وجود

... loading ...

وجود

اسٹیبلشمنٹ یا کسی ملک کے کہنے پر ڈیل نہیں کروں گا،عمران خان

پیر 30 دسمبر 2024 اسٹیبلشمنٹ یا کسی ملک کے کہنے پر ڈیل نہیں کروں گا،عمران خان

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ عدلیہ کا مذاق بنایا گیا ہے، میں ہر کیس لڑوں گا، جب کیسز لڑ رہا ہوں تو مجھے ڈیل کرنے کی کیا ضرورت ہے، اسٹیبلشمنٹ یا کسی ملک کے کہنے پر ڈیل نہیں کروں گا۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ 9 مئی انہوں نے کیا جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی۔ 9 مئی کی سازش پہلے سے کی گئی تھی۔ جن لوگوں نے 9 مئی کے بعد پارٹی چھوڑی ان کے کیسز معاف کردیے گئے،26نومبر کے لاتعداد لوگ مسنگ ہیں۔ لال مسجد کی طرح لاشیں دفنائی گئی ہیں۔ آپ ملک کی سرحدوں کی فکر کریں۔ دو مطالبات ہیں 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائے جائیں اور بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے۔بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بنی گالہ میں ہاوس اریسٹ پر نہیں جائیں گے۔ توشہ خانہ 2کیس بھی توشہ خانہ کے پہلے کیس جیسا ہے۔ القادر یونیورسٹی کیس میں 6تاریخ کو بانی پی ٹی آئی کوسزا سنانی ہے۔ القادر کیس اور توشہ خانہ 2اعلیٰ عدالتوں میں ختم ہوجائیں گے۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی ایک تفصیلی بیان جاری ہوا جس میں عمران خان نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹس سے عام شہریوں کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بدنامی مول لی، فوجی عدالتیں اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ مجھے اللہ پر پورا یقین ہے کہ 2025 اس قوم کے لیے حقیقی آزادی کا سال ہو گا۔انہوں نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد ملکی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی، کاروبار بند ہو رہے ہیں اور نیا سرمایہ آنے کے بجائے صنعت کار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے ، معیشت کی اس بدحالی کی چاربنیادی وجوہات ہیں، جن میں ایک ملک میں قانون کی حکمرانی (رول آف لا) کا خاتمہ ہے ۔اس کے علاوہ عمران خان نے کہا کہ ملٹری کورٹس سے عام شہریوں کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بدنامی مول لی، فوجی عدالتیں اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا، اس سے ہمارا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں پڑ گیا ہے ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے بعد پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو چکا اور اب بیرونی سرمایہ کاری ایک خواب ہے کیونکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی کا جنازہ اٹھایا جاچکا ہو، وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ دباؤ کے ذریعے وقتی طور پر دکھاوے کا استحکام تو لاسکتے ہیں مگر جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آتی اور عوام کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوتا، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کو روکا نہیں جا سکتا، ملک کی معاشی ترقی کا ایک ہی بنیادی ستون ہے جو اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ایک اور بنیادی چیز انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی ہے ، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش کرتے ہوئے ملک کی آئی ٹی کی معیشت کو بری طرح متاثر کر دیا گیا، مستقبل آئی ٹی کا ہے لیکن آزادی اظہار رائے سے خوفزدہ حکومت نے انٹرنیٹ میں خلل پیدا کر کے نوجوانوں کے روزگار کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ متاثر کر دیا اور ہم عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل نہیں رہے ، وہ سارے کاروبار جو انٹرنیٹ سے منسلک ہیں انہیں تباہ کیا جا رہا ہے ۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں 20 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں، آپ کو دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لے دیرپا سیاسی حل نکالنا ہو گا، ورنہ دہشت گردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ ناممکن ہے ۔عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم (ٹی ٹی پی) کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کی تجویز خود جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے تحریک انصاف دور میں کابینہ کے سامنے پیش کی تھی، جس پر مراد سعید، نور الحق قادری اور قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لیے بغیر اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم دیرپا حل کی طرف نہیں لے جائے گا، کابینہ کے بعد اس وقت کی اپوزیشن کو بھی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے بریفنگ دی گئی تھی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کو بریف کیا گیا تھا، اکتوبر 2021میں جنرل (ر) فیض حمید کا تبادلہ ہو گیا اور اس کے بعد کبھی یہ معاملہ ہمارے سامنے اٹھایا گیا، نہ اس پر ہمارے دور میں عمل ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آبادکاری سے ہی دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے تو مغربی بارڈر کے پار بمباری کیوں کی جا رہی ہے ؟ بلوچستان میں دہشت گردی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے ؟عمران خان نے کہا کہ کنویں سے پانی نکالتے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، مستقل حل کے لیے اپنی کوتاہیوں اور ناکام پالیسیوں کا ناصرف اعتراف کرنا ہو گا بلکہ تصحیح بھی کرنا ہوگی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کو جواب تو ملٹری کورٹس پر بھی دینا چاہیے ، کون سا قانون آپ کو جج ، جیوری اور خود ہی جلاد بننے کی اجازت دیتا ہے ؟ ملٹری کورٹس کے ٹرائل شفافیت پر مبنی نہیں ہوتے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے 2 مطالبات بالکل جائز اور فوری عمل درآمد کے لیے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کو ہم نے اس لیے فوری مطالبات کا حصہ نہیں بنایا کیونکہ وہ طویل کام ہے ۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کہ حکومت اگر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں لیتی تو ہماری ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم پورے زور سے جاری رہے گی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب صرف سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی ایک پری پلان آپریشن تھا، جس کی وجہ سے تمام مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج جان بوجھ کر غائب کی گئی، مجھے 9 مئی کو کالر سے پکڑ کر، ڈنڈے مار کر اور گھسیٹ کر اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا ہی اس لیے کیا گیا تھا تا کہ عوام ردعمل دیں۔انہوں نے کہا کہ اس دن بھی ہمارے 25 لوگ شہید، سیکڑوں زخمی اور چار لوگوں کو اپاہج کیا گیا، ہم پر ہی ظلم کر کے ہمارے ہی خلاف جھوٹے مقدمے بنا لیے گئے اور 10 ہزار کارکنان کو جیلوں میں بھر دیا جس کے بعد لوگوں پر تحریک انصاف کو چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور اس کا مقصد صرف اور صرف لندن معاہدے کے تحت تحریک انصاف کو کچلنا تھا کیونکہ جن لوگوں نے تحریک انصاف چھوڑ دی ان پر آپ نے مقدمات کا خاتمہ کر دیا۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس لیے اس واقعے پر شفاف اور آزاد جوڈیشل کمیشن کا قیام بہت اہم ہے ، 9 مئی کے بعد 8 فروری بھی ہوا جس میں قوم نے آپ کا بیانیہ مسترد کر دیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں معصوم شہریوں کا قتل عام کیا گیا اور کئی لوگ ابھی تک لا پتا ہیں، یہ لوگ قبائلی علاقوں سے نہیں، اسلام آباد سے غائب کیے گئے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں لال مسجد آپریشن کی طرح غائب کیا گیا ہے ، اس لیے آزاد جوڈیشل کمیشن بہت ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر