وجود

... loading ...

وجود

لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں!

بدھ 14 مئی 2025 لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں!

ماجرا / محمد طاہر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی شاندار فتح اور بھارت کی شرمناک شکست کے بنیادی دھاگے تاریخ کے گچھوں میں لپٹے ہوئے ہیں، تاریخ کا بنیادی فہم درحقیقت وہ اداراک فراہم کرے گا، جس کے ذریعے ہم بھارت کی” دشمنی” کی گہرائی کو ہی نہیں سمجھ سکیں گے بلکہ اس امر کو بھی جان سکیں گے کہ بھارت کے سامنے کسی لڑائی کو جیت لینے سے وہ ہمارے خلاف برپا بڑی جنگ سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔ ذرا ٹہر جائیے!حضرت عیسیٰ سے سات سو سال قبل پیدا ہونے والے چینی ملٹری جنرل سُن تزو کی پچاس صفحات پر مشتمل کتاب ”ڈی آرٹ آف وار” کے ابتدائی اوراق الٹتے ہیں۔ سُن تزو کی پہلی تاکید یہ ہے کہ ہزار جنگوں اور ہزار فتوحات میںاہم بات خود کو اور حریف کو پہچاننا ہے۔ سُن تزو کے اپنے الفاظ ہیں کہ
”Know thy self, know thy enemy. A thousand battles, a thousand victories”
پاکستان میں حالیہ دنوں کا سب سے بڑا خطرہ ”خود کو پہچاننا ” ہی ہے، مگر اپنے حریف ِ ازلی بھارت کو پہچانے بغیر اصل لڑائی تو کیا وہ حالیہ لڑائی بھی سمجھ میں نہ آئے گی جس میں ہم ایک سرشار کر دینے والی فتح سے ہمکنار ہوئے۔ جذباتی جتھوں اور سیاسی تعصبات میں بٹے کج فہم ٹولوں کو نظرانداز کیجیے! مودی کا خطاب اُتنا ہی خطرناک تھا جتنے پہلگام واقعے کے بعد رونما ہونے والے بالترتیب واقعات۔مودی کے یہ الفاظ سادہ تشریح میں قوم کو تسلی دینے والے نہیں تھے۔ جیسا کہ عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی قوم کے سامنے شکست تو تسلیم کرنے سے رہا۔ یہ دشمن کو نہ سمجھنا ہے جو دنیا کے تسلیم شدہ ملٹری جنرل سُن تزو کی تاکید کے برخلاف ہے۔ پاکستان نے جب آپریشن بنیان مرصوص کے مکمل ہونے کا اعلان کیا تو اگلے چند ثانیوں کے بعد مودی اپنی قوم کے سامنے بیٹھا آپریشن سندور کے جاری رہنے کی جُگالی کر رہا تھا۔ دیکھیے مرحوم اقبال عظیم کب یاد آئے:
دشمن بڑھائے ہاتھ تو تم بھی بڑھاؤ ہاتھ
ہاں!یہ نہ ہو کہ ہاتھ سے تلوار گر پڑے
مودی کا خطاب پاکستان کے لیے ایک ”نیو نارمل” کے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ اُس نے کہا کہ نیو نارمل وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں سے اُس نے معاملہ ختم کیا۔ مودی نے براہ راست پاکستانی فوج کو دہشت گردی کے لیے کھاد پانی دینے کی ذمہ دار قرار دیا۔ مودی کی تقریر میں نیو نارمل کے تین نکات یہ ہیں کہ
1۔ دہشت گردی ہو گی تو کارروائی کریں گے۔
2۔ نیوکلیئر بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔
3۔ آتنک کی سرپرست سرکار اور آتنک کے واقعات الگ الگ نہیں دیکھیں جائیں گے۔
ان نکات پر غور کرلیں، اس کا مطلب کیا ہے، کوئی پہلگام واقعہ ہوا تو کارروائی کریں گے۔ پاکستان کی طرف سے توازن قوت کے غیر رسمی اظہاریے یعنی ایٹمی ہتھیار کے استعمال کے اشارے درخور اعتناء نہیں ہونگے۔ بھارت میں ہونے والے واقعات کا مقامی تناظر نہیں بنائیں گے اس کی ذمہ داری پاکستان پر لادیں گے اور کارروائی کریں گے۔ نریندر مودی نے اپنے خطاب میں اپنا من پسند پُرانا حربہ اور من پسند پرانا فقرہ دونوں ظاہر کیے۔ مودی نے ایک حکمت عملی کے تحت تجارت اور دہشت گردی کو ایک دوسرے سے منسلک کرکے یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چلے گی۔ یوں پاکستان کی طرف سے تجارتی تعلقات قائم کرنے کی پرانی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں ۔ اب بھی وہ وہیں کھڑا ہے۔ مودی نے ماضی میںیہ فقرہ کہا تھا کہ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ بھارتی وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میںدوبارہ یہی فقرہ دُہرایا۔ یہاں یہ دُہرانے کی ضرورت نہیںکہ پاکستان نے جنگ بندی کے بعد تاحال بھارت سے کچھ حاصل نہیں کیا ۔ ڈی جی ایم او کی سطح پر ایک رابطے کے علاوہ ہمارے پاس اس وقت کچھ بھی نہیں۔ جبکہ بھارت کو پاکستان کے غیر متوقع جواب کے باعث فوری جنگ بندی چاہئے تھی، یہ وہ حاصل کر چکا۔ جنگ بندی سے پہلے ہماری بند مٹھی اور کامیابی دونوں ہی بہت سی پیشگی ضمانتوں کو یقینی بنا سکتی تھیں، ہم یہ موقع ضائع کر چکے ہیں۔ پاکستان کے پاس اس وقت مواقع کی ایک ہموار زمین موجود ہے ، جس کا ادراک نہیں کیا جا رہا ، مودی کے لیے اب مسائل کی ایک دُنیا ہے، مگر مودی کے مسائل ہمیں بھارت کے مستقل مسئلے سے نجات نہیں دلا سکیں گے۔ یہاں تک کہ مودی حکومت بھی کھودے۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ آرایس ایس پھر بھی موجود رہے گی۔ اور آر ایس ایس کیسے بروئے کار آتی ہے اس کے لیے مودی کی ہی مثال لے لیجیے۔
نریندری مودی کا سیاسی سفر چونتیس سال کی عمر میں 1984ء کو شروع ہوا تھا جب آر ایس ایس نے اپنے چند اہم ارکان کو بی جے پی میں شامل کرایا، اُن میں مودی بھی شامل تھا۔ مودی نے اُن چند ارکان کے ساتھ بی جے پی کے اندر اہم ترین عہدے حاصل کیے۔ اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس کے سیاسی بازو جن سنگھ کی ہی موجودہ شکل ہے ۔اور 1980ء میں اٹل بہاری واجپائی، لال کرشن اڈوانی اور بھیرون سنگھ شیخاوت نے اس جماعت کوتشکیل دیا تھا۔ جس کے پہلے صدراٹل بہاری واجپائی رہے ۔ مگر اس کے باوجود اس جماعت میں ابتدائی لوگوں کو جو آر ایس ایس کے اندر متحرک نہ رہے تھے، یا خود بی جے پی کے علاوہ کوئی واضح شناخت نہ رکھتے تھے، اُنہیںنریندر مودی نے آر ایس ایس کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر بتدریج غیر متعلق بنا کر اکھاڑ پھینکا۔ خود نریندر مودی ایل کے ایڈوانی کو پھلانگ کر آگے بڑھے۔ جبکہ نریندر مودی کے اُبھرنے سے پہلے ایل کے ایڈوانی کا چہرہ بھی مودی سے مختلف نہ تھا۔ یہ ایل کے ایڈوانی ہی تھا جس نے بابری مسجد کو نشانے پر لیااور سومناتھ ،ایودھیا یاترا کا ڈول ڈالا۔ مودی نے اس میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس کے علاوہ مرلی منوہر جوشی کی کنیا کماری ، کشمیر یاترا میں بھی حصہ لیا۔نفرت کا یہ سارا کاروبار بی جے پی، آرایس ایس اور خود نریندر مودی کے لیے بہت منافع بخش ثابت ہوا۔
نریندر مودی کو بتدریج بھارت کے اندر قوت کے مرکزی دھاروں میں شرکت کا موقع تب مل جب وہ گجرات کی سیاست کا اہم حصہ بن گئے۔ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ مودی نے1995ء میں گجرات کے انتخابات کی مہم سنبھالی۔2001ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ کیشو بھائی پٹیل کے استعفیٰ کے بعد مودی خود وزیر اعلیٰ بنادیے گئے۔ نریندر مودی یہ سارے مرحلے درپردہ آر ایس ایس کی حمایت سے عبور کرتے رہے۔ یہاں تک کہ گجرات فسادات میں مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلتے ہوئے وہ 26 مئی 2014ء کو بھارت کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران بھارت کے اندر اقلیتوں کے خلاف ہر قسم کے مظالم ہوتے رہے۔ آر ایس ایس مختلف تحریکوں سے مختلف اہداف حاصل کر تی رہی۔ مرکزی حکومت کی کھلی حمایت سے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے رہے۔ یہاں تک مسلم مزاروں ، جائیدادوں اور پوری کی پوری آبادیوں پر قبضے کرنے کی مہمات تیز ہوئیں۔ یہ سارا کھیل نریندر مودی اور آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی ملی بھگت کا نتیجہ رہا۔ مودی کے آر ایس ایس نظریات اس قدر مستحکم ہیںکہ اُس نے 2008ء میں اپنی واحد
کتاب گجراتی زبان میں لکھی ۔ ‘جیوتی پونج ‘ نامی اس کتاب میںمودی نے ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے گمنام رہنے والے کے کارکنان کی زندگیوں کو موضوع بنایا ہے۔ اس سے اندازہ لگا لیجیے کہ مودی کے نظریات کتنے مستحکم اور خوف ناک اہداف رکھتے ہیں۔ مودی کی راہ میں حالیہ کچھ برسوں میں رکاوٹیں بھی پیدا ہوئی ہیں، مگر اس کے باوجود وہ ایک دفعہ بھی اپنی راہ سے نہیں ہٹا۔ اس حوالے سے مودی کی حالیہ سیاست کا ایک جائزہ مفید رہے گا۔ جس سے اندازہ ہو سکے گا کہ پاکستان سے شرمناک شکست کے بعد مودی کے خطاب کے الفاظ صرف اپنی شکستہ قوم کی دلجوئی کے لیے نہیں ہیں۔ یہ جائزہ آئندہ پر اُٹھا رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں! وجود بدھ 14 مئی 2025
لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں!

حالیہ کشیدگی میں پاکستان کو بنگلہ دیشی حمایت وجود بدھ 14 مئی 2025
حالیہ کشیدگی میں پاکستان کو بنگلہ دیشی حمایت

بھارت اپنے زخم چاٹ رہا ہے! وجود بدھ 14 مئی 2025
بھارت اپنے زخم چاٹ رہا ہے!

بھارت کی شکست کے معنی کیا ہے؟ وجود منگل 13 مئی 2025
بھارت کی شکست کے معنی کیا ہے؟

بھارت کو زناٹے دار تھپڑ وجود منگل 13 مئی 2025
بھارت کو زناٹے دار تھپڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر