ہم نے بھی ساری زندگی تعلیم کے مسائل پر لکھا لیکن بدلا تو کچھ نہیں ‘۔ میرے لیے قابل ِ تقلید امر یہ ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے کہ وہ سبکدوش ہونے کے بعد کہ باوجود نظروں سے کم دکھائی دیتاہے ،مدد گار رکھے ہوئے ہیں اور مستقل لکھ رہی ہیں۔
موضوع کی طرف ، بھارتی طیارے کے حادثے نے ہم سب کو اداس کیا، سب خاندان اپنی اپنی دنیا میں مگن، اپنی اپنی راہوں کے مسافر، اپنے اپنے خوابوں کے پیچھے ۔۔۔ ان کے لواحقین سے دلی اظہارِ تعزیت۔
سماجی خبریں اپنے اثرات میں ہمہ گیر اور پیش آنے والے واقعات تحقیق طلب ہوتے ہیں ،تحقیق اس سمت کہ معاشرے میں اس نوعیت کے واقعات کی جڑیں کہا ں ہیں؟
خود کشی کی خبریں اخبارات کے اندر کے صفحے پر یک کالمی اور بہ مشکل ایک ڈیڑھ پارے کی مار ہوتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ جس سے براہِ راست جاننے کا موقع ملا ۔ ایک ماہ پہلے تک والدین کی سرپرستی میں جس لڑکی کی شادی کی تیاریاں ہورہی تھیں ،وہ شادی کے کچھ دنوں بعد خود کشی کر لیتی ہے ۔بعد میں پتا چلاکہ یہ اس کی دوسری شادی تھی ، مزید یہ کہ پہلے شوہر سے اس کے دو بچے بھی تھے ، کیا ہوا ،کیا نہیں ہوا، کچھ پتانہیں، کیا یہ ان کا ذاتی مسئلہ تھا؟
ایک اہم موضوع ”غیرت کے نام پر قتل” ہے، جس کو سمجھنے کے لیے طاہرہ ایس خان کی کتاب ”عزت کے نام پر” زیرِ مطالعہ ہے۔خبر آتی ہے کہ خدا کی بستی میں غیرت کے نام پر میاں بیوی اور دو بچوں کا قتل۔اس جوڑے نے ٢٠١٦ء میں شادی کی تھی ، ایک بیٹا نو سال کا دوسرا چار سال کا ،چاروں کو تیز دھار آلے سے قتل کیا اور دو سال کی بیٹی کو اغوا کرکے لے گئے ۔ضلع بٹگرام صوبہ خیبر پختون خواہ شادی کے بارہ سال بعد بہن کو اس کے تین بھائیوں نے پسند کی شادی کرنے پرقتل کردیا۔ یہ غیرت کی کیسی آگ تھی جو آٹھ سال بارہ سال میں بھی ٹھنڈی نہیں پڑی۔شادی کی ، سب قانونی ،جائز ، حلال ،شرعی ۔۔۔لیکن غیرت ان سب پر حاوی ،اتنی سنگ دلی کہ بچوں کی گردن پر چھری پھیر دی، یہ مردانگی ہے ؟خاندان ، برادری ، جرگے اسے حیوانیت کب قرار دیں گے؟
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
ثناء یوسف کے قتل نے ایک نئی اصطلاح ”انسیل کلچر’ سے متعارف کرایا ۔ یہ غیرت کے نام پر قتل ہے نہ وفورِ جذبات کے تحت ، یہ ”نہیں” کی سزا ہے ۔
جس طرح دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اسی طرح جرم کو جنسیت کے خانوں میں نہیں بانٹا جائے گا۔ حضورۖ کے دور میں اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے تو وہ مرد کو بھی ملے گی اور عورت کو بھی ،فاطمہ نامی اس عورت کا تعلق کسی ایسے کھاتے پیتے قبیلے سے تھا جس پر اس کی معافی کی سفارش حضور ۖ کے سامنے پیش کی گئی ، لیکن نہ سماجی رتبہ نہ عورت ہونا اس کی سزا میں تخفیف کراسکا اور حضور ۖ نے فرمایا کہ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتیں تو ان کو بھی یہی سزا ملتی ، اس سے آگے کیا؟ ایک خبر کوئٹہ کی جس میں بیوی نے عاشق کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کردیا اور دوسری فیصل آ باد کی جس میں بیوی نے سوتن لانے پر شوہر کو مار ڈالا ۔ اسلحے کے اتنا عام ہونے کا سوال ہم کس سے کریں؟
دہشت گردی اور جنگوں پر بھی بہت کچھ لکھا گیا ہے ، تہذیب کی داستان بھی کتنی جلدوں میں ول ڈیورانٹ اور ان کی ساتھی ایریل ڈیورانٹ نے رقم کی۔ اسلام کو آئے چودہ سوصدیاں بیت گئیں۔
زندگی کا قافلہ جاری و ساری ہے ، وہ جو جھکے چل رہے ہیں ، ان کی کمریں بڑھاپے سے نہیں جھکیں، غموں سے بوجھل جسم ہیں ، وہ جن کی پیٹھوں پر کُب نظر آتے ہیں ، یہ ان کے دکھ ہیں ، رنگ و نسل ،مذہب و قومیت سے بالا تر یہ قافلہ ۔۔۔پھر کسی بم کا ،جنگ کا ،تقسیم کا ایندھن بننے کے لیے استعمال ہوگا۔
خبر کے اسرار، واقعات کے اثرات
قلم کا قرض ، انسانیت کا راگ
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تہذیبوں کا عروج وزوال وجود جمعه 27 جون 2025
تہذیبوں کا عروج وزوال

خبر کے بھید وجود جمعه 27 جون 2025
خبر کے بھید

بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے وجود جمعه 27 جون 2025
بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے

بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش وجود جمعرات 26 جون 2025
بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش

ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا! وجود جمعرات 26 جون 2025
ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر