وجود

... loading ...

وجود

مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال

بدھ 18 جون 2025 مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال

معصوم مرادآبادی

کیا آپریشن سندور کے دوران ہندوستانی مسلمان دشمن کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے ؟کیا انھوں نے دہشت گردی کے خلاف اس محاذ آرائی میں حکومت اور فوج کا ساتھ نہیں دیا؟کیاانھیں اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لییآگ کے دریا سے گزرنا ہوگا؟یہ اور اس قسم کے دیگر سوالات وزیرداخلہ امت شاہ کے اس بیان سے پیدا ہوئے ہیں جو انھوں نے حال ہی میں بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو نشانہ بناتے ہوئے کلکتہ میں دیا ہے ۔ انھوں نے بی جے پی کارکنوں کی ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ وزیراعلی ممتا بنرجی نے مسلم ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لیے ‘آپریشن سندور’کی مخالفت کی۔ امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ ممتا دیدی آپریشن سندور کی مخالفت کرکے اس دیش کی ماں بہنوں کی توہین کررہی ہیں۔2026کے انتخابات میں بنگال کی ماں بہنیں آپریشن سندور پر تنقید کرنے کے لیے وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کو سبق سکھائیں گی۔
امت شاہ کے اس بیان کے بعد ہم نے اس کی بہت چھان بین کی کہ ممتا بنرجی نے کب اور کہاں ‘آپریشن سندور’ کی مخالفت کی اور اس کے ذریعہ اپنے مسلم ووٹ بینک کو ‘ خوش’کیا۔ بہت تلاش کرنے کے بعد بھی ہمیں ممتا بنرجی کا ایسا کوئی بیان نظر نہیں آیا۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ امت شاہ نے کلکتہ میں ممتا بنرجی اور مسلمانوں کی تعلق سے جو کچھ کہا ہے وہ سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے ۔یہ بیان مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ممتا بنرجی کی وطن دوستی پر بھی سوال قائم کرنے کے لیے دیا گیا ہے تاکہ عام ہندو ان سے برگشتہ ہوجائیں۔سبھی جانتے ہیں کہ اگلے سال مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور بی جے پی وہاں کے اقتدار پر قبضے کے خواب دیکھ رہی ہے ۔مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کا جادو برقرار ہے اور یہ اسی وقت ٹوٹ سکتا ہے جب وہاں کے عوام کو گمراہ کیا جائے ۔ ظاہر ہے یہ بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی کا ایک حصہ ہوسکتا ہے ، لیکن کیا ملک کے وزیرداخلہ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے کسی شخص کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اپنی سیاسی خواہشوں کی تکمیل کے لیے سفید جھوٹ کا سہارا لیں اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان قائم کریں؟
دنیا جانتی ہے کہ جس وقت ہماری بہادر فوج نے ‘آپریشن سندور’ شروع کیا تو ملک کے دیگر عوام کے ساتھ ساتھ ہندوستانی مسلمان بھی اس کی پشت پر کھڑے ہوئے تھے ۔ مسلمانوں نے اس موقع پر اپنی حب الوطنی کا بہترین ثبوت پیش کیا۔ عام مسلمان ہی نہیں مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی قیادت بھی اس معاملے میں حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔ یہاں تک کہ جب حکومت نے پاکستان کو ‘بے نقاب’ کرنے کے لیے پارلیمانی وفد غیرملکوں میں بھیجے تواس میں بھی بیرسٹر اسد الدین اویسی، غلام نبی آزاد اور سلمان خورشید جیسے سرکردہ مسلم لیڈران شامل کئے گئے ، جنھوں نے پرزور طریقے سے ہندوستانی موقف کی عالمی سطح پر ترجمانی کی۔اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ملک پر جب کوئی آنچ آتی ہے تو ملک کے باشندے اور سیاسی قیادت اپنے تمام اختلافات بھلاکر ایک پرچم کے نیچے جمع ہوجاتے ہیں۔اس سب کے باوجود اگر وزیرداخلہ ‘آپریشن سندور’ کے معاملے میں مسلمانوں کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں تو یہ یقینا ان کا ذہنی فطورہی کہا جائے گا۔یہ وہی ذہن ہے جو تمام قربانیاں دینے کے باوجود مسلمانوں کو لااعتبار سمجھتا ہے ۔ جو کرنل صوفیہ قریشی جیسی بہادر بیٹی کو دہشت گردوں کی بہن سمجھتا ہے ۔ جوقدم قدم پر مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے ۔
دنیا جانتی ہے کہ جب پہلگام میں دہشت گردو ں نے 26بے گناہ سیاحوں کو سفاکی سے موت کے گھاٹ اتارا تو اس کی جتنی مذمت مسلمانوں اور مسلم تنظیموں نے کی اتنی شاید ہی کسی اور فرقہ نے کی ہو۔وادی کشمیر کے عوام نے دہشت گردی کو پوری طرح مسترد کردیا اور وہ لوگ بھی میدان میں آگئے جوکبھی اس قسم کی وارداتوں پر سامنے نہیں آتے تھے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پہلگام حملہ کے بعد وادی کشمیر کے عوام کی اقتصادی کمر ٹوٹ گئی ہے اور وہ بے دست وپا ہوگئے ہیں۔ اس حملہ کے بعد کشمیر کے سیاحتی مقامات ویران پڑے ہیں اور وہاں کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وادی میں دہشت گردی کے خلاف ایسا اتحاد شاید ہی کبھی دیکھنے کو ملا ہو۔کشمیری ہی نہیں پورے ملک کے مسلمانوں نے ایک آواز ہوکر پہلگام حملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی، لیکن اس کے باوجود ظلمت پسند طاقتوں نے مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی جاری رکھی اور ملک میں لنچنگ کی وارداتیں بھی ہوئیں۔
وزیرداخلہ امت شاہ نے اپنی کلکتہ کی تقریر میں بنگلہ دیشی دراندازی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس کے لیے بھی ممتا بنرجی کو قصوروار قراردیا۔ انھوں نے کہا کہ ممتا دیدی نے اقتدار میں آنے کے بعد بنگال کی سرزمین کو دراندازی، بدعنوانی، جرائم اور ہندوؤں پر مظالم کا مرکز بنادیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دیدی آخر کب تک تشدد کرنے والوں کو بچاتی رہیں گی۔ آپ کا وقت پورا ہوگیا ہے اور 2026 میں مغربی بنگال میں بی جے پی کی سرکاربنے گی۔وزیرداخلہ امت شاہ کی اس تقریر پر ترنمول کانگریس نے بھی تیکھا ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ پارٹی کی راجیہ سبھا ممبر سگاریکا گھوش نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ”شاہ کی زبان ہندوستان کے وزیرداخلہ کی نہیں بلکہ بی جے پی ورکر کی طرح ہے ۔ایک ایسے وقت میں جب ترنمول کانگریس حکومت ہند کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے ، جب ہمارے قومی جنرل سیکریٹری ممبران پارلیمنٹ کے وفد کے ساتھ غیرممالک کا دورہ کرکے بھارت سرکار کے لیے مضبوطی سے بول رہے ہیں، اس وقت وزیرداخلہ بنگال آتے ہیں اور بی جے پی ورکر کی طرح بیان دیتے ہیں اور ہماری وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال کرتے ہیں۔’انھوں نے کہا کہ ‘امت شاہ کی سیاست محض پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی سیاست ہے ۔
ایک ایسے وقت میں جب ملک نازک دور سے گزررہا ہو تو ملک کے وزیرداخلہ کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ بالغ نظری کا ثبوت دیں اور کسی بھی ایسے بیان سے پرہیز کریں جس کا منفی اثر ہوتا ہو، کیونکہ ملک کی اندرونی سلامتی کی ذمہ داری ان ہی کے کاندھوں پر ہے ۔ اگر وہی ملک کے باشندوں کے درمیان نفاق پیدا کریں گے تو پھر ملک میں اتحاد کیسے قائم رہے گا۔ وزیرداخلہ نے آپریشن سندور کے پس منظر میں مسلمانوں کے حوالے سے جو بیان دیا ہے وہ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے ۔ ایسے بیان کی توقع تو عام کارکنوں سے بھی نہیں کی جاسکتی۔چہ جائیکہ ملک کا وزیرداخلہ اس قسم کا بیان جاری کرے ۔جہاں تک ووٹ بینک کی سیاست کا سوال ہے تو دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی ‘آپریشن
سندور’کا سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندوووٹ بینک کو کیش کرنے میں شروع سے ہی مصروف ہے اور اس کا ثبوت وزیراعظم نریندر مودی کی وہ ریلیاں ہیں جو وہ بی جے پی کے انتخابی نشان کے ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں کررہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس وجود بدھ 18 جون 2025
اسرائیلی جارحیت ایک مخصوص سو چ کی عکاس

مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال وجود بدھ 18 جون 2025
مسلمانوں کی حب الوطنی پرسوال

مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟ وجود بدھ 18 جون 2025
مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟

کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر