دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

narendra-modi-ajit-doval

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا۔ ڈاول ڈاکٹرائن کے عین مطا بق نریندر مودی سرکار ان دھمکیوں سے دو طرح کے فائدے حاصل کرنا چا ہتی تھی۔ ایک یہ کہ جنگ کے خوف سے وزیر اعظم نواز شریف، سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی طرح خو فزدہ ہوکر جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کا رخ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی بد ترین پا مالیوں کو نظر انداز کرکے کسی اور موضوع کی طرف موڑ دیں گے اوراس طرح کشمیری عوام کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان کو کشمیری عوام سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ اس کے موجودہ حکمران بھی پرویز مشرف کی طرح سرینڈر والی پالیسی اختیار کرنے جارہے ہیں۔ دوسرا فائدہ مودی سرکار ان جارحانہ بیانات سے یہ حاصل کرنا چاہتی تھی کہ عالمی برادری بھی خطے میں امن کے نام پرپاکستان کو ذمے دارانہ رویہ اختیار کرنے کا وعظ سنائے گی اور اسے یہ مشورہ دے گی کہ وہ کشمیر کو بھلا کر مہان بھارت کے ساتھ مل کر نام نہاد دہشت گردی کی بیخ کنی کرے اور خطے کے امن کو خاکستر ہونے سے بچانے میں اپنی توانا ئیاں صرف کرلے۔

لیکن ” الٹی ہوگئی سب تد بیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا “کے مصداق پاکستانی وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی میں ایک ایسی تاریخ ساز تقریر کی جس نے نہ صرف ڈاول ڈاکٹرائن کی دھجیاں اڑادیں بلکہ عالمی برادری کو بھی مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور افادیت سمجھانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے نہ صرف بھارتی حکومت کو آئینہ دکھا یا بلکہ شہید برہان وانی کو تحریک آزادی کشمیر کی علا مت قرار دے کر یہ واضع پیغام دیا کہ کشمیر میں جاری جدوجہددہشت گردی نہیں بلکہ آزادی کی جدوجہد ہے اور پاکستان سیاسی، اخلا قی اور سفارتی مدد دینے میں حق بجانب ہے۔ نریندر مودی سرکار کے جنگی جنون کے غبا رے کی ہوا اس تقریر سے عملاََ ہوا میں تحلیل ہو گئی۔ بھارت کے عسکری ماہرین نے کھل کے بھارتی قیادت کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو برما یابھوٹان نہ سمجھیں، سرجیکل اسٹرائیکس کرنایا پاکستان کے ساتھ کھلی جنگ چھیڑنا اتنا آسان نہیں جتنا بھارتی ٹی وی اینکرزبھارتیوں کو سنا اور سمجھا رہے ہیں۔ بھارتی فوج کے سربراہ اور پالیسی ساز اداروں کے اہم مشیروں اور صلاح کاروں نے واضع الفاظ میں کہا کہ جنگ کے نتائج انتہائی خو فناک ہو نگے کیونکہ اس جنگ میں غیر روائتی ہتھیاروں کا استعمال بھی بعید از قیاس نہیں۔ نریندر مودی کی گھگی بندھ گئی، اپنی مایوسی اور شرمندگی چھپانے کیلیے وہ اور اس کی سرکار اب دنیا میں پاکستان کو سفارتی تنہائی سے دوچار کرنے کا منتر سنا رہی ہے۔ لیکن یہاں بھی شرمندگی اور مایوسی کے سوا اسے کچھ حاصل نہیں ہوسکا اور نہ ہو سکے گا۔ معروف بھارتی مصنف، دانشور اور سابق سفیر ایم کے بھد را کمار نے بھارتی اخبارٹریبیون میں شائع ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ” بھارتی سفارتی حکمت عملی نا کا می کی طرف گا مزن ہے۔ کسی بھی عالمی طا قت نے اڑی حملے کے حوالے سے پاکستان کی طرف انگلی نہیں اٹھا ئی ہے بلکہ یہ تمام ممالک پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ جنیوا میں پاکستانی وزیر اعظم نے بھرپور سفارتی مہم چلائی اور کئی اہم ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ جن میں چین، ترکی، ایران اور امریکا شا مل ہیں، کے ساتھ ملا قاتیں کیں اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری با ن کی مون کو کشمیر کے حالات کے بارے میں ایک جا مع رپورٹ بھی حوالے کی۔ روسی فوجی دستے تاریخ میں پہلی بار پاکستانی فوجی دستوں کے ساتھ مشتر کہ جنگی مشقیں کررہے ہیں۔ ان حالات میں کشمیر میں عوامی مزاحمت کو دہشت گردی سے تعبیر کرنا اور اس پر دنیا کو قائل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ مغربی پریس میں جس طرح کشمیرمیں رونما ہونے والے واقعات کی کوریج دی جارہی ہے، ایسے میں اسے دہشت گردی کا جا مہ پہنانا ناممکن نظر آرہا ہے۔ من مو ہن دور میں پاکستانی سفارتی تنہائی محسوس کررہا تھا لیکن پچھلے دو سال سے کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے، اور جس طرح وہاں عوامی مزاحمت جاری ہے، اس نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، اور پاکستان بڑی کا میابی کے ساتھ اس سے فا ئد ہ اٹھا رہا ہے “۔

معروف آئن لائن امریکی میگزینInternational Policy Digest کے تازہ شمارے میں پاک بھارت امور کے ماہر عبد المنان بٹ نے اپنے مضمون میں بھارتی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بد حواسی کے عالم میں بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے مختلف حربے اختیار کررہا ہے۔ مضمون نگا ر نے بھارتی حکو مت کو مشورہ دیا ہے کہ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپانے سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر، ان کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ مار دھاڑ، طا قت کا اند ھا دھند استعمال اس معاملے کو زیادہ گھمبیر صورت دے رہا ہے جو بھارت کیلئے خود انتہائی مہلک ثا بت ہوگا۔

حا لات و واقعات سے ثا بت ہورہا ہے کہ نریندر مودی اور اس کی سرکار عملاََ اپنے بُنے ہوئے جال میں خود پھنس گئی ہے۔ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن کے مصداق اسکے پاس ہونٹ بھینچنے، پسینہ پونچھنے اور پانی پینے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔ ڈاول ڈاکٹرائن اور آر ایس ایس آئیڈیالوجی نے اسے اس مقام پر پہنچا یا ہے جہاں اسے ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔ اس کی حرکات نے پوری بھارتی قوم کو شرمند گی کے ساتھ سر جھکا نے پر مجبور کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بہت ہی باوقار انداز میں امن اور دوستی کا جو ہاتھ بڑھایا تھا، اس کا جواب مودی نے چا نکیائی انداز اختیار کر کے واپس گردن مروڑنے کی کوشش کے ساتھ دیااوردوستی کی خواہش کو کمزوری سے تعبیر کیا۔ اب جو جوابی ہوا تو زمینی حقائق کا اسے سامنا کرنا پڑا۔ نتیجہ یہ کہ بھارت مایوسی اور بدحواسی کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔ ہاں بد حواسی کے اس عالم میں وہ مزید غلطیاں کرنے پر بھی مجبور ہوگا۔ لیکن یقین ہے کہ یہ غلطیاں نہ صرف مودی بلکہ پورے بھارتی وفاق کو کا فی مہنگی پڑیں گی۔ تاہم ہر لمحہ ہو شیار رہنے کی ضرورت ہے۔