شیو سینا ناراض، بی جے پی آزاد کشمیر حاصل کرنے کی خواہاں، کشمیری قیادت تذبذب کی شکار!!!

Ram-Madhav

پاکستان کے دورے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی سب سے اہم اتحادی جماعت شیو سینا کی جانب سے نریندر مودی کوکھٹی میٹھی تنقید کا سامنا ہے۔ اس کا اظہار ان کے ترجمان جریدے “سا منا”کے تازہ ترین ایڈیٹوریل میں کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن جن سیاستدانوں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا ان کا کیرئیر جلد ختم ہو گیا۔ ایل کے ایڈوانی اور اٹل بہاری واجپائی کا سیاسی کیرئیر بھی ایسے ہی ختم ہوا، تاہم اس امید کا اظہار کیا گیاکہ نریندر مودی، واجپائی کی طرح کا سفر نہیں کریں گے۔ ادھر بی جے پی کے جنرل سیکرٹری اور کشمیر امور کے انچا رج رام مادھو نے واضح کیا کہ پاک بھارت بات چیت میں آل پارٹیز حریت کا نفرنس کا کو ئی کردار نہیں۔ ان کی اگر کوئی شکایت ہے تو بھارتی آئین کے اندر رہ کر انہیں دور کیا جا سکتا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے پروگرام ہیڈ ٹو ہیڈ میں رام مادھو نے کہا کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، با ت چیت صرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہوگی۔

الجزیرہ ٹی وی کے پروگرام ہیڈ ٹو ہیڈ میں بی جے پی کے کشمیر امور کے انچارج رام مادھو نے کہا کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، با ت چیت صرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہوگی

حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین سید صلاح الدین نے ایک بیان میں کہا کہ پاک بھارت بہترتعلقات پر اعتراض نہیں، لیکن کشمیر کی آزادی کی قیمت پر نہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے خلاف ہرزہ رسائی اور لاہور میں امن اور پیار کی مالا جپناپاکستانی قیادت کیلئے چشم کشا ہونا چاہئے۔ انہوں نے پریس کے نام جاری اپنے بیان میں کہا کہ محمد نواز شریف ایک فرد نہیں بلکہ ایک قوم کے قائد ہیں،انہیں بھارتی قیادت با لخصوص نریندر سنگھ مودی کی ہر حرکت اور ادا پیش نظر رکھنی چا ہئے کہ وہ کس طرح اسی روز افغانستان میں پاکستان کے خلاف ہرزہ رسائی، مقبوضہ کشمیر میں ان کے فوجیوں کے ہاتھوں 3نہتے کشمیریوں کا قتل اور لاہور میں امن اور پیار کی بھاشا بول کر،نہ صرف عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں بلکہ کراچی، بلوچستان فاٹا اور کشمیری عوام کے مشترکہ زخموں پر نمک پا شی بھی کررہے ہیں، جہاں مقبوضہ کشمیر میں اس کے 8لاکھ فوجی ایک تر دماغ قوم کا صفایا کرنے میں لگے ہیں، وہیں اس کی انٹیلی جنس ایجنسی را کے زرخرید ایجنٹ پاکستانی عوام کے خون سے ہاتھ رنگ رہے ہیں۔ ان حالات میں انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو جب تک زمینی حقائق کے عین مطابق حل نہیں کیا جاتا، دو ملکوں کی دوستی نا ممکن ہے۔ آزادی کشمیر کی تحریک آلو پیاز کی خرید وفروخت کا معاملہ نہیں، بلکہ ایک کروڑ 40لاکھ سے زائد انسانی نفوس کی آزادی کا معاملہ ہے۔ اس آزادی کو حاصل کرنے کیلئے کشمیری قوم نے نہ صرف جان و مال بلکہ عزت کی قربانی بھی دی ہے اور دے رہے ہیں۔ اس لئے اس قوم کو لولی پاپ سے نہیں بہلایا جاسکتا۔ حزب سربراہ نے کہا کہ جب تک کشمیری قوم آزادی سے ہمکنار نہیں ہوتی، جدوجہد جاری رہیگی۔ مزاکرات کے نام پربھارت اس تحریک کو طول دینا چا ہتا ہے لیکن اس تحریک سے وابستہ قائدین و عوام اس چال سے باخبر ہیں او ر وہ کسی بھی طالع آزما کو اس تحریک کو سبو تاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

معروف حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے پاک بھارت مذاکرات اور نواز مودی ملاقات پر اپنے بیان میں کہا کہ جب تک جموں کشمیر کی حقیقی مسلمہ قیادت کو بات چیت میں شامل نہیں کیا جاتا ان مزا کرات کا کوئی نتیجہ سا منے نہیں آئے گا۔ شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مزاکرات میں ہی مضمر ہے اور اس سے باہر کوئی بھی حل ہمیں قبول نہیں۔ شبیر احمد شاہ نے واضح کیا کہ ہم نے ہمیشہ دونوں ممالک کے بیچ مخاصمت کے خاتمے اور دوستی کے بڑھاوے کے لئے اپنا دست تعاون فراہم رکھنے کا عزم دُہرایا لیکن برصغیر کے اس دیرینہ تنازع سے متعلق ہم کسی بھی صورت میں اپنے موقف میں لچک لانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ 26دسمبر 2015کو بھارتی وزیر اعظم نریندر سنگھ مودی اچانک افغا نستان سے مختصر دورے پر پاکستان پہنچے اور جاتی عمرہ میں نواز شریف کے خاندان کو تحفے تحائف دئیے اور وزیر اعظم پاکستان کو جنم دن مبارک کہہ کر جنم دن ڈپلو میسی کا ایک نیا باب رقم کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ڈپلو میسی کیا رنگ لائیگی؟