وجود

... loading ...

وجود

غزہ فلسطینیوں کا قبرستان ۔۔۔

جمعرات 22 مئی 2025 غزہ فلسطینیوں کا قبرستان ۔۔۔

جاوید محمود
۔۔۔۔۔
امریکہ سے

غزہ کی پٹی میں ہزاروں فلسطینی بچوں کو غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے ۔ہر روز درجنوں کی تعداد میں بچے سسک سسک کر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے محصور اور بمباری کے شکار ساحلی علاقے میں خوراک پانی اور دیگر اہم سامان کی مسلسل ناکہ بندی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے ادارے یونیسف کے مطابق سال کے آغاز سے اب تک 9ہزارسے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے۔ ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کے درمیان غزہ کی امدادی کوششیں تباہی کے دہانے پر ہیں لیکن مارچ کے اوائل میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی انکلیو کی مکمل علاقہ بندی کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے ۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین کے مطابق دو ماہ سے غزہ کی پٹی میں بچوں کو ضروری سامان خدمات اور زندگی بچانے والی دیکھ بھال سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ مسلسل بمباری کا سامنا ہے۔ امدادی ناکہ بندی کے ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ بھوک بیماری اور موت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں ۔کوئی بھی اس کا جواب پیش نہیں کر سکتا۔
اسرائیل نے دو مارچ سے تمام انسانی امداد کو غزہ میں فلسطینیوں تک پہنچنے سے روک دیا ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق محاصرے کے دوران اس کی خوراک کی سپلائی ختم ہو گئی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ کمیونٹی کچن جن پر ہزاروں فلسطینی انحصار کرتے ہیں بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ہم یہ نہیں پوچھتے کہ کھانا غذائیت سے بھرپورہے یا نہیں۔ اگر یہ تازہ ہے یا اچھا یہ ایک عیش و آرام کی چیز ہے۔ ہم صرف اپنے بچوں کا پیٹ بھرنا چاہتے ہیں۔ ایک بے گھرفلسطینی والدین نے حال ہی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بحران کے بارے میں آگاہ کیا۔ میں نہیں چاہتا کہ میرا بچہ بھوکا مرے ۔اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی ناکہ بندی کا مقصد فلسطینی گروپ حماس پرغزہ میں قید قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ لیکن اس سے اس سال کے شروع میں ہونے والی عارضی جنگ بندی کے بعد سے مزید کوئی رہائی نہیں ہوئی ہے۔ جس میں فلسطینی قیدیوں کا اسرائیلی اسیروں سے تبادلہ ہوا ہے۔ حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جان بوجھ کر جنگ کے ہتھیار کے طور پر بھوک کو استعمال کر رہا ہے ۔بچے دودھ کی کمی سے مر رہے ہیں ۔نہ صرف بموں سے قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے نوٹ کیا ہے کہ ایک قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کے بین الاقوامی قانون کے تحت یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو خوراک اور دیگر امداد فراہم کرے۔ انہوں نے ناکہ بندی کو چوتھے جنیوا کنونشن کے خلاف ورزی قرار دیا۔ بھوک پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے اینٹی گریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیس کلاسی فکیشن سسٹم کے مطابق ہر عمر کے لاکھوں فلسطینی غزہ میں خوراک کے عدم تحفظ کی اعلیٰ سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے کیونکہ صحت کی سہولیات میں غذائی قلت کے شکار بچوں کے علاج کے لیے درکار سامان کی کمی ہے۔ ہمارے پاس ان بچوں کے لیے کھانے کا کوئی سامان یا اضافی مواد یا ادوایات نہیں ہیں۔ اس بات کا بہت زیادہ خدشہ ہے کہ ہم آنے والے چند دنوں میں مزید ہلاکتوں کا مشاہدہ کریں گے۔ ماہرین کے مطابق بچے اپنی نشوونما کے مرحلے میں ہیں اور انہیں پروٹین اور چکنائی سمیت بعض غذائی اجزاء کی سخت ضرورت ہے۔ یہ غزہ کی پٹی میں خاص طور پر شمال میں دستیاب نہیں ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023میں غزہ پر اسرائیل کی جنگ بندی ہونے کے بعد سے اب تک 52,400سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔برطانیہ کے ایک صحافی نے ایک انٹرویو کے درمیان بتایا کہ جنگ کی بربریت بڑھتی جا رہی ہے۔ ہلاک ہونے والوں کے ٹکڑے، مرنے والے ،فاقہ کرنے والے ، یہ وہ مناظر ہیں جو غزہ کی پٹی میں میرے ساتھیوں کو دن بدن بڑھتی تعداد میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ایسے میں اپنی نظر ہٹانے کا خیال قوی ہوتا ہے لیکن کام کرنے والے کیمرہ میں مین اپنا منہ نہیں موڑ سکتے اور خود اس کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے ہمارے ساتھیوں کی حفاظت کی وجہ سے ہم ان کے نام ظاہر نہیں کر سکتے ۔ہمارے کیمرہ مین زیادہ زخمی نہیں ہوئے لیکن ایسا صرف قسمت کی وجہ سے ہوا ۔خان یونس میں یورپی ہسپتال کی پارکنگ پر اسرائیلی بمباری میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق مسلسل تشدد کا سامنا کرنے کی وجہ سے یہاں بچوں کی ایک پوری نسل آباد ہے، جسے طویل المدتی نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے لیکن انہیں کسی قسم کی مدد حاصل نہیں ۔یہاں کی آبادی خصوصا ًنوجوانوں میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ذہنی صحت سے جڑے مسائل بشمول ڈپریشن بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی میں بمباری کا آغاز کیا تو اس کے ساتھ ہی وہ نازک امن معاہدہ بھی تباہ ہو گیا جو جنوری میں شروع ہوا تھا ۔اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اس بمباری کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے مسلسل انکار سمیت امریکی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد فوج کو سخت ایکشن کی تاکید کر دی گئی ہے جبکہ حماس کی جانب سے دوبارہ منظم ہونے کی کوششوں میں اضافے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 400سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے ۔جنگ بندی معاہدے کے باوجود حملوں سے قبل بھی اسرائیل 140افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ۔آخرنتن یاہو کی جانب سے حملوں کی ابتدا کیوں کی گئی؟ اسرائیل میں لاپتا افراد اوریرغمالیوں کے فورم نے حکومت پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے معاہدے کو توڑا گیا جس کے تحت سب واپس آ سکتے تھے۔ وزیراعظم نتن یاہوکے ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ حملے قانون اور سیاسی مشکلات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ۔المیہ یہ ہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو بے دردی سے مار دیا گیا جس میں معصوم عورتیں بچے بوڑھے سب شامل ہیں اور یہ سب کچھ عرب ممالک کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے اور ان کی جانب سے اُف تک نہیں ہوئی اور غزہ فلسطینیوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا وجود اتوار 15 جون 2025
تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا

پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق وجود هفته 14 جون 2025
پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر