امریکا کی قومی سلامتی کے اہم ترین راز چوری

امریکا کی قومی سلامتی کے اہم ترین راز چرالئے گئے ہیں، گزشتہ دنوں یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے امریکا میں دشمن پر نگاہ رکھنے اور جاسوسی سے متعلق ادارے میں کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار کو گرفتار کرلیا، اس 51سالہ ٹھیکیدار کوادارے میں موجود سی آئی اے، اور امریکی سائبر کمانڈ سے متعلق اہم ترین راز چرانے کامرتکب قرار دیاگیا ہے، امریکی خفیہ اداروں کے ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ ٹھیکیدار پر جو راز چرانے کاالزام عاید کیاگیاہے وہ سنوڈن کے چرائے ہوئے قیمتی رازوں سے بھی زیادہ قیمتی اور تعداد میں زیادہ ہیں۔
گزشتہ روز امریکی حکام کی جانب سے جاری کی جانے والی معلومات کے مطابق قیمتی فوجی اور انٹیلی جنس کے را ز چوری کرنے والے ٹھیکیدار کانام ہیرالڈ مارٹن ہے اور اس کے چرائے ہوئے راز اگر کہیں شائع ہوجائیں تو سنوڈن کی جانب سے افشا کئے جانے والے رازوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوں گے اور اس سے پوری دنیا میں امریکا کا پورا فوجی اور انٹیلی جنس نیٹ ورک خطرے میںپڑ جائے گا۔
نیویارک ٹائمز نے یہ خبر افشا کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ایف بی آئی نے انٹیلی جنس سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم کو انتہائی اہم خفیہ کمپیوٹر کوڈ چرانے کے شبہے میں گرفتار کیاتھا جس کی گرفتاری کے بعد انٹیلی جنس اور فوج کے بارے میں اہم راز چوری ہونے کا راز فاش ہوا۔نیویارک ٹائمز نے قیمتی فوجی راز چرانے والے ٹھیکیدار کانام ہیرالڈ ٹی مارٹن تھر ڈ برنی لکھاتھا ،اخبار کے مطابق ہیرالڈ ٹی مارٹن تھرڈ پہلے امریکی انٹیلی جنس کے ادارے میں ملازم تھا لیکن اس نے قیمتی راز چرانے کے بعد ملازمت ترک کردی تھی اور محکمہ دفاع ہی میں ٹھیکیدار کی حیثیت سے کام شروع کردیاتھا۔
ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محکمہ دفاع کے ٹھیکیدار کی گرفتاری کی تصدیق اس کے ایک پڑوسی نے بھی کی ہے، اخبارکے مطابق مارٹن کے ایک پڑوسی نے بتایا کہ اس نے دیکھا کہ ایف بی آئی کے اہلکار فوجی طرز کی یونیفارم پہن کر ہاتھوںمیں بندوقیں اٹھائے ہوئے مارٹن کے گھر میں داخل ہوئے اور تھوڑی دیر کے بعد وہ مارٹن کو ساتھ لئے ہوئے اس طرح گھر سے باہر نکلے کہ مارٹن کے ہاتھوں میںہتھکڑیاں پڑی ہوئی تھیں۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارٹن کی گرفتاری کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ مارٹن نے این ایس اے کے جو کوڈ اور قیمتی راز چرائے ہیں وہ شیڈو بروکرز کے نام سے پہچانے والے گروپ کے ہاتھ لگ گئے ہیں لیکن اس کے بعد سے امریکی حکام اس حوالے سے افواہوں ، قیاس آرائیوں اور خبروں کی تصدیق یاتردید کرنے سے گریز کررہے ہیں اور اس حوالے سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ان خبروں کوتقویت مل رہی ہے کہ امریکا کے قیمتی فوجی اورانٹیلی جنس راز کسی تیسری قوت کے ہاتھ لگ چکے ہیںجس کی وجہ سے امریکی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ جبکہ ایک اور اطلاع کے مطابق مارٹن اپنے چرائے ہوئے راز فروخت نہیں کرسکاتھا لیکن اس کے پاس سے برآمد ہونے والی خفیہ دستاویزات اب اس کو زندگی بھریا کم از کم 20سال تک جیل میں رکھنے کے لیے کافی ثابت ہوں گی۔
بزنس انسائیڈر نامی امریکی اخبار نے اپنی گزشتہ روز کی اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ مارٹن انتہائی اہم اور حساس نوعیت کے ڈاکومنٹس اور راز جن میں فوجی اور انٹیلی جنس افسران کی بات چیت کے ٹیپ اور ویڈیوز بھی شامل تھیں چرانے میں کامیاب ہوگیاتھا اور یہ تمام دستاویزات اس کے گھر پر ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران برآمد ہوئیں جبکہ کچھ ڈاکومنٹس اس کی کار سے بھی برآمد ہوئے جن میں امریکا کی فوجی صلاحیتوں، سائبر اسپیس میں موجود خلا،امریکی فوج اور انٹیلی جنس کے مخصوص اہداف اوردہشت گرد گروپوں کے خلاف انتہائی حساس آپریشنز کے حوالے سے فوجی اور انٹیلی جنس افسران کی بات چیت پر مبنی ٹیپس اورویڈیوز بھی شامل تھیں۔
اس خبر سے مارٹن کے چوری کردہ اہم فوجی اور انٹیلی جنس رازوں کی حساسیت کااندازہ لگایاجاسکتاہے اور اس سے ثابت ہوتاہے کہ یہ راز سنوڈن کے افشا کردہ راز سے کہیں زیادہ اہم اور حساس نوعیت کے تھے۔ مارٹن کے چوری ڈاکومنٹس میں نیشنل انٹیلی جنس کمیونٹی کی تربیت اورتربیتی مواد کے حوالے سے بھی تفصیلات موجود تھیں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق مارٹن پر اہم اور حساس نوعیت کے فوجی اور انٹیلی جنس راز چوری کے حوالے سے 20 دفعات پر مبنی الزامات عاید کیئے گئے ہیں،ملزم نے نہ صرف یہ کہ این ایس اے ، بلکہ امریکی سائبر کمانڈ اور سی آئی اے کے راز بھی چوری کئے اور اپنے قبضے میں رکھے ہوئے تھے۔
مارٹن پر جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں لکھاگیاہے کہ اس نے 2008 کے سی آئی اے کے وہ ڈاکومنٹس بھی چوری کئے جن میں غیر ممالک سے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے جمع کردہ معلومات کے علاوہ یہ معلومات حاصل کرنے کا طریقہ کار اور انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے اہداف شامل تھے۔ ان میں 17اگست 2016 کا وہ سائبر کام ڈاکومنٹ بھی شامل تھا جس میں امریکی فوجی صلاحیتوں کی خامیوں اور مخصوص فوجی آپریشنز کی تفصیلات بھی موجود تھیں۔ ان میں این ایس اے کے کمیونی کیشن سسٹم کے ٹیکنیکل ڈھانچے کی تفصیلات بھی موجود تھیں۔
مارٹن کو اسی ماہ یعنی فروری کے دوران ہی عدالت میں پیش کیاجائے گا اور اگر اس پر عاید کئے گئے الزامات ثابت ہوگئے تو اسے مجموعی طوپر 20سال تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور اس طرح اسے20سا ل سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنا پڑسکتاہے۔