... loading ...
جو گزاری نہ جاسکے ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے شاعر جون ایلیا کو مداحوں سے بچھڑے 16 برس بیت گئے، انوکھے مصرعوں اور نت نئی تاویلوں کے شاعر جون ایلیا کی شاعری آج بھی زمانے کی تلخیوں اور بے اعتنائیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔شاعر جون ایلیا 14 دسمبر 1931 کو امروہہ، اترپردیش کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے، وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ان کے والدعلامہ شفیق حسن ایلیا کوفن اورادب سے گہرا لگاؤ تھا اس کے علاوہ وہ نجومی اور شاعر بھی تھے۔ اس علمی ماحول نے جون کی طبیعت کی تشک...
شگفتہ شفیق کی شاعری ہر ایک کو اپنی ہی داستان معلو م ہو تی ہے کہ ان کا شعر ی ا ظہا ر ان کی خو بصورت فکر کو نما یا ں کر تا ہے اور قاری کے د ل میں اتر تا چلا جا تا ہے شگفتہ شفیق کا پسند یدہ مو ضو ع شاعری میں محبت ہے اور محبت میں ہجر و فراق کو اُ نھو ں نے اپنے خو بصورت لہجے سے مجسم کر د یا ہے: خواب لوگوں نے جلا ڈالے تھے راکھ راہوں میں اُڑا دی ہم نے ہنستی مسکراتی ،پیار اور خلوص لٹاتی شگفتہ شفیق کے کیا اپنے کیا پرائے، سب ہی دیوانے ہیں اور ان دیوانوںمیں پاکستان، انڈیا، امریکہ، کی...
آصف ثاقب بات یہ بھی ہے ایک باتوں میں لوگ اعلیٰ ہیں نیچ ذاتوں میں کوئی مجھ سا غریب کیا ہو گا میں اکیلا ہوں کائناتوں میں میں اکیلا بہت اکیلا ہوں اب تو دینا ہے ہاتھ ہاتھوں میں روشنائی بنائی لکھنے کو چاند گھولا ہے کالی راتوں میں جانے کس کس کی ڈولیاں آئیں سب ستارے گئے براتوں میں کیسے لکھوں میں سرخ تحریریں خون کالا پڑا دواتوں میں جھوٹ اس میں نہیں کوئی ثاقب پیار سچا ملا دیہاتوں میں آصف رضارضوی اظہار میں پہلی سی وہ نفرت تو نہیں ہے یہ اور کوئی شے ہے، محبت تو ...
یہ دسمبر 2008ء کی بات ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت دو روزہ قومی اہل قلم کانفرنس کے اختتام پر ایک مشاعرہ منعقد ہوا۔ مشاعرہ قومی سطح کا ہو تو شاعروں کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ اسی سے زیادہ تھے بہت سے چھوٹے بڑے شہروں کے شعرا طے شدہ پروگرام کے مطابق اپنے اپنے ’’ حلقہ داد رساں‘‘ کے ساتھ شریک بزم تھے۔ ایسے میں کراچی کی ایک منحنی سی نوجوان خاتون کو کسی فیاضانہ تعارف کے بغیر حمیرا راحت کے نام سے اسٹیج پر بلایا گیا۔ خاتون نے بڑی سادگی کے ساتھ دھیمی آواز میں (جوان کی جسام...
اکادمی ادبیات پاکستان، کراچی کے زیراہتمام پاکستانی ادب کے عالمی ادب پر اثرات مذاکرہ اور مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت ملک کے نامور شاعر،ادیب ،ماہر تعلیم، ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی۔ مہمان خاص راولپنڈی سے آئے ہوئے ادیب شاعر کرنل سعید آغاتھے۔اعزازی مہمان سید اوسط علی جعفری، ریحانہ احسان تھیں۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عالمی ادب پر نظر ڈالی جائے تو چاہے بھوٹا ن کی رمز یہ شاعری ہویا بنگلہ دیش کا ادب ہو، نیپال کی لوک شاعری کی روایت سے جڑی ہوئی کوئی کتھا،...
حلقۂ اربابِ ذوق کراچی کی ہفتہ وار نشست 20 مارچ 2018 بروز منگل ، کانفرنس روم، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز پاکستان سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدارت معروف شاعر میر احمد نوید صاحب نے کی جب کہ نشست میں شاعر علی شاعر صاحب نے مہمان ادیب کے طور پر شرکت کی۔ سب سے پہلے عباس ممتاز نے اپنی غزل "کوئی تو ایسی بھی گھڑی ہوگی" تنقید کے لیے پیش کی۔ شبیر نازش نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غزل کے پانچوں اشعار سماعت کو بھلے لگتے ہیں، مصرعوں میں روانی بھی نظر آت...
بیس ویں صدی کے اُردو ادب میں جن سخن وروں نے اپنی شاعری کی بنیاد عہدِ موجود کے مسائل و افکار پر رکھی، اُن میں عہدِ حاضر کے چند سخن وروں کے بعد انور شعورؔ کا نام سب سے زیادہ معتبر، اہم اور سنجیدہ ہے۔ انور شعورؔ کی شاعری تلخ و شیریں تجربات، عمیق مشاہدات، شدید جذبات اور نازک احساسات کی آئینہ دار ہے۔ اِن کے شعر عام فہم، سلیس اور سادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ناقدینِ فن و ہنر، ماہرینِ اُردو ادب اور قارئینِ شعر و سخن اِنھیں سہلِ ممتنع کا شاعر ماننے لگے ہیں۔ اِن کے پُرتاثیرا شعارپوری د...
غلام حسین ساجد صابر ظفر سے میرے تعلق کو بیالیس برس ہونے کو آئے ہیں۔ شروع کے دوچار برسوں کے بعد ہم کبھی ایک شہر میں نہیں رہے مگر ان سے فکری نسبت کا رشتہ روزبروز مضبوط تر ہورہا ہے اور اس کا سبب ہے ان کی صلاحیت اور اس صلاحیت کی نمود کا ایک مسلسل اور لامختتم ظہور۔ اردو غزل کو موضوعاتی، فکری اور تجربی تنوع کے لیے اسے زرخیز کرنے میں صابر ظفر کا حصہ سب سے زیادہ ہے اور اس قدر تسلسل اور جمالیاتی صباحت کے ساتھ کہ اس پر صرف داد ہی دی جاسکتی ہے۔ ’’ ابتدا‘‘ سے ’’ لہو سے دستخط‘‘ تک کے اڑ...
بزمِ جہانِ حمد و نعت کا طرحی حمدیہ مشاعرہ بزمِ جہانِ حمد کے زیرِ اہتمام طرحی حمدیہ سلسلے کا ماہانہ مشاعرہ گزشتہ دنوں مدرسۂ حضرت علیؓ لیاقت آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت خیام العصر محسن اعظم محسن ملیح آبادی نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی آرٹس کونسل گورننگ باڈی کے رکن اور ممتاز افسانہ نگار رضوان صدیقی تھے۔ نظامت کے فرائض جناب طاہر سلطانی نے ادا کیے۔ تلاوت اور نعتِ رسول کی سعادت (وزیر اعظم ایوارڈ یافتہ قاری) حافظ نعمان طاہر نے حاصل کی۔ اس روح پرور حمدیہ مشاعرے کا آغاز طاہر سلطا...
یوم خواتین کے عالمی دن پر بروز جمعہ دو مارچ ریڈیو پاکستان کراچی نے ہمابیگ کے تعاون سے خواتین مشاعرے کا اہتمام کیا جس میں شہر کی معروف اور مستند شاعرات نے شرکت کی. محترمہ اکرم خاتون اور محترمہ جسٹس ماجدہ رضوی بہ حیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئیں ۔ ہمابیگ کی نظامت اور فاطمہ حسن کی صدارت میں جن شاعرات نے کلام پیش کیا ان کے اسم گرامی یہ ہیں عروج زہرہ، یاسمین یاس ، زینت لاکھانی، ناہید اعظمی، شائشتہ مفتی فرخ، ریحانہ احسان، عنبرین حسیب عنبر، ذکیہ غزل، رخسانہ صبا، سعدیہ حریم، شاہدہ حسن، ف...
ادب ایک آسمان ہے اس میں ہر ایک ستارہ اپنے حصے کی روشنی سے اس آسمان کی خوبصورتی اور دلکشی میں اضافہ کر رہا ہے۔اس میں ہر روز لاتعدار ستارے ہر شب نمودار ہوتے ہیں اور اپنے محدود وقت تک اپنی روشنی سے اہلِ زمین کو مستفید کرتے ہیں۔ اگر ہم غور کریں تو ایک ستارے کا وجود چھوٹاسا نظر آتا ہے اس کے باوجود اس کی موجودگی اپنے ہونے کا احساس اجاگر کرتی ہے۔ ستاروں کی روشنی سے ہی آسمان کی جاذبیت برقرار ہے۔ ستاروں کی حرکات سے مسافر اپنے راستے کا تعین کرتے ہیں۔ جس طرح کہا جاتاہے کہ علم ایک سم...
بے ایمانی، بد عنوانی، سفارش، جعلی ڈگریوں قابلیت و ہنرمندی کی ناقدری کے موجودہ کلچر سے نجات ضروری ہے۔ روز مرہ زندگی میں سچائی ، پرہیزگاری، خلوص، امانت، اخلاقیات اور دوسروں کا خیال رکھنے کے اسلامی رجحانات کو فروغ دے کر ہم معاشرتی برائیوں پر قابو پاسکتے ہیں۔ مساجد بہترین تربیت گاہ ہیں۔نسل نو کا رشتہ دین کے ساتھ مضبوطی سے جوڑنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) انور ظہیر جمالی نے گذشتہ روز بزم کرن ( سوسائٹی فار دی پریونشن آف وے وارڈ نیس ) کے دسویں یوم ت...
لیاقت علی عاصمؔ کے اَب تک سات شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ وہ ۱۹۸۰ ء کی دہائی میں اُبھرنے والے نوجوان شعراء کی صف سے تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے سنجیدگی اور تسلسل کے ساتھ لکھا ہے اور تخلیق کا یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ میں اُنھیں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ جامعہ کراچی میں ایم اے(اُردو) کے طالب علم تھے۔ ان کی شاعری کا پورا منظر نامہ میری نگاہ کے سامنے ہے۔ عاصمؔ نے جس زمانے میں غزل اور محض غزل کو تخلیق کا ذریعہ بنایا اُس وقت کراچی اور بعض دیگر شہروں میں بھی شاعری کے ذیل میں نئے نئے تجر...
حصیب دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ہوں جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے رکوں تو منزلیں ہی منزلیں ہیں چلوں تو راستہ کوئی نہیں ہے کھلی ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی لیکن گلی میں جھانکتا کوئی نہیں ہے کسی سے آشنا ایسا ہوا ہوں مجھے پہچانتا کوئی نہیں ہے ِ٭ ٭ دن کو مسمار ہوئے رات کو تعمیر ہوئے خواب ہی خواب فقط روح کی جاگیر ہوئے عمر بھر لکھتے رہے پھر بھی ورق سادہ رہا جانے کیا لفظ تھے جو ہم سے نہ تحریر ہوئے یہ الگ دکھ ہے کہ ہیں تیرے ...
علامہ سید سلیمان ندوی نے لکھا تھا۔ ’’شاعر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے اور دوسرا وہ جو اپنے علم اور تجربے سے شاعر بن جاتا ہے۔ اس میں بہتر وہ ہے جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے۔‘‘ ان جملوں کی روشنی میں اگر عنبریں حسیب عنبرؔ کی شاعری کا جائزہ لیا جائے تو باوثوق کہا جاسکتا ہے کہ عنبرؔ ماں کے پیٹ سے شاعرہ ہو کر آئی ہیں۔ کیوں کہ جو شخص اپنے علم اور تجربے کی بنیاد پر شاعری کرتا ہے، اسے آورد سے کام لینا پڑتا ہے اور اس کے فن میں کسی کی مدد شام...
حلقہ اربابِ ذوق کراچی کی ہفتہ وار نشست گزشتہ روز کانفرنس روم، ڈائیریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیااینڈ پبلی کیشنز پاکستان سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدارت معروف نقاد،شاعر اور افسانہ نگار عباس رضوی نے کی۔ یہ خصوصی اجلاس اردو کے ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر شبیرنازش کی پذیرائی کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ شبیرنازش کی شاعری پر سب سے پہلے سلمان ثروت نے ایک دلچسپ تمثیلی مضمون ''شبیرنازش…یہ سخن،یہ ناز یہ انداز آپ کا'' کے عنوان سے پیش کیا۔ اس کے بعد معروف شاعرہ سیماعباسی نے شبیر نازش ...
یوں تو دیار غیر سے بہت سے لوگ آتے اور جاتے ہیں مگر بہت ہی کم لوگ ہیں جنہیں اپنے ملک میں آنے کا انتظار ہوتا ہے اور وہ لوگ بھی اپنی مٹی کی خوشبو کی محبت میں لازمی آتے ہیں ان میں ایک معروف نغمہ نگار یونس ہمدم کا ہے شہر کراچی کی معروف تنظیم سٹی تھنکرز فورم نے خوبصورت محفل سجائی جو کے ڈی اے آفیسرز کلب میں منعقد ہوئی جس میں شہر کراچی کی وہ شخصیات شریک ہوئیں جو بذات خود انجمن کا درجہ رکھتی ہیں جن میں آغا مسعود حسین، دوست محمد فیضی، سید عادل ابراہیم، مختار عاقل ، رضوان صدیقی، مح...
شعری معیارات کی مقتضیات میں تلون و تنوع کے خصائص کے پہلو بہ پہلو عصری رجحانات و میلانا ت اور دیگر فکری و فنی تلازمات شامل ہیں تاکہ یکسانیت کی مہیب صورتِ حال سے گریز کا التزام کیا جاسکے جن شاعر اور شاعرات کی قوتِ متخیلہ زر خیز نوعیت کی حامل ہوتی ہے جن کے ہاں کہنے کے لیے جذبات و احساسات کی پونجی وافر ہوتی ہے ان کے افکارو تخیلات کا اعادہ معدوم ہوتا ہے آج ہم حمیدہ کششؔ کی سخن سنجی کے حوالے سے رقمطراز ہیں جن کی کتاب بعنوان ’’سحرِ عشق‘‘ ہمارے پیشِ نظر ہے جن میں ان کی پچاس غزلیات جو...
٭ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر کے لیے ایوارڈ ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر نے تحقیقی مقالہ برائے پی ایچ ڈی بہ عنوان’’اُردو میں ترقی پسند تنقید کا تحقیقی مطالعہ‘‘لکھاتھا جس پر انھیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی تھی،اب اس مقالے کو انجمن ترقی اردو،کراچی نے کتابی شکل میں شائع کر دیا ہے،جس پرڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر کو انجمن ترقی پسند مصنفین نے ایوارڈبرائے ۲۰۱۷ء سے نوازا ہے،ہم ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ٭جناب عقیل دانش کے اعزاز میں شعری نشست سینئر شاعراور عمارت کار کے مدیر...
جب ہم نئی نسل کی شاعری کی بات کرتے ہیں تو اس سے مرادیہ نہیں ہوتا کہ نئی نسل کی شاعری کرنے والے شاعر بھی نئی نسل سے ہوں،بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ نئی نسل کا شاعر نئی نسل کے جذبات کی نمائندگی کرتاہو،نئی نسل کے مسائل کا ترجمان ہو،اب یہ نمائندگی اور ترجمانی کوئی بزرگ شاعر بھی کرسکتاہے اور ادھیڑ عمربھی اور نوجوان بھی۔اگر کوئی شاعر نئی نسل سے تعلق رکھتاہے اور وہ اپنے ہم عمروں اور ہم عصروں کے مسائل کی ترجمانی بھی کر رہاہے اور اُن کی نمائندگی بھی تو اس سے بہتر اور کیا بات ہوسکتی ہ...
بیسویں صدی میں اقبال اور جوش سے شروع ہونے والی اردونظم کی پرعظمت شاعری کا تسلسل نصف صدی کے بعد تک بغیر تعطل کے جاری رہا اور فیض گویا اس کلاسیکی روایت کے آخری امین ٹھہرے۔ 1950ء کی دہائی سے ذرا پہلے انگریزی شاعری کے براہ راست اثر کے تحت نظم کی نئی ہیئت آزاد نظم کی صورت میں وجود میں آئی جو اردو نظم کا تسلسل ہی تھا مگر ہیئت کی تبدیلی کے سبب سے افکار و خیال میں اور ان کے اظہار میں بھی تبدیلی بہرحال رونما ہوئی۔ آزاد نظم کی اس نئی روایت کا آغاز پاکستان میں ن م راشد اوربھارت میں غلام...
صابر ظفر صورتِ مرگ فقط راہ کی ٹھوکر نکلی زندگی تُو مرے اندازے سے کم تر نکلی دھوپ نے دکھ دیا لیکن مجھے تنہا نہ کِیا ایک پرچھائیں مرے جسم سے باہر نکلی تیرے چہرے سے کُھلا مجھ سے بچھڑنے کا ملال شکل اک اور تری شکل کے اندر نکلی صرف چکّر ہی نہیں پائوں میں زنجیر بھی ہے میری حالت ، مری قسمت سے بھی ابتر نکلی آتشِ کبر نکلتی ہی نہ تھی دل سے ظفرؔ چوبِ منبر کو جلایا تو یہ کافر نکلی اقبال خاورؔ وحشت ہے اک عجیب سی وحشت ہے اِن دنوں دیکھے تو کوئی دل کی جو حالت ہے اِن دنوں ہر روز...
تحریر : شازیہ فاطمہ پروین شاکر اردو ادب کی انتہائی معروف اور معتبر شاعرہ تھیں وہ 24 نومبر 1952 ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں جبکہ 26 دسمبر 1994 ء میں راہی ٔملک ِعدم ہوئیں۔ پروین شاکر کا گھرانہ چونکہ خوشحال تھا لہٰذا اسے مفلسی اور بے زری اور محرومی کے دور سے نہیں گزرنا پڑا لیکن اس کا وژن اس قدر وسیع تھا ،اس میں ادراک کی اس قدر قوت تھی کہ اس نے اپنے ارد گرد کے ماحول میں موجود لڑکیوں اور خواتین کے ہر طرح کے جذبات و احساسات کو پوری طرح سے محسوس کرلیا تھا ۔اسی لیے جب یہ نازک اندام شا...
احمد جاوید تنہ نا ھا یا ھو تنہ نا ھا یا ھو گم ستاروں کی لڑی ہے رات ویران پڑی ہے آگ جب دن کو دکھائی راکھ سورج سے جھڑی ہے غیب ہے دل سے زیادہ دید آنکھوں سے بڑی ہے گر نہ جائے کہیں آواز خامشی ساتھ کھڑی ہے لفظ گونگوں نے بنایا آنکھ اندھوں نے گھڑی ہے رائی کا دانہ یہ دنیا کوہ ساری یہ اڑی ہے وقت کے پاؤں میں کب سے پھانس کی طرح گڑی ہے کتنی بدرو ہے یہ ، تھو تھو تنہ نا ھا یا ھو طرفہ دام و رسن ایجاد! میں ہوں سیّاروں کا صیّاد از فلک تا بہ زمیں ہے گرم ہنگامۂ بے داد آتشی...