بجٹ، شناختی کارڈ اور پٹرول بم!

نیا بجٹ الفاظ کے گورکھ دھندے کے سوا کچھ بھی نہیں۔آبی منصوبے یکسر نظر انداز کر دیے گئے ہیں۔حالانکہ بھارت مودی کی اسلام اور پاکستان دشمنی کی وجہ سے تاریخ کا سب سے بڑا آبی دہشت گرد ثابت ہوا ہے۔ بھارت نے پچھلے سال کی نسبت1/3حصہ پانی بھی پاکستان کی طرف نہیں چھوڑا۔بجٹ میں کم ازکم کسی بڑے بند کی تعمیر کے لیے رقوم نہ رکھناملک اور قوم کے ساتھ بڑی زیادتی کے مترادف ہے۔ 10فیصد تنخواہ اور پنشن میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کی مانند ہے۔ ایپکا و دیگر ملازمین کی تنظیموں نے اسے یکسر مسترد کرکے احتجاجوں کا اعلان کردیا ہے۔ انہی حکمرانوں کے ا دوار میں ممبران اسمبلی کی تنخواہوں و دیگر مراعات میں300فیصد تک اضافہ کیا جا چکا ہے تو پھردیگر سرکاری و نیم سرکاری ملازمین سے سوتیلی ماں کا سلوک کیوں؟

یکم مئی مزدوروں کی شہادت اور جلسے جلوسوں کا دن آن پہنچا ہے پھر مزدوروں کسانوں سے ایسا سلوک قابل مذمت ہی قرار پائے گا۔ سریا سیمنٹ مہنگا کر ڈالنے سے حکمرانوں اور ان کے حواریوں کی ا سٹیل اور سیمنٹ فیکٹریوں کو ڈھیروں منافع وصول ہو گا ۔دوسری طرف غریبوں کے مکانات کی چھتوں تک اب مکمل ہو نا نا ممکن ہو چکا ہے۔ اگر غریب کو چھت ہی نصیب نہ ہو ئی تو رہائش کی مشکلات تعمیراتی سامان کی مہنگائی کی وجہ سے مزید بڑھ جائیں گی۔مہنگائی کے جن نے پہلے ہی غرباء کو موت کی وادیوں کی طرف خود کشیوں اور خود سوزیوں کے ذریعے دھکیل رکھا تھا ۔شناختی کارڈ کی فیسوں میں چند روز قبل ہی نادرانے سو فیصد اضافہ کر ڈالا۔ یہ ہرگھر حتیٰ کہ ہر غریب کی ضرورت ہے نارمل شناختی کارڈ کی فیس200سے بڑھا کر400۔1600 روپے میں بننے والاایگزیکٹو کارڈاب 2500میں بنے گا۔ ا سمارٹ کارڈ کی نارمل فیس 300سے بڑھ کر750روپے اور ارجنٹ فیس 250سے بڑھ کر 1500کی جا چکی ہے ۔مہنگائی کا جن پہلے ہی بھوت اور دیو بن کر بر بریت کا طوفان مچائے ہوئے تھا کہ یہ ایک اور ظلم وارد ہو گیا ہے ۔

بجٹ کے اعلان کے ساتھ ہی حکومتی ذیلی تنظیم اوگرا نے پٹرول بم کو ہر ماہ کی طرح اس دفعہ بھی گرانے اور لوگوں کا مزید کچومر نکالنے کے لیے سمری وزارت پٹرولیم کو ارسال کردی ہے۔ یکم مئی کی صبح جب لوگ سو کر اٹھیں گے تو رات بارہ بجے کے بعد ہی پٹرول بم پھٹ چکا ہو گا اوگرا نے اسمبلی میںپٹرول 3روپے22پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 6روپے97پیسے فی لیٹر،لائٹ ڈیزل 6.95روپے فی لیٹر بڑھانے کے لیے کہا ہے ان میں مٹی کا تیل اور ڈیزل تو صرف غرباء کے ہی کام آتا ہے کیونکہ1ماہ بعد ہی حکومت کاچل چلائو ہے۔ اس لیے” بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی”کے مصداق جاتے جاتے حکمران عوام کی مزید کھال کھینچنے کے لیے تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں کہ اوگرا اور وزارت پٹرولیم جو اربوں روپے مزید کمائے گی وہ آمدہ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے کام آسکیں گے۔ ڈیزل کی قیمتیں زیادہ بڑھانے کی تجویز خالصتاً غرباء پر ظلم کرنے کی طرح ہے کہ” بھارتی آبی دہشت گردی کی بدولت “پانی پہلے ہی نہیں آرہا اور ٹیو ب ویلوں کے ذریعے بھی مہنگے ڈیزل کی وجہ سے پانی فصلوں کوپورا نہ لگایا جا سکا تو آئندہ خوفناک قحط سالی اور کسانوں کی حالت زار دیکھی نہ جاسکے گی۔ دوسری طرف ڈیزل پر31فیصد اور پٹرول پر17فیصدجی ایس ٹی بطور جگا ٹیکس بھی برقرار ہے۔ موذی مودی کا پانی روک کر پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے کا مذموم ترین پلان لگتا ہے یہاں ایتھو پیا جیسی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے ۔ویسے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت صرف 35روپے ہے اور ڈیزل کی قیمت کی وصولی عوام سے 90 روپے کی جارہی ہے۔ اوگر ا کی سمری من و عن تسلیم کر لی گئی توڈیزل مزید بڑھ کر97روپے کا ہو جائے گا۔ اوگرا کی تیل کی قیمتوں میں بڑھوتری سے مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی، صرف ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 31فیصد کرڈالنے سے بسوں ویگنوں اور ٹرکوں کے کرایوں میں قدرتی طور پر بھاری اضافہ ہو جائے گا۔ پٹرول کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ نہ کرنے کا فائدہ امراء کو ہو گا۔ 35روپے فی لیٹر والا ڈیزل حکمران زیادہ سے زیادہ45روپے لیٹر بیچ ڈالیںمگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ۔

اس طرح سے بسوں ویگنوں ٹرکوں کے کرایوں میں اضافوںسے سبزیوں، پھلوں، خشک میوہ جات، دالوں،مصالحوں و دیگر روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں مزید ناقابل برداشت اضافہ ہو گاجو غریبوں کے لیے مزید جا ن لیوا ثابت ہو گا کہ اگر وہ دال سبزی ہی مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کے لیے نہ خرید سکے تو پھرغربت کا غبارا پھٹ کر رہے گا ۔مزید افراد جل بھن کراور دریائوں تالابوں و نہروں میں ڈوب مرنے کو ترجیح دینے لگیں گے۔ اس طرح یہ سارا حقیقی ڈرامہ خونی انقلاب پر منتج ہو گا کہ لوگ تنگ آمد بجنگ آمد کی طرح مجبور محض ہو جائیں گے۔