وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے

جمعه 27 جون 2025 بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے

ریاض احمدچودھری

متواتر فضائی حادثات نے بھارتی داخلی پروازوں کے نظام کی ناکامی اور بھارتی ایوی ایشن کی مجرمانہ لاپروائی کا پردہ چاک کر دیا۔محض 39 دنوں میں پیش آنے والے پانچ ہیلی کاپٹر حادثات، بھارتی فضائی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔کیدارناتھ اور اترکاشی جیسے ہمالیائی علاقوں میں حادثات کا تناسب خطرناک حد تک بڑھ گیا۔
بھارت کے ہمالیائی علاقوں میں ہر سال ہزاروں یاتری ہیلی کاپٹر سروسز پر انحصار کرتے ہیں۔مودی سرکار کی لاپروائی اور بھارت ایوی ایشن کی نااہلی کے باعث بھارتی مسافر مشکلات سے دو چار ہے۔کیدارناتھ میں 15 جون کو آرین ایوی ایشن کا Bell 407 ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، جس میں پائلٹ سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اس سے قبل 8 مئی کو اترکاشی میں ایروٹرانس ایوی ایشن کا Bell 407 کریش کر گیا، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔7 جون اور 17 مئی کو بھی دو علیحدہ حادثات پیش آئے جو بھارت کی فضائی نگرانی پر سوالیہ نشان ہیں۔ایس او پیز (معیاری طریقہ کار) کی خلاف ورزی اور تربیت یافتہ عملے کی کمی تمام حادثات کا مشترکہ پیش خیمہ ہے۔ماضی میں بھی ان علاقوں میں متعدد سنگین حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں 2019، 2022 اور 2023 کے واقعات شامل ہیں۔ 18 اکتوبر 2022 کو کیدارناتھ سے گپت کاشی جاتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہوا، جس میں 7 افراد جاں بحق ہوئے، 23 اپریل 2023 کو کیدارناتھ میں ایک مسافر ہیلی کاپٹر کے ٹیل روٹر سے ٹکرا کر ہلاک ہوا جبکہ 21 اگست 2019 کو اترکاشی میں ایچ ٹی کیبل سے ٹکرا کر 3 افراد جاں بحق ہوئے۔بھارتی ایوی ایشن کے حالیہ حادثات فضائی نظام کی کمزوریوں، ناقص پائلٹ تربیت اور ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کرتے ہیں۔ بھارتی ہیلی کاپٹرز نہ تو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور نہ ہی پائلٹس کو موسمی حالات سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
بھارتی کوسٹ گارڈ کے ہیلی کاپٹر کو حادثے کے بعد ہندوستان ایرو ناٹیکل لمیٹڈ کی جانب سے بھارت میں تمام تر ہال دھرو ہیلی کاپٹرز کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 5 جنوری کو بھارتی ریاست گجرات کے پوربندر بیس سے پرواز کے بعد بھارتی کوسٹ گارڈ کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں پائلٹ سمیت عملے کے تینوں ارکان ہلاک گئے تھے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر اس وقت حادثے کا شکار ہوا جب یہ چند سیکنڈ کے لیے کنٹرول سے باہر ہوا تھا، اس وقت یہ محض 200 فٹ بلندی پر تھا۔واضح رہے کہ تباہ ہونے والا یہ ہیلی کاپٹر بھارتی کمپنی ہندوستان ایروناٹیکل لمیٹڈ (ہال) نے ہی بنایا تھا، اسی قسم کے ایک ہیلی کاپٹر نے گزشتہ سال ستمبر میں بحیرہ عرب میں کریش لینڈنگ کی تھی، یہ ہیلی کاپٹرز 2002ء سے بھارتی مسلح افواج میں مختلف سروسز کے لیے زیرِ استعمال ہیں۔
بھارت میں روسی ساختہ طیاروں کو انڈین ایئرفورس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے لیکن سب سے زیادہ حادثات کا شکار یہی جہاز ہوتے ہیں۔بالخصوص ‘مگ’ طیاروں کو، اڑن تابوت اور بیوائیں بنانے کی مشین کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ بھارت کے سابق وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا تھا کہ روس سے خریدے گئے 872 ‘مگ’ طیاروں میں آدھے سے زیادہ حادثات کا شکار ہو چکے ہیں اور ان حادثات میں دو سو پائلٹوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ پائلٹس ان طیاروں میں فنی خرابیوں کی اکثر شکایات کرتے ہیں۔ ان طیاروں کے بعض ماڈلز انتہائی تیزی سے لینڈنگ کرتے ہیں اور تو اور بعض طیارے ایسے بنائے گئے ہیں کہ ان سے رن وے بھی ٹھیک طرح نظر نہیں آتا۔بھارت کی ایئر فورس آہستہ آہستہ پرانے طیاروں سے چھٹکارا حاصل کر رہی ہے اور ان میں سے کچھ طیارے تو ساٹھ کی دہائی میں خریدے گئے تھے۔
بھارت نے اندرون ملک جو طیارے لائٹ کمبیٹ ائر کرافٹ کے نام سے تیار کرنا تھے اس میں اسے کامیابی نہیں ہو سکی۔ بھارت کو فرانس سے رافیل طیارے بھی مطلوبہ تعداد میں نہیں مل سکے۔ اس کی وجہ مودی حکومت کی کرپشن اور کمیشن ہے۔مگر جو ملے وہ پاک بھارت جنگ میں اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوئے اور گراؤنڈ کر دیئے گئے۔ موجودہ صورت حال میں بھارت کو ایمرجنسی کے طور پر طیارے فوری طور پر خریدنا ہونگے۔بھارتی فضائیہ کے تربیتی جہازوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثات اب معمول کی خبر بن چکی ہے۔ بھارت کے پاس جو موجودہ طیارے ہیں ان کا یہ حال ہے کہ ابھی چند دن بیشتر بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیارہ ‘جیگوار’ نے گورکھ پور سے معمول کی پرواز بھری تاہم اچانک فنی خرابی کا شکار ہو گیا۔پائلٹ نے خود کو جہاز سے ایجیکٹ کر لیا اور طیارہ اتر پردیش کے شہر کوشن نگر میں گر کر تباہ ہو گیا۔طیارہ آبادی والے علاقے میں گرکر تباہ ہوا۔بھارتی فضائیہ تو ایک طرف بھارت میں ائیر شو بھی فلاپ ہوجاتے ہیں۔بھارتی شہر بنگلور میں ہونے والے ایئر انڈیا شو کو بھارتی وزارت دفاع نے دنیا کا سب سے بڑا فضائی شو بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس دوران اس کے متعدد حادثات رونما ہو چکے تھے۔ شو کے میدان میں نہ جانے کیسے گھاس کو آگ لگ گئی اور تین سو کاریں جل گئیں۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسی شومیں بھارتی فضائیہ کے دو طیارے کرتب دکھاتے ہوئے آپس میں ٹکرا گئے جس میں ایک پائلٹ ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تہذیبوں کا عروج وزوال وجود جمعه 27 جون 2025
تہذیبوں کا عروج وزوال

خبر کے بھید وجود جمعه 27 جون 2025
خبر کے بھید

بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے وجود جمعه 27 جون 2025
بھارت میں بڑھتے ہوئے فضائی حادثے

بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش وجود جمعرات 26 جون 2025
بھارت کی کینیڈین سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش

ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا! وجود جمعرات 26 جون 2025
ضمنی انتخاب کے نتائج نے سیندور پو نچھ دیا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر