وجود

... loading ...

وجود

یہ صلہ ہے قربانیوں کا۔۔۔۔

منگل 04 فروری 2025 یہ صلہ ہے قربانیوں کا۔۔۔۔

جاوید محمود

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سینکڑوں ایگزیکٹو آرڈر پر سائن کر کے دنیا بھر کے لیڈروں اور اہم شخصیات کو چکرا کر رکھ دیا ہے ۔ان میں ایک ایسے آرڈر پر سائن کیا گیا ہے جس کے مطابق امریکہ نے ایسی تمام امداد کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے جو کسی بھی غیر ملک کو دی جا رہی تھی اور ساتھ ہی نئی امداد کی فراہمی پر عملدرآمد بھی روک دیا ہے ۔دستاویز کے مطابق اس دوران نہ کوئی نیا فنڈ جاری ہوگا اور نہ ہی موجودہ معاہدہ میں توسیع کی جائے گی جب تک کہ ہر نئے معاہدے یا توسیع کا جائزہ لے کر اس کی نئے سرے سے منظوری نہ دی جائے جس میں انہوں نے 90دن کے لیے غیر ملکی ترقیاتی امداد کو موخر کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ اس کے مؤثر ہونے اور ان کی خارجہ پالیسی سے ہم آہنگی کا جائزہ لیا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکہ بین الاقوامی امداد فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں 68 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے ۔محکمہ خارجہ کا یہ میمو ترقیاتی امداد سے لے کر فوجی امداد تک سب پر اثر انداز ہوگا۔ اس میمو کے مطابق تین ماہ کے اندر غیر ملکی امداد کی تمام پروگراموں کے وسیع پیمانے پر جائزے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امداد صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے اہداف کو پورا کرتی ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیوکہہ چکے ہیں کہ بیرون ملک امریکی اخراجات اور امداد صرف اسی وقت کی جائے گی جب ان سے امریکہ کی مضبوطی اسے محفوظ یا زیادہ خوشحال بنانا ثابت ہو سکے گا۔ پاکستان میں امداد بہم پہنچانے والے امریکہ اہم پارٹنرز میں ورلڈ فوڈ پروگرام یو این چلڈرن فنڈ امریکی حکومت کی اپنی ایجنسی جے ایس ائی ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نو مارک ایسوسی ایٹ یو این آفس ڈرگ اینڈ کرائم اور یو این پاپولیشن فنڈ شامل ہیں ۔امریکہ کے پاکستان میں سفارت خانے کی ویب سائٹ پر درج تفصیلات کے مطابق امریکہ نے گزشتہ 20 برس میں پاکستان کو 32ارب ڈالر کی براہ راست امداددی ہے۔
امریکی دستاویزات کے جائزے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ 2001 سے لے کر 2010تک پاکستان کی امداد میں مسلسل اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے یعنی یہ امداد 2001میں75ملین ڈالر سے بڑھ کر 268ملین ڈالر تک ہو گئی۔ یہ وہ عرصہ تھا جب امریکی اور اتحادی افواج پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی تھی اور پاکستان امریکہ کا ایک اہم اتحادی بن کر سامنے آیا ۔2013سے 2015 تک امریکہ نے پاکستان کی امداد میں قدر اضافہ کیا مگر پھر 2018تک اس میں مسلسل کمی کرنا شروع کر دی۔ 2018اور 2019 کے درمیان اس امداد میں اس قدر اضافہ کیا گیا مگر اس کے بعد پھر کمی لائی گئی ۔امریکہ نے 2023میں پاکستان کو 170ملین ڈالر تک کی مدد فراہم کی جبکہ گزشتہ برس 2024میں یہ امداد کم کر کے 116ملین ڈالر کر دی گئی تھی۔ صدر ٹرمپ جمہوریت کے فروغ سے متعلق بھی زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔ اب ان منصوبوں کے بجائے وہ سرمایہ کاری اور اکنامک لٹریسی جیسے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کریں گے۔ پاکستان میں امریکی امداد سے چلنے والے بڑے منصوبوں میں 21.5ملین ڈالر کا ایمرجنسی فوڈ اسسٹنس پروگرام تھا ۔اس کے علاوہ صحت کے منصوبوں پر 10ملین ڈالر یو ایس پے اینڈ بینیفٹس پر آٹھ ملین ڈالر سے زائد خرچ ہو رہے تھے۔ توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے ساڑھے سات ملین ڈالر جبکہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے 7. 7ملین ڈالر امداد دی جا رہی تھی۔ انسانی امداد میں ساتھ ملین ڈالر اور پولیو ویکسین کی مدد میں6.8ملین ڈالر اور 5.9ملین ڈالریونیسف کو پاکستان میں جاری منصوبوں کے لیے امریکی امداد مل رہی تھی۔ فاٹا اصلاحات کے لیے تقریبا ساڑھے پانچ ملین ڈالر کی امداد دی گئی ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ کیا پاکستان امریکی امداد کے بغیراپنے معمولات کو بآسانی چلا پائے گا یا اسے امداد کے لیے کہیں اور دیکھنا ہوگا۔ واضح رہے کہ ان احکامات کا اسرائیل اور مصر پر کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ان دونوں ممالک کی امداد معمول کے مطابق جاری رہے گی۔ بظاہر لگتا ہے کہ بھارت بھی اس سے بچ نکلے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کو کہا ہے کہ وہ مزید امریکی دفاعی ساز و سامان خریدیں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کو کہا ہے کہ امریکہ اور انڈیا کے دوران باہمی تجارت برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا ۔یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر حلف اٹھانے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی گفتگو تھی ۔انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیراعظم مودی فروری کے دوسرے ہفتے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمٹ میں شرکت کرنے کے لیے جا رہے ہیں اور وہاں سے وہ واشنگٹن روانہ ہو جائیں گے۔ بلومبرگ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے خصوصی طیارے ایئر فورس ون پر صحافیوں کو بتایا کہ میری وزیراعظم مودی سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے اور وہ اگلے مہینے وائٹ ہاؤس آئیں گے۔ دوسری جانب انڈین وزیر خارجہ کی جانب سے جاری ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات جلد ہی باہمی اتفاق سے طے کی گئی تاریخ پر ہوگی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان گفتگو کے دوران ٹیکنالوجی تجارت توانائی اور دفاعی تعاون جیسے موضوعات پر بات ہونی ہے۔ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد انڈیا اور امریکہ کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں کوئی زیادہ فرق نہیں لیکن وائٹ ہاؤس کے بیان میں ایک چیز اہم تھی جس میں انڈیا سے کہا گیا تھا کہ وہ امریکہ سے مزید دفاعی ساز و سامان خریدیں اور تجارتی تعلقات بھی برابری کی سطح پر جاری رکھیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اکثر انڈیا کو ٹیرف کنگ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں ۔ان کا مطلب یہ ہے کہ انڈیا امریکہ میں زیادہ چیزیں فروخت کرتا ہے اور وہاں سے کم اشیاء خریدتا ہے۔ اپنے پہلے دور صدارت میں ٹرمپ نے انڈیا کا جی ایس پی اسٹیٹس معطل کر دیا تھا۔ اس سے قبل انڈیا کو امریکہ تک کچھ ڈیوٹی فری چیزیں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت تھی۔ بلوم برگ کے مطابق انڈیا کی حکومت صدر ٹرمپ کے دور میں آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرم انڈیا پر ٹیرف لگانے پر اصرار کرتے ہیں تو وزیر اعظم مودی کی حکومت کوئی تجارتی معاہدہ کرنے پر آمادگی کا اظہار کرے۔ انڈیا امریکہ سے مزید شراب، اسٹیل اور تیل خریدے گا۔ اس کے علاوہ انڈیا امریکی اشیاء پر ٹیرف کم کر سکتا ہے ۔انڈیا کا فی الحال امریکی انتظامیہ سے لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ امریکی معیشت کا حجم 29کھرب ڈالر ہے۔ جبکہ انڈین معیشت کا صرف 4کھرب ڈالر۔ امریکہ دنیا کے اقتصادی نظام کو کنٹرول کرتا ہے کیونکہ بین الاقوامی تجارت کے لیے ڈالر کا ہی استعمال ہوتا ہے۔ امریکی پالیسیوں کا اثر پوری دنیا پر پڑتا ہے اور وہ اپنا موازنہ انڈیا سے نہیں کر سکتا ۔گزشتہ دو دہائیوں میں انڈیا کی جانب سے امریکی دفاعی ساز و سامان کی خریداری میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔حال ہی میں انڈیا نے امریکہ سے ڈرون خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جس کی کل مالیت تین ارب ڈالر ہے ۔انڈیا تواتر سے دفاعی ساز و سامان خریدنے کے لیے روس پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ انڈیا اس سے زیادہ ساز و سامان خریدے ۔دونوں ممالک اسٹریٹیجک شراکت داری کو بڑھانے کا اعادہ کر رہے ہیں۔ انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف براداری کی تقریب میں شرکت کے لیے بھی پہنچے تھے اور وہاں ان کے نئے امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مارکوروبیو سے بھی ملاقات ہوئی تھی ۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں پاکستان سے کسی بھی اہم شخصیت نے شرکت نہیں کی۔ بھارت کی امریکہ کے ساتھ قربت کو دیکھتے ہوئے ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم آخر کہاں کھڑے ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے اہم کردار ادا کیا جس میں 80000پاکستانی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ پاکستان کو تقریبا 100 ارب کا نقصان ہوا ۔۔یہ صلہ ہے قربانیوں کا!!


متعلقہ خبریں


مضامین
مہنگی ملک بدری یا سیاسی پیغام؟ وجود جمعرات 13 فروری 2025
مہنگی ملک بدری یا سیاسی پیغام؟

اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل وجود جمعرات 13 فروری 2025
اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار، بنی اسرائیل

سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت وجود جمعرات 13 فروری 2025
سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت

ریڈیو کا عالمی دن۔مواصلات کے انقلاب کی نمائندگی وجود جمعرات 13 فروری 2025
ریڈیو کا عالمی دن۔مواصلات کے انقلاب کی نمائندگی

آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں! وجود بدھ 12 فروری 2025
آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر