وجود

... loading ...

وجود

ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں

منگل 24 جون 2025 ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں

آواز
۔۔۔
ایم سرور صدیقی

ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکہ کی شمولیت کیا تیسری عالمگیر جنگ کا آغازہے ذہنوںمیں یہ سوال سلگنے لگے آخر اس جنگ کا منطقی انجام کیا ہوگا؟ تازہ ترین اطلاعات تو یہ ہیں کہ امریکہ نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات فردو، نطنز اور اصفحان میں نیوکلیئر تنصیبات پر خوفناک حملہ کیا جس کے نتیجہ میں فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر اپنے بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی KB2بمبار طیاروں کو اہداف پر کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئی اور فوج ایسا نہیں کرسکتی تھی، اب امن کا وقت ہے جس کے جواب میں ایران نے اتوار کی صبح اسرائیل پر حملے میں پہلی مرتبہ خیبر شکن میزائل استعمال کئے ایرانی میڈیا کے مطابق خیبر شکن میزائل 4 ٹن 500 کلوگرام وزنی اور ساڑھے 10 میٹر لمبا ہے، اس میزائل کا قطر 80 سینٹی میٹر اور وارہیڈ کا وزن 500 کلوگرام ہے جس نے اسرائیل کے مختلف شہروں۔ میں تباہی مچا دی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن امریکہ نے ایران کی پْرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اقوامِ متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور این پی ٹی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ہر رکن ملک کو اس انتہائی خطرناک، غیر قانونی اور مجرمانہ طرزِ عمل پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے ان حملوںکی شدد مذمت کرنی چاہیے ۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران اپنی خود مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے ۔
پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکی حملے اسرائیلی حملوں کے سلسلے کا تسلسل ہیں، یہ حملے بین الاقوامی قانون کی تمام اقدار کی خلاف ورزی ہیں، ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف جاری جارحیت سے کشیدگی اور تشدد میں بے مثال اضافہ ہوا ہے، مزید کشیدگی پورے خطے اور دنیا پر سنگین اثرات ڈالے گی، خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے پر گہری تشویش ہے۔ ادھر سعودی عرب، کیوبا، وینزویلا، چلی، میکسیکو کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت ایران پر امریکی حملے کے بعد لاطینی امریکہ کے کئی ممالک نے واشنگٹن کی اس کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک اضافہ ہے جو انسانیت کو “ناقابل واپسی بحران” کی طرف دھکیل رہا ہے۔ چلی کے صدر گیبریل بورِک نے بھی امریکہ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: “چلی امریکہ کے اس حملے کی مذمت کرتا ہے، طاقت رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اسے انسانیت کے طے کردہ قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال کریں۔ چاہے آپ امریکہ ہی کیوں نہ ہوں۔” میکسیکو کی وزارت خارجہ نے تنازع کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: “ہم اپنی پرامن خارجہ پالیسی اور آئینی اصولوں کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ علاقائی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔” وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گِل نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “وینزویلا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی درخواست پر کی گئی اس بمباری کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری طور پر تمام دشمن کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔” برطانیہ نے امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کردی۔ برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے ایران پر امریکی حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں سے تہران کے ایٹمی پروگرام سے لاحق خطرہ کم ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا: “ایران کو کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔” انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اب بھی نازک ہے اور خطے میں استحکام برطانیہ کی اولین ترجیح ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ دوبارہ سفارتی مذاکرات کی میز پر واپس آئے تاکہ اس بحران کا پْرامن حل نکالا جا سکے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے محتاط ردعمل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سفارت کاری اور مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
آسٹریلوی حکومت نے اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کی براہ راست حمایت نہیں کی، تاہم ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو عالمی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: “ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان کو نوٹ کرتے ہیں کہ اب امن کا وقت ہے، اور ہم کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہیں۔” دوسری جانب، نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے حملوں پر فکرمندی ظاہر کی، تاہم انہوں نے امریکہ کی مذمت نہیں کی ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تنازعہ کو فوری ختم کیا جانا ضروری ہے، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ناگزیر ہے، تمام فریقین بین الاقوامی قانون اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی پاسداری کریں۔ بیشتر عسکری مبصرین نے زوردیاہے کہ مذاکرات اور سفارتکاری ہی خطے کے مسائل کا واحد حل ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق بحران کا پرامن حل ضروری ہے ۔یہ حملے ہٹ دھرمی، جارحیت اور جنگی جرائم ہیں، یہ 2003 میں عراق جنگ کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں۔ درحقیقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے موقف پر یوٹرن لے کر دھوکا دہی اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی جنگیں نہ شروع کرنے کے وعدے سے پھر گئے امت مسلمہ کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، جن سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا اہم ضرورت ہے، پرامید ہیں اس سے متعلقOIC بھرپور کردار ادا کرے گی کیونکہ اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسرائیل میں ہزاروں بچوں اور خواتین کو شہید کرچکا ہے، ایران اور غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی حالات کا تقاضاہے ۔ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت ، اور امریکی حملہ یہ اقدامات عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، یہ جارحیت عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ ادھر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے نائب سربراہ رضا کاردان کا کہناہے کہ ا سرائیلی اور امریکی حملوں کے باوجود تابکاری یا جوہری آلودگی ریکارڈ نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی حفاظت کے لئے پہلے ہی تمام حفاظتی اقدامات نافذ کیے جا چکے تھے، اس لئے عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ دوسری جانب کویت نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایران پر حملوں کے بعد خلیجی ریاست میں تابکاری کی سطح میں کسی تبدیلی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔ نیشنل گارڈ کے مطابق فضائی اور بحری حدود میں تابکاری کی سطح کا معائنہ کیا گیا، جو مکمل طور پر معمول کے مطابق رہی۔ ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر جوابی میزائل برسادئیے جس کے نتیجے میں تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس دھماکوں سے گونج اٹھے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں 11 افراد زخمی ہو گئے۔ رائٹرز کے مطابق ایران نے امریکی کارروائی کے ردِ عمل میں تل ابیب اور بیت المقدس پر میزائل داغے، جن کی آوازیں شہر بھر میں سنائی دیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 2 ایرانی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، جنہیں اردن کی سرحد کے قریب روکا گیا۔ اسرائیلی ایئرپورٹس اتھارٹی نے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر فضائی حدود کو تاحکم ثانی بند کر دیا ہے، تاہم اردن اور مصر سے ملحقہ زمینی راستے کھلے ہیں۔ اردن کی حکومت نے بھی ملک بھر میں خطرے کے پیشِ نظر سائرن بجا دیئے ہیں تاکہ شہری الرٹ رہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو خطرناک شدت قرار دیتے ہوئے اس بات کا انتباہ دیا ہے کہ اس تنازعہ کے شدت اختیار کرنے سے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ سیکریٹری جنرل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم x (پہلے ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ اب اس بات کا بڑھتا ہوا خطرہ موجود ہے کہ یہ تنازع تیزی سے قابو سے باہر ہو جائے گا جو دنیا کے لئے تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔ ایران کا امریکی حملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ ایران نے امریکہ کی جانب سے اپنے جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ۔ نیم سرکاری خبر ایجنسی فارس نیوز کے مطابق نیویارک میں قائم ایران کے اقوام متحدہ مشن نے امریکی بمباری کو “کھلی اور غیرقانونی جارحیت” قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی شدید مذمت کرے۔ ایرانی مشن کا کہنا ہے “سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اس سنگین جرم کے مرتکب فریق کو مکمل انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ اسے سزا سے استثنیٰ نہ ملے۔” ایران کا مؤقف ہے کہ عالمی امن کے تحفظ کے لئے اس حملے کو نظر انداز کرنا عالمی قوانین کی نفی ہو گی۔۔ ونسٹن پیٹرز نے کہا “یہ نہایت اہم ہے کہ مزید کشیدگی سے بچا جائے۔ نیوزی لینڈ سفارت کاری کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تمام فریقین سے مذاکرات میں واپسی کی اپیل کرتا ہے۔ سفارتی حل ہی پائیدار راستہ ہے، فوجی کارروائیاں نہیں ۔ بہرحال ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکہ کی شمولیت کے بڑے بھیانک نتائج برآمدہوسکتے ہیں یہ تیسری عالمگیر جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ان حملوںکا سب سے خوفناک پہلو یہ ہے ۔خلیجی ممالک اور پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے توقعات وابستہ کرلیں تھیں ان پر پانی پھر گیا خاص طور پاک بھارت حالیہ جنگ میں اہم کردار ادا کرنے اورتنازعہ ٔ کشمیر کے لئے ثالث بننے کااظہار کرنے پر پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل پرائز کے لئے نامزد کیا تھا وہ سب عبث ہوگیا ۔موجودہ حالات کے تناظرمیں مسلم امہ کو اپنے تمام تر اختلافات بھلاکر متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ مسلم ممالک کو درپیش مسائل اور دور ِ حاضر ِ کے تمام چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی سے حکمت ِ عملی تیار کرسکیں یہ بات ایک بارپھر ثابت ہوگئی کہ غیر مسلم کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی وجود منگل 24 جون 2025
ایران کے مقابلے میں اسرائیل کا اعتراف ناکامی

ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں وجود منگل 24 جون 2025
ایران پر امریکی حملہ عالمی تناظر میں

اسرائیل کا جوہری پروگرام:پردہ اٹھانے کی ضرورت وجود منگل 24 جون 2025
اسرائیل کا جوہری پروگرام:پردہ اٹھانے کی ضرورت

کشمیری خواتین قا بض افواج کا سب سے بڑا ہدف وجود پیر 23 جون 2025
کشمیری خواتین قا بض افواج کا سب سے بڑا ہدف

ایران نے اسرائیل کو اوقات بتادی! وجود پیر 23 جون 2025
ایران نے اسرائیل کو اوقات بتادی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر