مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144، نماز عید پڑھنے کی اجازت بھی نہیں!

india-soldier-in-kashmir

برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد عوامی مزاحمت کو کچلنے کیلئے، بھارتی فورسز جس بربریت کا مظا ہرہ کررہی ہیں اس کے نتیجے میں اب تک 80سے زائد معصوم افراد جاں بحق اور 11000سے زائدد زخمی ہوئے ہیں۔ 600کے قریب بچوں اور بچیوں کی بینائی جزوی طور پر متاثر ہوچکی جبکہ 300سے زائد افرد کی بینائی مکمل طور پر جانے کا اندیشہ ہے۔

66دنوں سے بھارتی فورسز کی طرف سے بے انتہا ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہی حالات میں کشمیری منگل کے روز عید الاضحی منا نے جارہے ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطا بق کٹھ پتلی سرکار کی طرف سے دفعہ 144نافذکرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے، جس کے نتیجے میں مسلما نان کشمیر کو عید کی نماز ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جائیگی۔ کشمیری عوام اگر چہ مذہبی فریضہ سمجھ کے نماز اور جا نوروں کی قربانی دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ معروف کشمیری دانشور، مصنف اور صحافی زیڈ جی محمد نے سوشل میڈیا پر ا س تاثر کو حقیقت قرار دے کر، یوں وضاحت کی ہے کہ “سوگ کی حالت میں مبارک بادیں نہیں تعز یت کی جاتی ہے”۔

معروف قلمکار ایس احمد پیرزادہ نے طنز سے بھر پور خیالات کا اظہار کیا۔ لکھتے ہیں”دنیا کے مسلمان کو مظلوم کشمیریوں کی جانب سے عید مبارک پیش خدمت ہے۔ آپ لوگ جانوروں کی قربانی کرکے سنت ابراہیمی کو زندہ کررہے ہوں گے اور ہم یہاں کشمیر میں جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قربانی کی اصل روح کو زندہ کررہے ہیں۔ ہندوستان کے اْن مسلمانوں کو بھی عید مبارک جن کا بہت بڑا طبقہ ہندوستانی ہونے کی حیثیت سے کشمیریوں کی قتل و غارت گری کو جائز قرار دیتاہے۔ بھارت کے اْن نام نہاد علما کو بھی عید مبارک جو راجناتھ سنگھ کے در پر جاکر اْنہیں کشمیریوں کی نسل کشی کرنے میں تیزی لانے کا مشورہ دیتے ہیں”

معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر رشید الدین کندنگرکے مطابق ــ” عید خوشیاں منا نے کا نام ہے، دینی اعتبار سے نماز اور قربانی واجب ہے۔ با قی موجودہ حالات میں کسی کو مبارک باد نہ دے سکتا ہوں اور نہ وصولی کی خواہش ہے “معروف تجزیہ نگار اور صحافی یوسف جمیل کے مطا بق وادی کشمیر میں کہیں بھی عید الاضحٰی کا جوش و خروش نظر نہیں آرہا۔ بازار بند ہیں اور شام کو اگر کچھ دیر کیلئے کھلتے بھی ہیں ضروری اشیا کی خریداری کیلیے۔ ادھر مظفر آباد اور پاکستان میں مقیم کشمیری بھی کافی دل برداشتہ اور عید کی گہما گہمی سے لا تعلق نظر آرہے ہیں۔

پاسبان حریت کے سربراہ اور مہاجر رہنما عزیر غزالی نے وجود سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادھر وادی کشمیر جل رہی ہے۔ پوری وادی کو عملاََ گوانتا نامو بے میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔ ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مہا جرین عید کی نماز ادا کریں گے اور ساتھ سا تھ شہید برہان اور اس کے ساتھیوں کی یاد میں کچھ بکرے ضرور قربان کریں گے۔ معروف صحافی اور مصنف عارف بہار نے وجود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ اور، آزاد کشمیر الگ نہیں ایک ہی ہیں۔ جسم کا ایک حصہ تکلیف میں مبتلا ہو، تو باقی حصہ تکلیف کیوں محسوس نہ کررہا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عید، نماز اور قربانی تک محدود رہے گی

اسلام آباد میں مقیم کشمیری صحافی نثار احمد ٹھاکور کے مطا بق ہمارے گھر جل رہے ہیں، ہمارے بچے قتل کئے جارہے ہیں، اندھے بنائے جارہے ہیں، ہماری چا ردیواری کی حرمت پامال کی جارہی ہے۔ ۔ ہم ان حالات میں کیسے عید منا سکتے ہیں۔ ایک اورکشمیری صحافی مقصود منتظر نے فیس بک پر NO EID..کا پیغام لکھا ہے۔ واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے آزاد کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ عید سادگی سے منا ئیں اور عید نماز کے فوراََ بعد کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری ظلم و تشدد کے خلاف مظا ہرے کریں۔