ڈرونز 2020ء تک 127 ارب ڈالرز مالیت کا کام کریں گے

drone-delivery

گوگل اور ایمیزن نے اپنے آرڈرز کی تکمیل کے لیے ڈرونز کے استعمال میں زیادہ تاخیر نہیں دکھائی لیکن نئی تحقیق بتاتی ہے کہ سامان کی ڈلیوری محض ایک چھوٹا سا کام ہے جو انسانوں کی جگہ ڈرونز کر سکتے ہیں۔ یہ ننھے طیارے بہت جلد بلند عمارات کی کھڑکیاں صاف کریں گے، انشورنس کے دعووں کی تصدیق کرتے دکھائی دیں گے اور وسیع و عریض رقبے پر پھیلی فصلوں پر کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ بھی کریں گے۔

اس وقت ڈرونز کی عالمی مارکیٹ 2 ارب ڈالرز کی ہے، جو ایک نئی تحقیق کے مطابق اگلے چار سالوں میں 127 ارب ڈالرز مالیت کی کاروباری خدمات اور انسانی مزدوری کرے گی۔

پی ڈبلیو سی کی تحقیق کے مطابق ڈرون ٹیکنالوجی جلد ہی ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن سکتی ہے، جیسا کہ کسی مسئلے پر نظر رکھنا مثلاً سڑکوں اور پلوں پر گڑھے اور ان کی مرمت بھی، یہ ایسا کام ہے جو اس وقت انسان کررہے ہیں اور اس کی مالیت 45.2 بلین ڈالرز ہے۔

تعمیراتی ادارے اپنے ڈرونز پر 3ڈی پرنٹر لگا کر انہیں گھروں اور سڑکوں کے ٹوٹے ہوئے حصوں کی مرمت کے کام لا سکتے ہیں۔

ڈرونز بلندی پر ہونے والے کئی کام کرسکتے ہیں اور یوں انسانی کی موت یا زخمی ہونے کے خطرے کو کم کرکے موثریت کو بڑھا سکتے ہیں۔

نقل و حمل میں ڈرونز کا سب سے عام استعمال خوراک کی فراہمی میں ہوگا۔ جمے ہوئے کھانے، تیار کھانے یا روزمرہ راشن کا سامان، ان مصنوعات کی فراہمی اس کھانے پینے کی صنعت میں ایک انقلاب برپا ہوگا۔

مختلف ممالک ڈرون کے لیے قواعد و ضوابط تیار کر رہے ہیں اور جیسے ہی یہ مکمل ہوں گے، کھانوں کی فراہمی میں وقت بھی کم ہو جائے گا۔

پھر زراعت کی دنیا میں جو تبدیلی اس سے رونما ہوگی، اس کا ابھی صرف اندازہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کاروباری دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دے گی۔

پی ڈبلیو سی کے مطابق 2020ء تک ڈرون استعمال کرنے والی سب سے بڑی مارکیٹیں یہ ہوں گی:

1۔ انفرا اسٹرکچر، 45.2 بلین ڈالرز

2۔ زراعت، 32.4 بلین ڈالرز

3۔ نقل و حمل، 13 بلین ڈالرز

4۔ سیکورٹی، 10 بلین ڈالرز

5۔ ذرائع ابلاغ، 8.8 بلین ڈالرز

6۔ انشورنس، 6.8 بلین ڈالرز

7۔ ٹیلی کام، 6.3 بلین ڈالرز

8۔ کان کنی، 4.4 بلین ڈالرز