... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارت نے جون 2021 میں لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی کی۔ سال 2016 میں بھارتی را کے کمانڈر کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی کمانڈر نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا، کلبھوشن کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر ڈوزیئر دیا گیا۔
کینیڈا کی خفیہ ایجنسی نے تصدیق کی کہ بھارت غیر ملکی مداخلت کا مرتکب ہوا ہے۔ کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسی (CSIS) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکام بشمول کینیڈا میں بھارتی پراکسی ایجنٹس، کینیڈا کی کمیونٹیز اور سیاست دانوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھارت کی یہ سرگرمیاں کینیڈا کے مؤقف کو بھارتی مفادات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش ہیں، بھارتی سرگرمیوں سے خاص طور پر کینیڈا کے خالصتان کے حامی افراد سے متعلق مؤقف پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔یہ رپورٹ بھارت اور کینیڈا کے وزرائے اعظم کی جی سیون اجلاس میں گزشتہ روز کی ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے جب کہ اس ملاقات میں بھارت اور کینیڈا کے وزرائے اعظم نے تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔واضح رہے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات 2023 سے کشیدہ ہیں جب سابق کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو نے سکھ رہنما نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا تاہم مودی حکومت نے سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
کینیڈا میں سکھوں کے قتل اور امریکہ میں سکھ رہنما پر قاتلانہ منصوبے کے بروقت افشاء ہونے پر بھارت امریکہ تعلقات میں بھی دراڑ پڑ گئی ہے۔ بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے ستمبر میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر جوبائیڈن کو 26 جنوری کو ہونے والی یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا تھالیکن بھارتی سرکار پرکینیڈا اور امریکہ میں سکھوں کے قتل کے الزام کے بعد امریکی صدرنے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا۔ یہ دوسرا موقع ہے جب کسی امریکی صدر نے یوم جمہوریہ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کی دعوت مسترد کی ہے۔ اس سے قبل 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بعض گھریلو مصروفیات کے سبب یوم جمہوریہ تقریبات میں شرکت کرنے سے منع کردیا تھا۔امریکی خفیہ ایجنسیوں نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اپریل دوہزارتئیس میں جاری کردہ میمو پیش کردیا جس میں ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے میمو نارتھ امریکہ میں قائم بھارتی قونصل خانوں کولکھے گئے۔ میمو میں سکھ رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایات دی گئیں۔ کلاسیفائیڈ دستاویزات پر بھارتی سیکریٹری خارجہ کے دستخط فرانزک رپورٹ سے بھی ثابت ہوچکے ہیں۔پانچ ممالک کی مشترکہ انٹیلی جنس ایجنسی فائیو آئیز نے بھی امریکی اورکینیڈا کے ہندوستان کیخلاف دعوؤں کی تصدیق کی۔ ہندوستانی دستاویزات سے ثابت ہوچکا ہے مودی سرکارنے دنیا بھرمیں سکھ رہنماؤں کو ٹارگٹ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔اپریل2023 میں میموبھارتی قونصل خانوں کو بھیجے گئے، جس کے 2 ماہ بعد ہردیپ سنگھ نجرکوکینیڈامیں قتل کردیا گیا اور جون 2023 میں ہی سکھ رہنما گروپتونت سنگھ کو امریکا میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا بھارتی خفیہ ایجنسی”را” کے ہاتھوں قتل پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزامات کو سنجیدہ لینے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ سکھ رہنما کے قتل پر جواب چاہتے ہیں۔ بھارت کو اشتعال دلانے کی کوشش نہیں کررہے۔ برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بھی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھا یا ہے کہ بھارت کو خبردار کیا جائے کہ ریاستی دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔برطانوی وزیرخارجہ جیمزکلیورلی نے کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کے مجرموں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا اور تمام ممالک کو قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔
امریکہ اور کینیڈا میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایک بھارتی باشندے پر فرد جرم عائد کی ہے۔ ان الزامات کی کڑیاں اس سال کینیڈا میں سکھ کینیڈین شہری کے قتل ساتھ بھی جوڑے گئی ہیں۔ چیک ریپبلک میں امریکی درخواست پر گرفتاربھارتی شہری نکھل گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کا نشانہ کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنوں تھے۔ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں۔