وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت کشیدگی، بھارتی بیانیہ ناکام

جمعرات 22 مئی 2025 پاک بھارت کشیدگی، بھارتی بیانیہ ناکام

ریاض احمدچودھری

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی میڈیا نے جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلایا اور پاکستان کے خلاف گودی میڈیا کی من گھڑت مہم پر بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی میڈیا نے جعلی خبروں کے ذریعے بھارتی فوج کی نام نہاد کامیابیوں کا دعویٰ کیا، جن میں پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے، دو لڑاکا طیارے مار گرانا اور کراچی کی بندرگاہ کو دھماکے سے اڑانا شامل ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ان تمام دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں، اور بھارتی میڈیا نے گمراہ کن ویڈیوز اور مصنوعی ذہانت سے جھوٹ پھیلایا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے مرکزی میڈیا چینلز اس جھوٹ کے پھیلاؤ میں پیش پیش تھے، جبکہ اینکرز اور مبصرین چیئرلیڈرز کے کردار میں نظر آئے۔ بھارتی میڈیا نے جنگی جنون میں صحافتی اصولوں کو پس پشت ڈال دیا اور قوم پرستی کی آڑ میں من گھڑت کہانیاں نشر کیں۔ بعض اداروں نے پاکستانی جوہری تنصیبات سے تابکاری کے اخراج جیسی خطرناک جھوٹی خبریں بھی نشر کیں۔ بھارتی میڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے حملوں کے مقامات کے تفصیلی نقشے بھی پیش کیے اور کراچی پر بھارتی بحریہ کے حملے کی جھوٹی کہانی کو بھی خوب پھیلایا۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا کا یہ رویہ علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے اور جعلی خبروں سے بھارت کی بین الاقوامی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی غلط معلومات سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے بلکہ امن کی کوششیں بھی سبوتاڑ ہو سکتی ہیں۔ سیاسی ماہرین نے خبردار کیا کہ مودی حکومت کے دور میں بھارت میں آزاد صحافت زوال کا شکار ہے اور غیر ملکی صحافتی اداروں پر حکومت کا دباؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
بی بی سی کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی عالمی سفارت کاری بری طرح ناکام رہی۔ کسی بھی ملک نے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی، بلکہ پاکستان کو چین اور ترکی کی غیر متزلزل حمایت حاصل رہی۔ چین نے پاکستان کی خودمختاری کی مکمل حمایت کی اور ترکی نے بھی پاکستانی مؤقف کی تائید کی، جبکہ بھارت عالمی سطح پر تنہا دکھائی دیا۔ بھارت کی خفیہ امیدوں کے برعکس جنگ بندی کا اعلان واشنگٹن سے ہوا اور امریکہ نے دونوں ممالک کو برابر درجہ دے کر مودی حکومت کو سخت سفارتی جھٹکا دیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے بھارتی بیانیے کو یکسر نظر انداز کیا اور عالمی رہنماؤں نے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا، نہ کہ دہشتگردی پر۔ امریکہ کی یکساں پالیسی نے بھارت کی پاکستان مخالف ڈی ہائفینیٹ پالیسی کو دفن کر دیا اور عالمی سفارت کاری نے کشمیر کو پھر مرکزی حیثیت دے دی۔ سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ کا بیک وقت پاکستان کا دورہ بھارت کے لیے ایک اور سفارتی شکست ثابت ہوا، جہاں دونوں ممالک نے پاکستان کو ترجیح دی۔عالمی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ نمایاں رہا اور بھارت کا دہشتگردی پر مبنی شور مسترد کر دیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق امریکی صدر کے الفاظ نے بھارت کو دیوار سے لگا دیا اور پاکستان کو صرف 10 ارب ڈالر کی تجارت کے باوجود عالمی اہمیت دلوا دی۔ مودی حکومت کی سرجیکل اسٹرائیک کی ڈرامہ بازی دنیا نے رد کر دی، جبکہ پاکستان نے اپنے موقف کو ثبوتوں کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کیا۔دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی پرامن اور ذمہ دار سفارت کاری نے عالمی سطح پر مثبت تاثر قائم کیا اور بھارت کو جنگی میدان کے ساتھ ساتھ سفارتی محاذ پر بھی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ کی مداخلت نے بھارت کے علاقائی لیڈر بننے کے خواب کو چکنا چور کر دیا اور دنیا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو امن کا داعی تسلیم کیا۔بھارتی فوجی جارحیت اور ناکام جنگی مہم ”آپریشن سندور” میں شکست کے بعد بھارت نے اب سفارتی محاذ پر متحرک ہونے کا دکھاوا شروع کر دیا ہے۔ چھ جنگی طیاروں کے تباہ ہونے، میزائل حملوں کی ناکامی اور عالمی تنقید کے بعد نریندر مودی سرکار اب دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے نئی چال چلنے کو تیار ہے، اور اس چال میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور کو مرکزی کردار سونپا گیا ہے۔
بھارت نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سات اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل سفارتی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو اس ماہ کے آخر میں سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور دیگر کلیدی شراکت داروں کا دورہ کریں گی۔ ان ٹیموں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ حکومتوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا کے ساتھ ملاقاتیں کر کے ”آپریشن سندور” کے جواز پر مبنی بھارتی مؤقف پیش کریں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے ستر ممالک کے دفاعی اتاشیوں کو بھی بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دعویٰ کیا جائے گا کہ پہلگام حملے میں نشانہ بننے والے افراد کا تعلق مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے تھا۔ اس بریفنگ میں سیٹلائٹ تصاویر، ریکارڈ شدہ گفتگو، اور دیگر انٹیلیجنس معلومات پیش کی جائیں گی تاکہ اپنی ناکامی کو چھپایا جا سکے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ سے 26 افراد مارے گئے تھے۔ بھارت نے روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے پہلے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا، لیکن عالمی ردعمل کے بعد موقف تبدیل کرتے ہوئے الزام ”دی رزسٹنس فرنٹ” پر ڈال دیا۔ تاہم، اس تنظیم نے بھی حملے سے مکمل لاتعلقی ظاہر کی۔پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ اگر واقعی کوئی شواہد ہیں تو انہیں عالمی برادری کے سامنے لایا جائے اور غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کیا جائے۔ لیکن بھارت نہ تو اقوام متحدہ اور نہ ہی کسی مغربی فورم پر کوئی ثبوت پیش کر سکا، جس سے اس کے دعوؤں کی حقیقت ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی۔تجزیہ نگاروں کے مطابق، بھارت کی یہ نئی سفارتی کوشش ایک ناکام فوجی مہم کو بین الاقوامی سطح پر جواز دینے کی بے سود کوشش ہے جس کا مقصد صرف اندرون ملک تنقید سے توجہ ہٹانا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا وجود اتوار 15 جون 2025
تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا

پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق وجود هفته 14 جون 2025
پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر